عرب چین سربراہی اجلاس میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے

سعودی عرب نے ریاض میں چین-عرب کاروباری کانفرنس کے پہلے دن چین اور عرب دنیا کے درمیان اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا اعلان کیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں چین-عرب کاروباری کانفرنس کے پہلے ہی دن دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔ تیل کی دولت سے مالا مال ملک پہلی بار اس کانفرنس کی میزبانی کر رہاہے۔

چین اور عرب ممالک کے درمیان کاروبار سے متعلق سربراہی کانفرنس کا یہ 10واں ایڈیشن ہے۔ سعودی وزارت سرمایہ کاری نے ایک بیان میں کہا کہ اس دو روزہ کانفرنس میں چین اور عرب ممالک کے 3,500 سے زائد سرکاری اور کاروباری عہدیدار شرکت کر رہے ہیں۔


یہ ملاقاتیں بیجنگ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی اور سفارتی تعلقات کے درمیان ہو رہی ہیں۔ چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں ایک تاریخی تبدیلی آئی ہے، جس نے علاقائی صورت حال کو بھی بدل دیا ہے۔

سرمایہ کاری کا بڑا معاہدہ

سعودی عرب کی وزارت سرمایہ کاری کی طرف جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ کانفرنس کے ''پہلے دن ہی 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے گیے۔'' اس میں سے زیادہ تر رقم سعودی عرب یا سعودی کمپنیوں اور سرکاری اداروں کے منصوبوں کے لیے ہیں۔


اس کے تحت سعودی وزارت سرمایہ کاری اور الیکٹرک اور سیلف ڈرائیونگ کاریں بنانے والی چینی کمپنی 'ہیومن ہورائزنز' کے درمیان 5.6 بلین ڈالر کی مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط شامل ہیں۔ سعودی عرب کے بیان میں ٹیکنالوجی، زراعت، قابل تجدید توانائی، رئیل اسٹیٹ، قدرتی وسائل اور سیاحت سمیت دیگر مختلف شعبوں سے متعلق مفصل معاہدوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

کانفرنس کے آغاز پر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے چین اور عرب ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں اضافے کے امکانات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا، ''یہ ملاقات اپنے لوگوں کے لیے ایک نئے، فائدے مند دور کی طرف مشترکہ مستقبل کی تعمیر کا ایک موقع ہے۔''


بیان کے مطابق سعودی عرب کے اے ایس کے گروپ اور چین کے 'نیشنل جیولوجیکل اینڈ مائننگ کارپوریشن' نے مملکت میں تانبے کی کان کنی کے لیے 500 ملین ڈالر کے تعاون کے معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارت سے لے کر جاسوسی جیسے امور پر اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں جبکہ دونوں ملک دنیا کے مختلف ملکوں پر اپنے اثر و رسوخ کا دائرہ بڑھانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔

اس تناظر میں خلیج کے دو دیرینہ حریف ایران اور سعودی عرب کے درمیان چین کی ثالثی سے سفارتی تعلقات بحال ہو جانے سے واشنگٹن میں یقیناً گہری بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ اس خطے میں ایک طویل عرصے سے امریکہ کے بڑے گہرے اثرات رہے ہیں اور اب چین کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔