جرمنی میں گن قوانین میں زیادہ سختی کا منصوبہ

جرمن حکومت کی کوشش ہے کہ گن کنٹرول قوانین کو سخت بناتے ہوئے ایسا اسلحہ رکھنے والے شہریوں کے پس منظر و سماجی حالات پر چیک بڑھا دیا جائے۔ تاہم کیا اس قانون پر عمل ممکن ہو سکے گا؟

جرمنی میں گن قوانین میں زیادہ سختی کا منصوبہ
جرمنی میں گن قوانین میں زیادہ سختی کا منصوبہ
user

Dw

امریکہ اور دیگر کئی یورپی ممالک کے مقابلے میں جرمنی میں گن کنٹرول کے قوانین بہت زیادہ سخت ہیں۔ تاہم جرمنی میں عوامی مقامات پر ہوئے شوٹنگ کے واقعات کے تناظر میں برلن حکومت ان قوانین کو زیادہ سخت بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

کوشش ہے کہ گن خریدنے والے شہریوں کا پس منظر جاننے کی خاطر اضافی چیکنگ کی جائے اور جن لوگوں کے پاس پہلے سے ایسا اسلحہ موجود ہے، ان کی بھی چیکنگ کی جائے۔


مقصد یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں سے وابستہ انتہا پسندوں یا نفسیاتی سطح پر بیمار لوگوں کو گن لائسنس جاری نہ کیا جائے اور اگر کوئی ایسا شخص جو پہلے سے گن کا لائسنس رکھتا ہے اور اس کے بارے میں شکوک ہیں تو ممکنہ خطرات کے تحت اس صورتحال سے فوری طور پر نمٹا جا سکے۔

سخت قوانین کیوں؟

جرمنی میں گن قوانین کو زیادہ سخت بنانے کے مطالبات ایک ایسے وقت میں سامنے آنے لگے تھے، جب فروری سن دو ہزار بیس میں ہناؤ میں ایک انتہا پسند نے فائرنگ کر کے نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد اس نے اپنی والدہ کو مارنے کے بعد خودکشی کر لی تھی۔


ٹوبیاس آر نامی یہ نسل پرست دراصل سن دو ہزار دو میں خلل دماغی نامی ایک نفیساتی عارضے میں مبتلا پایا گیا تھا۔ تاہم خبط و التباسات کے شکار اس جرمن شہری کو اسلحہ خریدنے میں کوئی مشکل نہیں ہوئی تھی۔ اس شخص کے پاس تین بندوقیں تھی جبکہ وہ مزید ایک گن خرید سکتا تھا۔

جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان نے اپنے ایک تحریری بیان میں ڈی ڈبلیو کو بتایا ہے کہ ایسے ایک قانون کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے، جس کے تحت گن خریدنے والے افراد کے پس منظر کو زیادہ جامع طریقے سے چیک کیا جائے گا جبکہ لائسنس جاری کرتے یا اس میں توسیع کرتے ہوئے ان تمام باتوں کو ملحوظ رکھا جائے گا۔


کیا یہ بنیادی حق ہے؟

جرمنی میں تقریبا ایک ملین افراد کے پاس لگ بھگ پانچ ملین سے زیادہ بندوقیں ہیں۔ اس کے باوجود امریکہ یا دیگر ممالک کے مقابلے میں جرمنی میں ایسی بندوقیں کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق جرمنی میں ہر سال اوسطا 155 افراد گن شوٹنگ کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں۔

جرمن حکومت کی طرف سے اس نئے قانون کی تیاری پر کئی ناقدین نے کہا ہے کہ اگر یہ قانون منظور ہو بھی جاتا ہے تو اس پر عمل کرنا ایک مشکل کام ہو گا۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس انفراسٹرکچر اور انتظامی وسائل نہیں ہیں کہ وہ بندوق رکھنے والوں کے پس منظر کو مکمل اور جامع طریقے سے جانچ سکے۔


کچھ حلقے ایسے بھی ہیں، جو بندوق یا اسلحہ رکھنے کو اپنا بنیادی آئینی حق قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قوانین ان کے حقوق پر قدغن لگانے کے مترادف ہیں۔

اس تناظر میں البتہ ڈریسڈن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی سے وابستہ جرمن تاریخ دان ڈاگمار ایلربروک کا کہنا ہے کہ بندوق رکھنا بنیادی حق نہیں بلکہ ایک خصوصی حق ہے، جو مخصوص لوگوں کو ہی حاصل ہوتا ہے۔ ڈاگمار کے مطابق اگر کسی نے یہ خصوصی حق حاصل کرنا ہے تو پہلے اسے اس کے لیے خود کو اہل منوانا ہو گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔