جرمن پارلیمان کی جانب سے ستر سال مکمل کرنے پر ڈی ڈبلیو کو مبارک باد

چانسلر اولاف شولس کا کہنا تھا کہ ڈوئچے ویلے کے ستر سال جمہوریت کے فروغ کے لیے اس کے کردار کے ستر سال بھی ہیں۔ ڈی ڈبلیو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ خطرات کے باوجود ادارے کے صحافی کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جرمن پارلیمان کی ستر سال مکمل کرنے پر ڈی ڈبلیو کو مبارک باد
جرمن پارلیمان کی ستر سال مکمل کرنے پر ڈی ڈبلیو کو مبارک باد
user

Dw

جرمن پارلیمنٹ یا بنڈس ٹاگ میں ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے ستر سال مکمل ہونے پر ایک یادگاری تقریب منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں وفاقی جرمن کمشنر برائے ثقافت اور میڈیا کلاؤڈیا روتھ اور متعدد مہمانوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر جرمن چانسلر اولاف شولس نے ایک اپنے ایک ویڈیو پیغام میں ڈی ڈبلیو کا شکریہ ادا کیا۔

چانسلر نے کہا، '' ہم آج ڈوئچے ویلے کے ستر سال منانے کے ساتھ ساتھ آپ کے براڈکاسٹر کی طرف سے جمہوریت کے لیے شاندار کردار ادا کرنے کے ستر سال بھی منا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اس لیے کہ کسی کو یقین نہ ہو کہ وہ الفاظ کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور اس طرح حقیقت کو کنٹرول کر سکتے ہیں، ہمیں آزاد میڈیا کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایسے صحافیوں کی ضرورت ہے جو پوری دنیا میں الفاظ کی آزادی کے لیے مل کر کام کریں۔ بالکل اسی طرح جیسے ڈوئچے ویلے 70 سالوں سے کر رہا ہے۔‘‘


آزادی صحافت کے لیے 'ناگزیر‘

جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے کے طور پر ڈی ڈبلیو بتیس زبانوں میں دنیا بھر کے سامعین کے لیے غیر جانبدارانہ خبریں اور معلومات فراہم کرتا ہے۔ کلاؤڈیا روتھ کا کہنا تھا، ''ڈی ڈبلیو کا مطلب آزادی اظہار ہے۔‘‘ انہوں نے ایسے موضوعات پر بحث مباحثہ کرنے میں ڈی ڈبلیو کی کوششوں کی تعریف کی جو دیگر براڈکاسٹروں کے لیے ممنوع سمجھے جاتے ہیں۔

روتھ نے مزید کہا،''آزادی اظہار، آزادی صحافت اور معلومات کی آزادی کو بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر، ڈوئچے ویلے ناگزیر ہے۔‘‘ ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبرگ نے تقریب سے خطاب کیا اور آزاد میڈیا کے لیے ڈی ڈبلیو کی وابستگی اور اس کام کی ضرورت کی تصدیق کی۔


انہون نےکہا، ''اپنے کام کے ذریعے ہم ستر سالوں سے مطلق العنان حکمرانوں کو روک رہے ہیں، جو وقتاً فوقتاً پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہمارے ملازمین اور اکثر ان کے اہل خانہ کو بہت سی جگہوں پر دھمکیاں اور خطرہ لاحق ہے۔‘‘

ڈی ڈبلیو کا ڈیجیٹل مستقبل

ڈی ڈبلیوکا آغاز تین مئی 1953ء کو سرد جنگ کے دوران ہوا تھا۔ یہ ابتدائی طور پر ایک ریڈیو براڈکاسٹر تھا، بعد میں اس نے اپنی میڈیا پیشکشوں کو ٹیلی ویژن اور اس کے بعد آن لائن تک پھیلا دیا۔ آج یہ جرمن براڈکاسٹر نئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز جیسے یوٹیوب، انسٹاگرام، اور ٹِک ٹاک میں رچ بس کر آگے دیکھ رہا ہے۔ یوکرین میں روس کی جنگ جیسے عالمی بحرانوں کے درمیان، غیر جانبدارانہ خبریں اور مواد فراہم کرنے کا ڈی ڈبلیو کا مشن اس سے زیادہ اہم کبھی نہیں رہا۔


ایران اور بیلاروس جیسے ممالک میں آزاد معلومات کے خلاف کریک ڈاؤن نے بھی آزادی صحافت کو فروغ دینے میں ڈی ڈبلیو کے کام کو مزید اہمیت دی ہے۔ ڈی ڈبلیو نے سینسر شپ کو روکنے والے ٹولز جیسے Psiphon کو فروغ دیا ہے تاکہ پریس پر پابندی والے ممالک کے صارفین کو اس کے مواد تک رسائی حاصل ہو سکے۔

ڈی ڈبلیو کے ٹارگٹ گروپس میں نوجوان، رائے عامہ کے رہنما، عوامی مباحثے میں سرگرمی سے حصہ لینے والے اور وہ لوگ شامل ہیں ،جو یہ جاننے اور سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ ڈی ڈبلیو کا ہدف 2025 تک اپنے سامعین کے لیے ڈیجیٹل معلومات کا ایک لازمی ذریعہ بننا ہے، جس میں آن ڈیمانڈ مواد موجود ہے جو مکالمے کو فروغ دیتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔