سستے کرایوں اور مہنگے تیل کے باعث ہندوستانی ایئر لائنز بند ہونے کے کگار پر

کرایوں میں مقابلہ، ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ڈالر کے مقابلے میں لڑکھڑاتے روپے کی وجہ سے کئی ہندوستانی ایئرلائنز اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہیں۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

امید ہے کہ سن 2025 تک ہندوستان کا ایوی ایشن سیکٹر دنیا کا تیسرا سب سے بڑا سیکٹر بن جائے گا۔ گزشتہ ایک عشرے میں مسافروں کی تعداد چھ گنا بڑھ چکی ہے جبکہ مڈل کلاس بھی سستی پروازوں سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔

لیکن ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سستی ٹکٹوں اور تیل کی سازگار قیمتوں میں مسلسل توازن برقرار رکھنا ممکن نہیں ہے۔ اس وقت ہندوستان کی دو سب سے بڑی ایئر لائنز انڈی گو اور جیٹ ایئرویز اور پہلے سے ہی انتہائی مقروض سرکاری فضائی کمپنی ایئر انڈیا کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہے۔ دوسری جانب اسپائس جیٹ کے سربراہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صنعت ’شدید دباؤ‘ میں ہے۔

اس جیٹ کمپنی کے سی ای او کا رواں ہفتے کہنا تھا، ’’ایندھن کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی، کم قیمت ٹکٹوں اور ہوائی صنعت پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔‘‘

گزشتہ ایک برس کے دوران ایندھن کی قیمتوں میں پچاس فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے جبکہ حال ہی میں ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر میں ریکارڈ حد تک کمی دیکھی گئی ہے۔

ان عوامل کے علاوہ بھارتی ایئر لائنز کو ایندھن پر 4 فیصد ٹیکس بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔ بلومبرگ نیوز کے مطابق یہ ایشیا میں سب سے زیادہ ٹیکس ہے۔ دوسری جانب مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اربوں روپے نئے جہازوں کی خریداری پر بھی خرچ کیے جا رہے ہیں۔

پیر کے روز جیٹ ایئرویز نے گزشتہ تین ماہ کے دوران ہونے والے 13.23 ارب روپے کے خسارے کا اعلان کیا۔ گزشتہ برس اسی عرصے میں اس کمپنی نے 535 ملین روپے کے منافع کا اعلان کیا تھا۔ اسی مالی خسارے کی وجہ سے اب اس ایئر لائن نے بچتی اقدامات متعارف کرانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

سرکاری کمپنی ایئر انڈیا کا کبھی ملکی فضاؤں پر راج تھا جبکہ اسے ’آسمانوں کا راجہ‘ بھی کہا جاتا تھا۔ لیکن اب یہ کمپنی مارکیٹ میں سستی حریف کمپنیوں کی وجہ سے زوال کی طرف گامزن ہے۔ گزشتہ برس اس سرکاری ایئرلائن کا خسارہ 58 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا۔ رواں برس جون میں اس ایئر لائن کو دس ارب روپے کی ہنگامی امداد بھی دی گئی تھی تاکہ یہ اپنے آپریشنز جاری رکھ سکے۔ اسی طرح بھارت میں کنگ فِشر ایئر لائنز جیسی چند ایک فضائی کمپنیاں پہلے ہی دیوالیہ ہو چکی ہیں۔

بنگلور ایوی ایشن ویب سائٹ کے ایڈیٹر دیویش اگروال کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اب سستی ٹکٹیں غیرمعقول اور ناممکن ہیں۔ فضائی کمپنیوں کو آئندہ چند ماہ میں کرایوں میں اضافہ کرنا ہی ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Aug 2018, 7:18 AM