بھارت میں مسلم مخالف فسادات پر او آئی سی کی سخت نکتہ چینی

مسلم ملکوں کی اسلامی تعاون تنظیم کے مطابق حالیہ فسادات اس بات کا واضح مظہر ہے کہ بھارت میں اسلامو فوبیا بڑھ رہاہے اور مسلم برادری کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بھارت میں مسلم مخالف فسادات پر او آئی سی کی سخت نکتہ چینی
بھارت میں مسلم مخالف فسادات پر او آئی سی کی سخت نکتہ چینی
user

Dw

اسلامی ممالک کے 57 رکنی بلاک اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارت میں گزشتہ ہفتے رام نومی کے موقع پر ہندوؤں کے مذہبی جلوسوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں مسلم برادری کو نشانہ بنانے کے متعدد پرتشدد واقعات پر ''گہری تشویش'' کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ رام نومی کے موقع پر جلوسوں کے دوران ملک کے متعدد شہروں میں سخت گیر ہندوؤں نے رمضان کے دوران مسلمانوں کی مساجد، مدارس اور دیگر اداروں کو نشانہ بنایا اور توڑ پھوڑ کی۔ ان حملوں کی وجہ سے مسلم کمیونٹی کے اداروں کو کافی نقصان پہنچا ہے، لیکن پولیس نے بڑی تعداد میں مسلمانوں کو ہی گرفتار کیا ہے۔


او آئی سی نے بھارتی حکومت سے ملک کی مسلم کمیونٹی کی سلامتی، ان کے تحفظ، حقوق اور وقار کو یقینی بنانے کے لیے کہا ہے۔ تاہم بھارت نے جواباً آئی سی کو ہی ''فرقہ وارانہ ذہنیت'' کا قرار دے دیا۔

او آئی سی نے بھارت سے کیا کہا؟

او آئی سی کے جنرل سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ''بھارت کی متعدد ریاستوں میں رام نومی کے جلوسوں کے دوران مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے تشدد اور توڑ پھوڑ کی کارروائیوں پر اسے گہری تشویش ہے، جس میں 31 مارچ کو بہار شریف میں انتہا پسند ہندوؤں ہجوم کی جانب سے ایک مدرسے اور اس کی لائبریری کو نذر آتش کرنا بھی شامل ہے۔''


بتایا جاتا ہے کہ شرپسندوں نے سو سال سے زائدپرانے بہار شریف کے مدرسہ عزیزیہ کو بھی آگ لگادی گئی جس سے وہاں رکھی چار ہزار سے زائد قدیم اوراسلامی کتابیں اور مخطوطات راکھ ہوگئے۔ تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی ''تشدد اور توڑ پھوڑ کی اشتعال انگیز کارروائیاں '' اس بات کا، ''واضح مظہر ہیں کہ بھارت میں اسلامو فوبیا بڑھنے کے ساتھ ہی مسلم کمیونٹی کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔''

بیان میں او آئی سی کے جنرل سیکریٹریٹ نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ''ایسی کارروائیوں کے لیے اکسانے والوں اور اس کے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے ساتھ ہی ملک میں مسلم کمیونٹی کے تحفظ، ان کی سلامتی نیز حقوق اور وقار کو یقینی بنائے۔''


بھارت کا رد عمل

بھارتی وزارت خارجہ نے او آئی سی کے ان بیانات کی سختی سے مذمت کی ہے۔ نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باغچی نے ایک بیان میں کہا ''یہ ان کی فرقہ وارانہ ذہنیت اور بھارت مخالف ایجنڈے کی ایک اور مثال ہے۔ او آئی سی بھارت مخالف قوتوں کی طرف سے مسلسل جوڑ توڑ سے اپنی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔''

حالانکہ سن 2019 میں جب اس کی وقت کی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو او آئی سی نے اپنے اجلاس میں 'مہمان اعزازی' کے طور پر مدعو کیا تھا تب بھارت نے اس کی کافی تعریف کی تھی۔


واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے رام نومی کے موقع پر بھارت کی ریاست مغربی بنگال، بہار، گجرات اور مہا راشٹر سمیت کئی دیگر ریاستوں میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ایسے بیشتر واقعات سے متعلق فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہندوؤں کا ہجوم مساجد مدارس یا مسلم علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔