خواتین کے حوالے سے آن لائن سرچ، فقط جنسی تصاویر؟

ڈی ڈبلیو کے ایک جائزے کے مطابق برازیل اور یوکرائن جیسے ممالک کی خواتین کے حوالے سے آن لائن سرچ کی جائے، تو نتائج جنسی نوعیت کی تصاویر کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔

خواتین کے حوالے سے آن لائن سرچ، فقط جنسی تصاویر؟
خواتین کے حوالے سے آن لائن سرچ، فقط جنسی تصاویر؟
user

Dw

گوگل امیجز میں مشرقی یورپ اور لاطینی امریکا سرچ کیا جائے تو وہاں 'سیکسی‘ اور 'ڈیٹ کے لیے بے تاب‘ خواتین نظر آتی ہیں۔ ڈی ڈبلیو کے ایک جائزے سرچ انجنز کے جنسیت پر مبنی ان سرچ نتائج کی وجوہ جانیے۔

گوگل امیجز ہر چیز کا عوامی چہرہ ہیں۔ جب آپ دیکھنا چاہیں کہ کوئی چیز کیسی دکھائی دیتی ہے، تو یقیناﹰ آپ گوگل ہی سے رجوع کریں گے۔ ڈی ڈبلیو کے ڈیٹا پر مبنی ایک تفتیشی جائزے میں بیس ہزار سے زائد تصاویر اور ویب سائٹس کو جانچا گیا، جن سے گوگل کے الگوردمز میں موجود بائس یا تعصب کا پتا چلا۔


مثال کے طور پر اگر گوگل میں 'برازیلین ویمن‘، 'تھائی ویمن‘ یا 'یوکرائنی ویمن‘ سرچ کیا جائے تو نتائج 'امریکی ویمن‘ کے سرچ نتائج سے کہیں زیادہ جنسیت زدہ دکھائی دیں گے۔ گوگل کا اپنا امیج انالیسز سافٹ ویئر بھی یہی کہتا ہے۔

اگر آپ جرمن ویمن لکھتے ہیں، تو آپ کو زیادہ تر سیاستدانوں اور ایتھلیٹس کی تصاویر نتائج میں دکھائی دیں گے۔ ڈومینکن یا برازیلین ویمن کے حوالے سے سرچ کی جائے تو وہاں سیکسی پوز بنائے اور کم لباس پہنے لڑکیاں دکھائی دیتی ہیں۔


یہ رجحان اتنا واضح ہے کہ کوئی عام شخص بھی اسے محسوس کر سکتا ہے یا فقط سادہ سرچ کرنے پر ہی سرچ انجنز کا یہ جانب دارانہ رویہ دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم ان تمام تصاویر کا باریکی سے جائزہ لینا ایک مشکل کام ہے۔

سوال یہ ہے کہ سرچ انجن ایسا کرتے کیوں ہیں؟ جنسی جذبات ابھارنے والی تصاویر کو سرچ انجن کا یوں سامنے لانا اصل میں کسی ثقافت کے حوالے سے سماجی جانبداری کا آئینہ دار ہے۔


ڈی ڈبلیو نے اس جائزے کے لیے گوگل ہی کا تیارہ کردہ کلاؤڈ ورژن 'سیف سرچ‘ سافٹ وئیر استعمال کیا۔ اس سافٹ ویئر کے ذریعے تصاویر کو ٹیگ کیا جاتا ہے۔

اس سافٹ وئیر کے نتائج کے مطابق ڈومینک ریپبلک یا برازیل کی خواتین کے حوالے سے سرچ میں چالیس فیصد مواد جنسی جذبات ابھارنے سے متعلق ملتا ہے، جبکہ یہ شرح امریکی خواتین کے حوالے سے سرچ پر چار فیصد اور جرمن خواتین کے حوالے سے پانچ فیصد ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */