پچھلی بار کھلی نہیں تھی، اس مرتبہ چور بند تجوری اٹھا لے گئے

جرمنی میں گزشتہ ماہ ایک ہوٹل میں چوری کے دوران چوروں سے ایک تجوری کھلی نہیں تھی اس مرتبہ بظاہر وہی نامعلوم چور کئی من وزنی تجوری اٹھا کر لے گئے۔

پچھلی بار کھلی نہیں تھی، اس مرتبہ چور بند تجوری اٹھا لے گئے
پچھلی بار کھلی نہیں تھی، اس مرتبہ چور بند تجوری اٹھا لے گئے
user

Dw

پولیس نے کل بدھ سترہ مارچ کے روز بتایا کہ صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں اس جرم کا ارتکاب ترائس کارڈن نامی ایک چھوٹے سے سیاحتی قصبے کے ایک ہوٹل میں کیا گیا۔ اس واردات کے دوران چور تقریباﹰ 200 کلو گرام (پانچ من سے زیادہ) وزنی ایک تجوری چرا کر لے گئے۔

ایک دو ملزمان کے بس کی بات نہیں تھی


پولیس کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی رات چند نامعلوم چوروں نے اس ہوٹل کے مرکزی دفتر میں گھس کر وہاں سے ایک بہت بھاری فولادی تجوری اٹھائی اور اسے لے کر ہوٹل کے استقبالیہ سمیت پوری عمارت سے ہوتے ہوئے دروازے تک لائے اور پھر شاید اسے ایک بڑی ٹرانسپورٹ گاڑی میں لاد کر چلتے بنے۔

پولیس کے تفتیشی ماہرین کے مطابق ملزمان کی تعداد کم از کم بھی تین سے چار تک رہی ہو گی، کیونکہ اتنی بھاری تجوری کو اس کی جگہ سے اٹھا کر دروازے تک لانا ایک دو انسانوں کے بس کی بات تو نہیں تھی۔


چوری کی پہلی کوشش ناکام رہی تھی

مقامی پولیس نے ہوٹل کی انتظامیہ کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس تجوری میں نقدی کی صورت میں بہت بڑی رقم موجود تھی۔ اس رقم کی مالیت البتہ نہیں بتائی گئی۔


ہوٹل کی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ ما فروری میں بھی نامعلوم چوروں نے اسی ہوٹل میں چوری کی کوشش کی تھی، لیکن وہ بظاہر اس تجوری کو کھولنے میں ناکام رہے تھے۔ تب اس جرم کی بھی پولیس کو اطلاع کر دی گئی تھی۔


چند ہفتے قبل پیش آنے والے اس واقعے کے فوری بعد پولیس نے موقع واردات سے جو شواہد جمع کیے تھے، ان کے مطابق چوروں نے تب اس بھاری بھرکم تجوری کو ساتھ لے جانے کی کوشش بھی کی تھی، مگر کامیاب نا ہو سکے تھے۔

آبادی صرف ڈھائی ہزار


پولیس نے چوری کی اس دوسری اور پہلی کامیاب واردات کے بعد بتایا کہ بظاہر اس کارروائی کے مجرم بھی وہی ہیں جو پہلے تھے۔ اس مرتبہ مگر وہ تعداد میں پہلے سے زیادہ تھے اور اس واردات کے لیے پوری تیاری کے ساتھ ہوٹل میں داخل ہوئے تھے۔ پولیس کی نامعلوم ملزمان کے خلاف تفتیش جاری ہے۔

ترائس کارڈن جرمن شہر کوبلینز کے نواح میں دریائے موزل کی وادی میں ایک چھوٹا سا مگر ہزار سال سے بھی زیادہ پرانا ایک تاریخی قصبہ ہے، جس کی آبادی صرف ڈھائی ہزار کے قریب ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔