جرمن سفارتی عملے کو سوڈان سے باہر نکالنے کی کارروائی شروع

جرمن فوجیوں نے بھی خرطوم سے اپنے سفارتخانے کے عملے کو نکالنا شروع کر دیا ہے، جبکہ سویڈن اس مقصد کے لیے اپنی فوج بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ لڑائی کی وجہ سے سوڈان میں اب تک 420 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

جرمن سفارتی عملے کو سوڈان سے باہر نکالنے کی کارروائی شروع
جرمن سفارتی عملے کو سوڈان سے باہر نکالنے کی کارروائی شروع
user

Dw

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں شدید لڑائی کے درمیان دنیا کے بہت سے ممالک نے اپنے سفارت کاروں اور شہریوں کو وہاں سے نکالنے کا عمل تیز تر کر دیا ہے۔

جرمنی، فرانس، اٹلی اور اسپین جیسے یورپی ممالک نے اتوار کے روز سے انخلاء کا آپریشن شروع کیا، جبکہ امریکہ اور برطانیہ نے اتوار کے روز اپنے سفارت کاروں کو ملک سے نکالنے کا کام مکمل کر لیا ہے۔


جرمن وزارت دفاع کے مطابق جرمنی کی فوج نے خرطوم میں انخلاء کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ وزارت نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، "وزارت دفاع اور خارجہ (سوڈان میں) جرمن شہریوں کے انخلاء کے لیے جاری آپریشن کو ایک ساتھ مل کر انجام دے رہی ہیں۔"

وزارت کا مزید کہنا تھا، "اس خطرناک صورتحال میں ہمارا مقصد زیادہ سے زیادہ شہریوں کو خرطوم سے باہر نکالنا ہے۔ جہاں تک ممکن ہو سکا، ہم یورپی یونین اور دیگر ممالک کے شہریوں کو بھی یہاں سے اپنے ساتھ لے جائیں گے۔"


جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اطلاع دی کہ بعض جرمن فوجی طیارے سوڈان سے اپنے شہریوں کو لے کر روانہ بھی ہو چکے ہیں۔ معروف جرمن اخبار بِلڈ کے مطابق سوڈان سے اردن جانے والے طیارے میں تقریباً 100 جرمن شہری سوار تھے۔ اس اخبار نے مزید لکھا کہ مزید دو طیارے ملک کے دیگر علاقوں میں موجود شہریوں کو سوڈان سے بحفاظت باہر نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

جرمنی بھی امریکہ، فرانس، نیدرلینڈز اور بیلجیئم جیسے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے، جنہوں نے پہلے ہی سفارت خانے کے عملے اور ان کے اہل خانہ کو نکالنا شروع کر دیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق مصر نے بھی سوڈان سے اپنے شہریوں کے انخلا کا عمل شروع کیا ہے، جس کے تقریبا دس ہزار شہری وہاں موجود ہیں۔ قاہرہ میں حکام کا کہنا ہے کہ انخلا کا عمل سوڈانی حکام سے رابطے اور ان کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا۔


یورپی یونین کے مشن کو بحفاظت نکال لیا گیا

یورپی یونین میں خارجہ اور سلامتی سے متعلق امور کے اعلی نمائندے جوزیپ بوریل نے بتایا کہ سوڈان میں یورپی یونین کے مشن کو اتوار کے روز ہی بحفاظت نکال لیا گیا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں جبوتی کی مدد سے انخلاء کو ممکن بنانے پر فرانس کی وزارت خارجہ اور دفاع کا شکریہ ادا کیا۔ بوریل نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے سفیر مشرقی افریقی ملک سے سوڈان کے لیے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سویڈن کا انخلاء میں مدد کے لیے فوجی بھیجنے کا فیصلہ

سویڈن کی حکومت نے سوڈان میں انخلاء کی کوششوں میں مدد کے لیے 400 مسلح فوجیوں کی ایک یونٹ بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس تعیناتی کو دوسرے یورپی ممالک کے ساتھ مربوط کیا جائے گا اور دوسرے غیر ملکی شہریوں کے ساتھ ہی ان سویڈش باشندوں کو بھی وہاں سے نکالا جائے گا جو ملک میں پھنسے ہوئے ہیں۔


اس آپریشن کے بارے میں تفصیلات واضح نہیں ہیں، تاہم حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ فوجی یونٹ اگلے 24 گھنٹوں میں سوڈان کے لیے روانہ ہو سکتا ہے۔ سوڈان کے دو طاقتور ترین جرنیلوں اور ان کے فوجی یونٹوں کے درمیان تقریبا ایک ہفتہ قبل لڑائی شروع ہوئی تھی، جو جنگ بندی کی تمام کوششوں کے باوجود اب بھی جاری ہے اور وقت کے ساتھ اس میں شدت آتی جا رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق، لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 420 افراد ہلاک اور 3500 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔


پوپ کی سوڈان میں 'مذاکرات' کی اپیل

کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ فرانسس نے ویٹیکن سٹی کے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں اتوار کی دعائیہ تقریب کے دوران سوڈان میں تشدد روکنے کا مطالبہ کیا۔

پوپ نے کہا کہ بدقسمتی سے سوڈان میں صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے، "اسی لیے میں تشدد کو جلد از جلد روکنے اور بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے لیے اپنی کال کی تجدید کر رہا ہوں۔" پوپ فرانسس نے اپنے خطاب میں مزید کہا، "میں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اپنے سوڈانی بھائیوں اور بہنوں کے لیے دعا کریں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔