جرمن وزیر خارجہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے جدہ میں سعودی ہم منصب فیصل بن فرحان سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماوں نے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کے علاوہ دیگر بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

جرمن وزیر خارجہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات
جرمن وزیر خارجہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات
user

Dw

سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے باہمی تعلقات کو مستحکم اور وسیع کرنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر باہمی رابطے کو مزید وسعت دینے کے طریقہ کار پر بھی بات چیت کی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے مربوط کوششوں کی اہمیت اور بالخصوص سیاسی، سلامتی اور اقتصادی شعبوں میں متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور میں باہمی تعاون کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔


جرمن وزیر خارجہ نے جنگ زدہ سوڈان سے سعودی عرب کی کوششوں سے جرمن شہریوں کے محفوظ انخلاء کے لیے ریاض کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مختلف ملکوں کے شہریوں کے انخلاء کے آپریشن میں سعودی مہارت کی بھی تعریف کی۔

سوڈان میں آرمی چیف عبدالفتح البرہان اور ان کے سابق نائب محمد حمدان دقلو کی قیادت والی نیم فوجی دستے ریپیڈ سپورٹ فورسز(آر ایس ایف) کے درمیان گذشتہ 15اپریل سے لڑائی جاری ہے۔ اس لڑائی میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔


'اسد انعام کے مستحق نہیں'، بیئربوک

بیئربوک منگل کو جدہ میں یمنی وزیر خارجہ احمد بن مبارک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے یمن کے کوآرڈینیٹر ڈیوڈ گریسلے کے ساتھ بات چیت کرنے والی ہیں۔ ان کی بات چیت کے ایجنڈے میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے اور نومبر 2011 میں معطل ہونے کے بعد اس ماہ کے اوائل میں عرب لیگ میں شام کی واپسی جیسے موضوعات بھی شامل ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد انالینا بیئربوک نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے اسد کے ساتھ تعلقات کو "غیر مشروط معمول پر لانے" کی کوششوں کے حوالے سے متنبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسد "روزانہ کی بنیادوں پر انسانی حقوق کی انتہائی صریح خلاف ورزیوں کے لیے اس طرح کے انعام" کے مستحق نہیں ہیں۔


بیئربوک نے اور کیا کہا؟

جرمن وزیر خارجہ بیئربوک کا کہنا تھا، "اسد کے ساتھ کوئی بھی قدم ٹھوس بنیادوں پر منحصر ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا۔‘‘ "شام میں جاری تصادم کو حل کرنے کے لیے سیاسی طریقہ کار کا آغاز اب بھی ایک خواب ہے۔ پچھلے دس برسوں سے وہاں خون ریزی، ناقابل یقین انسانی مصائب کے علاوہ کچھ نہیں ہے، جن کی خبر بھی بڑی مشکل سے مل پاتی ہے۔"

بیئر بوک نے ان خیالات کا اظہار ایسے وقت کیا ہے جب عرب سربراہی اجلاس آئندہ جمعے کو جدہ میں منعقد ہونا ہے جس میں بشارالاسد بھی شرکت کرنے والے ہیں۔ مغربی ملکوں کے حکام نے بھی شام کے ساتھ عرب لیگ کے تعلقات معمول پر لانے کی مخالفت کی ہے۔ یورپی یونین اور امریکہ نے اب بھی شامی حکومت کے خلاف وسیع تر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔


خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں جرمنی اور سعودی عرب کے تعلقات زیادہ خوشگوار نہیں رہے۔ بیئر بوک سے قبل آخری بار سن 2017 میں کسی جرمن وزیر خارجہ نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔

ا نالینا بیئربوک کا دورہ قطر

جرمن وزارت خارجہ کے مطابق اینالینا بیئربوک سعودی عرب کے بعد قطر بھی جائیں گی۔ جرمن وزیر خارجہ کی قطری صدر اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی سے ملاقات بھی متوقع ہے۔


اپنے دورے کے دوران وہ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے نمائندوں کے ساتھ بھی ایک خصوصی میٹنگ کریں گی، جس میں اس خلیجی ملک میں مزدوروں کے حقوق پر بات کی جائے گی۔ یاد رہے مغربی ممالک بالخصوص یورپ کی جانب سے قطر کو سن 2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کی تیاری کے دوران غیر ملکی کارکنوں کے ساتھ مبینہ ناانصافیوں کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔