پاکستان: عامل کی ہدایت، خاتون کے ماتھے میں کیل ٹھونکی گئی

پاکستان میں پولیس کو اس عامل کی تلاش ہے، جس کی تجویز پر ایک حاملہ خاتون کے ماتھے پر کیل ٹھونک دی گئی تھی تاکہ اس کے ہاں لڑکی کے بجائے لڑکے کی پیدائش ہو۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

Dw

پشاور میں پولیس کے سربراہ عباس احسن کا کہنا تھا کہ پولیس کی اسپیشل ٹیمیں اس عامل کی تلاش میں ہیں، جو تب سے فرار ہے، جب متاثرہ خاتون زخمی حالت میں ہسپتال پہنچی تھی۔

پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے نیوروسرجن حیدر سلیمان کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے کیل خاتون کے ماتھے سے گزر کر کھوپڑی تک نہیں پہنچی تھی۔ لیکن خاتون جب ہسپتال پہنچی تھی تو وہ انتہائی تشویش ناک حالت میں تھی۔


ڈاکٹر حیدر سلیمان کے مطابق یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا اس عامل نے خود خاتون کے سر میں کیل ٹھونکی تھی یا پھر کسی اور نے۔ پاکستان میں کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ خاتون نے خود اپنے ماتھے میں کیل ٹھونکی تھی۔ اس خاتون کے مطابق وہ اپنے خاوند کی جانب سے بیٹا پیدا کرنے کے دباؤ میں تھی۔

خاتون کے پہلے بھی تین بچے ہیں۔ ڈاکٹر کے مطابق اس متاثرہ خاتون کے ساتھ آنے والے رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ اس خاتون کے شوہر نے بیٹی پیدا ہونے کی صورت میں اسے گھر سے نکال دینے کی دھمکی دی تھی۔


پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں بیٹیوں کی پیدائش کے حوالے سے سماجی رویوں میں بڑی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اب بھی بہت سے خاندان سمجھتے ہیں کہ بیٹا نہ صرف ان کی نسل کو بڑھائے گا بلکہ مستقبل میں پیسے کما کر خاندان کی مالی معاونت کرے گا۔

اس واقعہ پر پاکستان میں کئی افراد نے ایسے رویوں پر تنقید کی ہے۔ صحافی جہانگیر علی کا کہنا تھا، ''پڑوس میں بیٹے کی پیدائش کے لیے حاملہ عورت کو پیٹا جاتا ہے اور پاکستان میں اس میں کیل ٹھونک دیا جاتا ہے۔‘‘


ٹوئٹر یوزر محمد فرہان کا کہنا تھا کہ یہ کہانی مذہب کے غط استعمال میں جکڑی پاکستانی خواتین کی کہانی ہے۔ پاکستانی سیاست دان شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا، ''ہماری حکومت کب ان خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے گی، جن کو ریپ، ہراساں، ذلیل اور قتل کیا جاتا ہے؟‘‘

پاکستان میں جعلی عاملوں کا کاروبار عام ہے۔ کئی خاندان اپنی قسمت بدلنے کی خواہش سے ان عاملوں کے پاس جاتے ہیں۔ اکثر ان عاملوں کو بھاری فیس ادا کی جاتی ہے۔ سن 2017 میں ایک مزار کے عہدیدار نے اپنے روحانی پیشوا کے کہنے پر بیس عقیدت مندوں کو قتل کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔