نیا شناختی کارڈ: آزادی کم، کنٹرول زیادہ ؟

رواں برس اگست سے جرمن حکام لوگوں کو نیا شناختی کارڈ جاری کرنے کی پلاننگ کیے ہوئے ہیں۔ اس تاریخ سے جرمن شہریوں کو نئے شناختی کارڈ کے لیے اپنے فنگر پرنٹ دینا لازمی ہو گا۔

نیا شناختی کارڈ: زیادہ کنٹرول، کم آزادی؟
نیا شناختی کارڈ: زیادہ کنٹرول، کم آزادی؟
user

Dw

جرمنی میں ملازمت یا تعلیم حاصل کرنے والے غیر ملکی افراد کو ایک شناختی کارڈ (Aufenthaltstitle) دیا جاتا ہے اور اس کے حصول کے لیے ان افراد کے فنگر پرنٹس لیے جاتے ہیں۔ یہی کارڈ ملازمت اور رہائش کا اجازت نامہ یا پرمٹ خیال کیا جاتا ہے۔ اس میں خاص طور پر انگوٹھا اور شہادت یا انڈیکس انگلی کے نشان ضروری لیے جاتے ہیں۔

اب جرمن شہریوں کو نیا شناختی کارڈ لینے پر فنگر پرنٹس دینے ہوں گے۔ اس مناسبت سے ان میں پریشانی و بے چینی پائی جاتی ہے۔ جرمن افراد میں نجی کوائف کو انتہائی ذاتی خیال کیا جاتا ہے۔ کئی افراد نے اس حکومتی منصوبہ بندی پر گہری ناگواریت کا اظہار کیا ہے۔


فنگر پرنٹ کیوں؟

نجی کوائف کے تحفظ کی ایک سرگرم کارکن لینا زیمون نے فنگر پرنٹس لینے کو ایک غیر معمولی ناگوار فعل قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قانون کا احترام کرنے والے جرمن شہریوں کے فنگر پرنٹس جمع کرنا انہیں حقیقت میں پریشان کرنے کے مترادف ہے۔

لینا اُس جرمن تنظیم 'ڈیجیٹل کرج‘ یا Digital Courage کی رکن ہیں، جس کا مقصد نجی کوائف، پرائیویسی کا احترام اور ڈیجیٹل حقوق کا تحفظ ہے۔


فنگر پرنٹ شناختی کارڈ کے لیے

جرمنی میں باسٹھ ملین افراد ملکی شناختی کارڈ رکھتے ہیں۔ اس کا سائز ایک کریڈٹ کارڈ جیسا ہے اور اس کی مدت دس برس کے لیے ہوتی ہے۔ اکثر لوگ ان کارڈز کا استعمال کئی مواقع پر کرتے ہیں۔

اب حکومت نے نئے پلان کے تحت جرمن شہریوں کے فنگر پرنٹس ملکی ڈیٹا بینک میں جمع کرنے کو عملی شکل دے دی ہے۔ رواں برس دو اگست سے جو بھی نیا قومی شناختی کارڈ جاری کیا جائے گا، اس کا حصول فنگر پرنٹ دینے کے بعد ہی ممکن ہو گا۔ یہ فنگر پرنٹس کارڈ پر بھی موجود ہوں گے۔ قبل ازیں یہ فنگر پرنٹس رضاکارانہ بنیاد پر لیے جاتے تھے۔


بائیو میٹرک خصوصیت

جرمنی اور یورپ بھر میں جو شناختی کارڈ جاری کیا جاتا ہے، اس میں ایک ڈیجیٹل چِپ ہوتی ہے۔ اس کارڈ میں بائیو میٹرک تصویر بھی شامل ہوتی ہے۔ اب مستقبل میں ایسے شناخت نامے میں فنگر پرنٹس بھی شامل کر دیے جائیں گے۔

جرمنی میں حکمران سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے جرمن پارلیمنٹ میں داخلی کمیٹی کے رکن یوزف اوسٹر کا کہنا کہ سکیورٹی تناظر میں ایسے کارڈز سے یہ معلوم ہو سکے گی کہ کارڈ کا حامل وہی ہے جس کے نام پر یہ جاری کیا گیا ہے۔


اوسٹر کے مطابق نئے شناختی کارڈ کے لیے انتہائی سخت سکیورٹی اقدامات لیے گئے ہیں۔ اوسٹر کا کہنا ہے کہ ابھی تک جرمن عوام کی جانب سے فنگر پرنٹس دینے کے حوالے سے بہت کم مزاحمت دیکھی گئی ہے۔

فنگر پرنٹس کے حامل کارڈ یورپ میں جاری کرنے کا فیصلہ یورپی پارلیمنٹ نے سن 2019 میں کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے ایک قرارداد کو اراکین کی رائے شماری سے منظور کیا گیا تھا۔ اس قرارداد پر یورپی یونین کی تمام رکن ریاستوں کو عمل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔