ٹرانس جینڈر، پہلی بار بنگلہ دیش کے ایک قصبے کی میئر

بنگلہ دیش کے ایک دور افتادہ قصبے میں ایک ٹرانس جینڈر کو میئر منتخب کر لیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ تیسری جنس کے کسی رہنما کو قصبے کا انتظام سنبھالنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

ٹرانس جینڈر، پہلی بار بنگلہ دیش کے ایک قصبے کی میئر
ٹرانس جینڈر، پہلی بار بنگلہ دیش کے ایک قصبے کی میئر
user

Dw

آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لینے والی 45 سالہ نذرالاسلام رِتو نے اپنی حریف جماعت کے خلاف بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ پیر 29 نومبر کو نذر الاسلام رِتو کی فتح کا باقاعدہ اعلان کیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش میں مجموعی طور پر تقریباﹰ ڈیڑھ ملین ٹرانس جینڈر بستے ہیں، جنہیں معاشرتی سطح پر عدم مساوات اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹرانس جینڈر جنہیں جنوبی ایشیا کے کئی ممالک میں'ہیجڑا‘ کہہ کر پکارا جاتا ہے، عمومی طور پر بھیک مانگتےہیں یا جسم فروشی کے کاروبار میں ملوث ملتے ہیں۔


تاہم نذر الاسلام رِتو کی انتخابی فتح بنگلہ دیش میں اس برادری کے لیے سماجی قبولیت میں اضافے کی ایک علامت کے طور پر بھی دیکھی جا رہی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں رِتو کا کہنا تھا، ''شیشے کی چھت ٹوٹ رہی ہے۔ یہ ایک اچھی علامت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس فتح کا مطلب ہے کہ لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور انہیں اپنا سمجھتے ہیں: ''میں اپنی زندگی عوامی خدمت کے لیے وقف کر دوں گی۔‘‘

رِتو، جو بیک وقت مذکر اور مونث نام ہے، ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئیں تاہم بچپن ہی میں تریلوچن پور میں اپنے اہل خانہ کو چھوڑ کر دارالحکومت ڈھاکا میں ٹرانس جینڈر برادری میں جا شامل ہوئیں۔


اپنی عمر کی تیسری دہائی میں وہ مقامی برادری میں دو مساجد اور متعدد ہندو مندروں کی تعمیر میں معاونت کی وجہ سے مقبول ہوئیں۔ اتوار کے روز اپنے قریبی حریف سے دوگنے سے بھی زیادہ نو ہزار پانچ سو ستاون ووٹ لے کر کامیاب ہونے والی رِتو اب علاقے کے میئر کے بہ طور اپنی خدمات انجام دیں گی۔

بنگلہ دیش کی تاریخ میں وہ تیسری جنس سے تعلق رکھنے والی پہلی میئر ہیں۔ رِتو نے کہا کہ وہ 40 ہزار کی آبادی کے اپنے قصبے میں کرپشن اور منشیات کے مسئلے کو ختم کرنے میں توانائی صرف کریں گی۔


سن 2013 میں بنگلہ دیش میں ٹرانس جینڈرز کو باقاعدہ طور پر تیسری جنس تسلیم کیا گیا تھا جب کہ 2018 میں انہیں تیسری جنس سے تعلق رکھنے والے ووٹر کے بہ طور رجسٹریشن کی اجازت بھی دی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔