چار سو ملین ڈالر کی کرپٹو کرنسیاں چوری

ماہرین کے مطابق شمالی کوریائی ہیکرز نے گزشتہ برس مختلف ممالک سے چار سو ملین ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسیاں چوری کیں۔ بعد میں یہ ایسے مبینہ اکاؤنٹس میں منتقل کر دیے گئے جو کمیونسٹ کوریا کے ہیں۔

شمالی کوریائی ہیکرز: چار سو ملین ڈالر کی کرپٹو کرنسیاں چوری
شمالی کوریائی ہیکرز: چار سو ملین ڈالر کی کرپٹو کرنسیاں چوری
user

Dw

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے پندرہ جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بلاک چین ڈیٹا پلیٹ فارم 'چین انیلیسز‘ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ کمیونسٹ کوریا کے ہیکرز 2021ء میں بھی بہت سے کرپٹو کرنسی پلیٹ فارمز پر کیے گئے سائبر حملوں کے نتیجے میں تقریباﹰ 400 ملین ڈالر (350 ملین یورو) مالیت کی ڈیجیٹل کرنسیاں چرا لینے میں کامیاب رہے۔

مسروقہ کرنسیوں میں بِٹ کوائن کا حصہ ایک چوتھائی

اپنی اس تازہ رپورٹ میں Chainalysis کے ماہرین نے لکھا ہے کہ ان ڈیجیٹل اثاثوں پر آن لائن کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ان کرپٹو کرنسیوں کو شمالی کوریا کے زیر انتظام ایسے اکاؤنٹس میں منتقل کر دیا گیا، جہاں فوراﹰ ہی ان کی ایک باقاعدہ طریقہ کار کے تحت منی لانڈرنگ شروع کر دی گئی۔


اس رپورٹ کے مطابق ان ڈیجیٹل اثاثوں کا ایک چوتھائی حصہ دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بِٹ کوائن کی صورت میں چوری کیا گیا۔ ان ہیکرز میں خاص طور پر لازارُس نامی وہ گروپ بھی شامل تھا، جس نے 2014ء میں سونی پروڈکشن کمپنی کا آن لائن سسٹم ہیک کیا تھا۔

کرپٹو کرنسیوں کی چوری کا مسلسل بڑھتا ہوا رجحان

'چین انیلیسز‘ نے اپنی اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ عالمی سطح پر، خاص طور پر شمالی کوریائی ہیکروں کی طرف سے ڈیجیٹل مالیاتی اثاثوں کی چوری کا رجحان مسلسل زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔


سن 2018ء سے یہ ہیکر ہر سال 200 ملین ڈالر سے زائد مالیت کی کرپٹو کرنسیاں چوری کر لیتے ہیں۔ گزشتہ برس تاہم یہ رجحان اتنا زیادہ رہا کہ ایسی چوری شدہ ڈیجیٹل کرنسیوں کی مجموعی مالیت تقریباﹰ 400 ملین ڈالر کے برابر رہی۔

شمالی کوریا کا ہیکنگ نیٹ ورک کتنا بڑا؟

ماہرین کے مطابق شمالی کوریا نے اپنا سائبر پروگرام زیادہ سے زیادہ بھی 90 کی دہائی کے وسط میں شروع کیا تھا مگر اب یہ پروگرام اتنا پھیل چکا ہے کہ اس کے ہیکرز کی تعداد ہزاروں میں بنتی ہے۔


امریکی فوج کی ایک رپورٹ کے مطابق کمیونسٹ کوریا کے ہیکرز کا بیورو121 کہلانے والا ایک یونٹ تو اتنا بڑا ہے کہ 2020ء میں اس کے ارکان کی تعداد چھ ہزار سے زائد تھی اور وہ شمالی کوریا کے علاوہ جزوری طور پر بیلاروس، چین، ملائیشیا اور روس سے بھی بڑے منظم انداز میں ہیکنگ کرتا رہا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔