امراض قلب، ذیابیطس اور سرطان پاکستان میں قبل از وقت اموات کی وجہ

برطانوی طبی جریدے لینسٹ گلوبل ہیلتھ میں شائع ہونے والے ایک جائزے میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ 2040ء تک غیر متعدی امراض پاکستان میں اموات کا ایک بڑا سبب ہوں گے۔

امراض قلب، ذیابیطس اور سرطان پاکستان میں قبل از وقت اموات کی وجہ
امراض قلب، ذیابیطس اور سرطان پاکستان میں قبل از وقت اموات کی وجہ
user

Dw

برطانوی طبی جریدے لینسٹ گلوبل ہیلتھ میں شائع ہونے والے ایک تحقیق میں پاکستان میں امراض قلب، ذیابیطس اور سرطان کے باعث ہونے والی کم عمری کی اموات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ (یہاں کم عمری کی موت یا ارلی ڈیتھ سے مراد کسی آبادی میں متعین کی گئی موت کی اوسط عمر سے پہلے وفات پانا ہے)۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں پاکستان میں متعدی امراض یا 'انفیکشس ڈیزیزز‘ پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے، وہیں پانچ غیر متعدی بیماریاں یا 'نان کمیونیکیبل ڈیزیزز‘ کم عمری میں اموات کے 10 بڑے اسباب میں شامل ہیں۔ ان پانچ غیر متعدی امراض میں اسکیمک ہارٹ ڈیزیز، اسٹروک، پیدائشی جسمانی نقائص، جگر کی ایک بیماری 'سروسس‘ اور گردوں کا مرض کرونک کڈنی ڈزیز کو شمار کیا گیا ہے۔


1990ء تا 2019ء کے تقریباﹰ تین دہائیوں پر مشتمل ڈیٹا کی بنیاد پر کی گئی اس تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ مستقبل میں پاکستان کو متعدی امراض کا بھی سامنا رہے گا اور ملک میں 'انفیکشس ڈیزیزز‘ کے مسئلے سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ غیر متعدی امراض کی بڑھتی ہوئی شرح روکنے پر بھی غور کیا جانا چاہیے۔

محققین کے مطابق ایسی پالیسیاں اپنانے سے پاکستان 'یونیورسل ہیلتھ کوریج‘ یعنی عالمی سطح پر صحت کی سہولیات فراہم کرنے کی طرف پیش رفت کرے گا۔ یہ تحقیق امریکہ کے انسٹیٹیوت فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایوالیوایشن، کراچی کی آغا خان ہونیورسٹی اور پاکستان کی وزارت برائے صحت کے اشتراک سے کی گئی ہے، اس بات کی بھی نشاندہی کرتی ہے کہ گزشتہ برسوں میں بڑھتی ہوئی آلودگی بیماریوں کی شرح میں اضافے کی ایک اہم وجہ بنی ہے۔


صحت کے حوالے سے ہونے والی مثبت تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے مطالعے میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں کے عرصے میں پاکستان میں متوقع عمر 61.1 برس سے بڑھ کر 65.9 برس ہو گئی ہے۔ اس تبدیلی کی وجہ غیر متعدی امراض، حمل اور زچگی سے متعلقہ امراض یعنی 'میٹرنل ڈیزیزز‘، 'نیونیٹل ڈیزیزز‘ جن سے مراد نومولود بچوں کو ہونے والی بیماریاں اور غذا سے متعلقہ امراض یا 'نیوٹرشنل ڈیزیزز‘ کی شرح میں کمی بتائی گئی ہے۔

تحقیق میں اس بات کو سراہا گیا ہے کہ ء1990 سے سیاسی اور اقتصادی ہلچل کا سامنا کرنے کے باوجود پاکستان نے صحت کے شعبے میں مجموعی طور مثبت پیش قدمی کی ہے اور یہ ملک صحت کے شعبے میں مسائل کے جدت پسند حل ڈھونڈنے کے لیے مسلسل کوشاں ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان میں متوقع عمر ابھی بھی عالمی اوسط متوقع عمر سے 7.6 برس کم ہے۔ اس اسٹڈی کے مطابق پچھلے 30 سال کے عرصے میں عورتوں کی عالمی متوقع عمر میں آٹھ فیصد اور مردوں کی عالمی متوقع عمر میں سات فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔


اس مطالعے میں یہ بات بھی بتائی گئی ہے کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات کے تباہ کن اثرات کا سامنا ہے جن میں ء2005 میں کشمیر میں آنے والا زلزلہ اور ء2010 اور گزشتہ سال کے سیلاب شامل ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق ان تمام آفات سے صحت کی اہم پالیسیاں اور اصلاحات متاثر ہوئی ہیں۔

اس رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ڈاکٹر زینب سمد کا کہنا ہے کہ پاکستان کو غذائیت سے متعلق ایک قومی پالیسی کی اشد ضرورت ہے۔ ڈاکٹر زینب جو آغا خان یونیورسٹی میں میڈیسن کے شعبے کی ہیڈ بھی ہیں کہتی ہیں، ''ماحولیاتی تبدیلیاں، قحط سالی، سیلابوں کی بڑھتی ہوئی شدت اور وباؤں سے فوڈ سیکیورٹی کو لاحق خطرات کے تناظر میں یہ اور بھی ضروری ہے‘‘۔


انسٹیٹیوت فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایوالیوایشن کے پروفیسر ڈاکٹر علی مکداد کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شدید سیلاب سے پہلے بھی پاکستان میں صحت کا بنیادی معیار کم ترین سطح پر تھا۔ انہوں نے کہا، ''پاکستان کو صحت کے نظام میں مزید منصفانہ سرمایہ کاری اور لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے نئی پالیسیوں کی اشد ضرورت ہے‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔