بھارت: منشیات کے لیے خفیہ اشاروں کے طورپر ایموجیز کا استعمال

بھارت میں حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کی نگاہ سے بچنے کے خاطر لوگ منشیات کے لیے ایموجی کے خفیہ اشارے استعمال کر رہے ہیں۔ پولیس نے والدین کو بچوں کے فون پر آنے والے ایموجیز پر نگاہ رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>Getty Images، اسکرین شاٹ</p></div>

Getty Images، اسکرین شاٹ

user

Dw

مغربی بھارت کے شہر پونے کی پولیس نے اتوار کے روز ایک ٹویٹ کرکے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے موبائل فون پر ہونے والی بات چیت اور بالخصوص ایموجیز کے استعمال پر سخت نگاہ رکھیں۔

مشرق کے آکسفورڈ کے نام سے معروف مہاراشٹر کے شہر پونے کی پولیس گزشتہ دنوں اس وقت حیرت زدہ رہ گئی جب اس نے منشیات کے کاروبار میں ملوث متعدد گروپوں کو گرفتار کیا اور چھان بین کے دوران پتہ چلا کہ منشیات فروش اپنے گاہکوں، بالخصوص نوجوان نسل کے ساتھ منشیات کے غیر قانونی لین دین کے لیے ایموجیز کا استعمال کرتے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے ہر ایک نشہ آور شئے کے لیے ایک مخصوص ایموجی بنارکھی ہے۔


ایموجیز کا استعمال

پولیس نے پیر 26 جون کو منشیات کے خلاف عالمی دن کے موقع پر ایسے ایموجیز کی ایک فہرست جاری کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ منشیات فروش نوجوانوں کو گانجا، کوکین، ایم ڈی ایم اے یا ایکسٹیسی، میجک مشروم، میتھاامپھیٹامائن اور ہیروئن جیسے منشیات فروخت کرنے کے لیے واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر ایموجیز کا بڑے پیمانے پر استعمال کررہے ہیں۔

پونے کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (کرائم) امول زینڈے کا کہنا تھا کہ منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کے بعد ہم نے ان کے موبائل فون کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ "وہ چیٹ باکس میں اپنے کسٹمرز سے آرڈر وصول کرنے کے لیے مخصوص منشیات کے لیے مخصوص ایموجی کا استعمال کر رہے تھے۔ ہر ایموجی کا مطلب مختلف ہوتا ہے اور یہ منشیات فروش اپنے کسٹمرز کو مقررہ مقام پر اسے پہنچا دیا کرتے تھے۔"


زینڈے نے بعض ایموجیز کے بارے میں بتایاکہ یہ لوگ گانجہ کے لیے گھاس، کوکین کے لیے ناک یا برف کے گولے اور ایم ڈی ایم اے کے لیے چاکلیٹ کی ایموجی استعمال کرتے ہیں۔ سب سے زیادہ مقبول منشیات میتھا امپھیٹامائن کے لیے ایک ٹیسٹ ٹیوب اور ایک چہرہ کا استعمال کیا جاتا ہے اسی طرح ہیروئن کے لیے سرینج کی ایموجی استعمال کی جاتی ہے۔ زینڈے کا کہنا تھا "نوعمر کسٹمر اور منشیات فروش ایموجی کا استعمال اس لیے کرتے ہیں تاکہ پولیس، دیگر حکام اور والدین کی توجہ اس جانب نہ جاسکے۔ وہ اس طرح مواصلات کو محفوظ سمجھتے ہیں۔"

ہر نشہ آور شئے کے لیے ایک خفیہ نام

قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ پولیس کو چکمہ دینے کے لیے منشیات کے اصل نام کے بجائے ان کے لیے بعض مخصوص الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔ مثلاً میریجونا کے لیے 420 کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے جب کہ یہ لوگ کوکین کے لیے چارلی اور ایم ڈی ایم اے کے لیے مولی کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ کیٹا مائن کے لیے گرین ٹی کا استعمال کیا جاتا ہے۔


سب سے زیادہ بدنام زمانہ منشیات میتھا امپھیٹامائن کے لیے وہ اس کے اصل نام کے بجائے باونس یا ببل اور آئس جیسے لفظ کا استعمال کرتے ہیں جب کہ دوا کی دکانوں پر بغیر نسخے کے فروخت ہونے والی دواوں کے لیے بٹن یا بچّو کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ پونے پولیس کا کہنا ہے کہ اس سال یکم جنوری سے اب تک ضلعی پولیس نے منشیات کے 58 کیسز کا پتہ لگایا ہے جن میں 82افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور 7.28 کروڑ روپے کی منشیات ضبط کی گئیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایموجیز کے استعمال کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب منشیات کے ایک بڑے تاجر علی اصغر شیرازی کو گرفتار کیا گیا جو واٹس ایپ اور ٹیلی گرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر 'وائٹ شرٹ' اور ' گرین ٹی' جیسے الفاظ کا مستقل اور بڑے پیمانے پر استعمال کرتا تھا۔ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کو منشیات برآمد کرنے کے لیے بھی انہیں 'کوڈ ورڈ' کا استعمال کیا جا رہا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔