سری لنکا: سابق صدر گوٹابایا جلا وطنی سے واپس لوٹ آئے

اقتصادی بدحالی سے ناراض عوام نے جولائی میں سابق صدر گوٹابایا راجاپکسے کے مکان اور دفتر پر حملے کر دیے تھے جس کے بعد انہیں ملک چھوڑ کر فرار ہونا پڑ گيا تھا۔ جمعے کی رات وہ کولمبو واپس لوٹ آئے۔

سری لنکا: سابق صدر گوٹابایا جلا وطنی سے واپس لوٹ آئے
سری لنکا: سابق صدر گوٹابایا جلا وطنی سے واپس لوٹ آئے
user

Dw

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سری لنکا کے سابق صدرگوٹابایا راجا پکسےتھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے جمعے کو تقریباً نصف شب کے قریب کولمبو کے بندرانائیکے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترے۔ ان کی سیاسی جماعت کے اراکین نے ہوائی اڈے پر ان کا خیرمقدم کیا۔ بعد میں انہیں سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان کاروں کے ایک قافلے میں لے جایا گیا۔

سری لنکا کے عوام ملک میں غیر معمولی اقتصادی بحران کے لیے گوٹابایا راجاپکسے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ ان کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جس کے بعد وہ 13جولائی کو ایک فوجی طیارے میں اپنی اہلیہ اور دو محافظوں کے ساتھ مالدیپ فرار ہو گئے تھے۔ وہ وہاں سے تھائی لینڈ جانے سے قبل سنگاپور گئے اور وہیں سے اپنا استعفیٰ بھیج دیا۔ تھائی لینڈ سے ہی انہوں نے اپنی وطن واپسی کے لیے اپنے جانشین رانل وکرما سنگھے سے مدد کی اپیل کی۔


گوکہ سری لنکا میں سابق صدر کے خلاف عدالت میں کوئی کیس زیر التوا نہیں ہے اور نہ ہی ان کے خلاف گرفتاری کا کوئی وارنٹ ہے تاہم ان پر انتظامی خامیوں اور بدعنوانی کے الزامات کی انکوائری کے متعدد مطالبات کیے گئے ہیں۔ اپنے عہدے سے استعفی دینے کی وجہ سے راجا پکسے کو حاصل صدارتی استثنیٰ ختم ہوچکا ہے۔

سری لنکا ینگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے ترجمان تھارینڈو جیہ وردھنا کا کہنا تھا، ''ہم ان کی وطن واپسی کا خیرمقدم کرتے ہیں تاکہ انہوں نے جو جرائم کیے ہیں اس کے لیے انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔‘‘ اپوزیشن جماعتوں نے راجا پکسے کے جانشین صدر رانل وکرما سنگھے پر سابق صدر کے خاندان کو بچانے کے الزامات عائد کیے ہیں۔


راجاپکسے کی جماعت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سابق صدر آنے والے دنوں میں سری لنکا میں شاید کوئی سیاسی کردار ادا نہیں کریں گے۔

سری لنکا کا اقتصادی بحران

سری لنکا گزشتہ کئی ماہ سے اقتصادی بحران سے دوچار ہے جس کی وجہ سے عوام میں سخت غصہ اور ناراضگی ہے۔ عوامی ناراضگی کے سبب ہی راجا پکسے اور ان کے بھائی سابق وزیر اعظم کواپنے عہدوں سے دست بردار ہونا پڑا۔


کورونا وائرس کی عالمی وبا نے بھی سری لنکا ميں، ملکی معیشت میں بنیادی اہمیت کی حامل، سیاحت کی صنعت کو تباہ کر دیا۔ ملک اس وقت کھانے پینے کی اشیا، ایندھن، کھانا پکانے کے تیل اور ادويات جیسی لازمی اشیاء کی قلت سے دوچار ہے۔ سری لنکا دیوالیہ ہو نے کے ساتھ ہی مزید کساد بازاری کی جانب بڑھ رہا ہے، وکرما سنگھے

حکومت غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کو لازمی اشیاء درآمد کرنے پر خرچ کر رہی ہے اورسڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے لیے لوگوں کی گرفتاریاں جاری ہیں جب کہ بعض مالی اصلاحات بھی متعارف کرائی گئی ہيں۔


بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے سری لنکا کے ليے جمعرات کے روز 2.9 ارب ڈالر کے مشروط بیل آوٹ پیکج پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔