صومالیہ: انتہا پسند تنظیم الشباب کے سابق جنگجو وزیر بن گئے

صومالیہ نے انتہا پسند تنظیم الشباب کے سابق ترجمان مختار روبوو کو مذہبی امور کا نیا وزیر مقرر کیا ہے۔ یہ تنظیم گزشتہ پندرہ برسوں سے موغادیشو کے خلاف انتہاپسندی کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

صومالیہ: انتہا پسند تنظیم الشباب کے سابق جنگجو وزیر بن گئے
صومالیہ: انتہا پسند تنظیم الشباب کے سابق جنگجو وزیر بن گئے
user

Dw

صومالیہ کے وزیر اعظم حمزہ عبدی بری نے بتایا کہ اسلام پسند گروپ الشباب کے سابق ترجمان اور نائب سربراہ مختار روبوو کو مذہبی امور کا وزیر مقرر کیا گیا ہے۔

مئی میں قانون سازوں کی طرف سے حسن شیخ محمد کو صومالیہ کے صدر منتخب کیے جانے کے بعد مختار روبوو کی یہ تقرری عمل میں آئی ہے۔ شیخ محمد نے حال ہی میں الشباب کے ساتھ مذاکرات شرو ع کرنے کی خواہش کا اشارہ کیا تھا اور کہا تھا کہ عسکریت پسندی کو ختم کرنے کے لیے فوجی نقطہ نظر سے الگ ہٹ کر بھی سوچنے کی ضرورت ہے۔


صومالیہ کے نئے وزیر برائے مذہبی امور کون ہیں؟

الشباب سے سن 2017 میں الگ ہونے سے پہلے تک مختار روبوو نے اس انتہا پسند تنظیم کے ترجمان اور نائب سربراہ کی ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔ الشباب سے الگ ہونے کے بعد انہوں نے کہا تھا، "میں ان کے نقطہ نظر سے متفق نہیں ہوں کیونکہ یہ مذہب اسلام کی تعلیمات کے مطابق نہیں ہیں۔"

امریکہ نے ایک وقت روبوو کی گرفتاری پر 50 لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا تھا۔ تاہم صومالی حکومت کی درخواست پر اس اعلان کو ختم کر دیا گیا۔ روبوو کو سن 2018 کے اواخر میں اس وقت گرفتار کرلیا گیا تھا جب وہ صومالیہ کے جنوب مغربی صوبے کے صدر کے عہدے کے انتخاب میں حصہ لینے والے تھے۔


سابق صدر محمد عبداللہ محمد عرف 'فرماجو' کے ساتھ ایک تنازعے کی وجہ سے الشباب کے سابق جنگجو روبوو کو گزشتہ چار سال نظر بند کے طور پر گزارنے پڑے۔ فرماجو کی حکومت نے روبوو پر صومالی شہر بائیدوا میں ایک عسکریت پسند تنظیم منظم کرنے کا الزام لگایا تھا۔ ان پر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے۔

وزیر اعظم حمزہ عبدی بری کو اپنی تقرری 25 جون کے بعد سے 30 دنوں کے اندر اپنی کابینہ کے وزراء کا نام پیش کرنا تھا تاہم انہوں نے کہا کہ مئی میں ہونے والے طویل انتخابی عمل کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔


پندرہ سالہ طویل بغاوت

الشباب نے صومالیہ کی مرکزی حکومت کے خلاف پچھلے پندرہ برسوں سے بغاوت چھیڑ رکھی ہے۔ سن 2011 میں اس گروپ کو صومالی دارالحکومت موغادیشو سے باہر کھدیڑ دیا گیا تھا۔

گزشتہ ہفتے ایتھوپیا اور صومالیہ کی سرحد پر تصادم کے دوران الشباب کے درجنوں جنگجوؤں اور ایتھوپیائی سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوگئے۔ جنگجووں نے روبوو کے آبائی باکول صوبے کے ایک بڑے علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے۔


سمجھا جاتا ہے کہ الشباب کے القاعدہ کے ساتھ تعلقات ہیں۔ امریکہ نے گزشتہ روز القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو ہلاک کردینے کا اعلان کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔