یورپ میں روزگار کی نئی اسکیم، نوجوانوں کے لیے نئے مواقع

کورونا وبا نے یورپ کی نوجوان آبادی کو بھی شدید متاثر کیا ہے، کوئی بے روزگار ہوگیا تو کسی کو ملازمت کا موقع نہیں مل سکا۔ ای یو کی مجوزہ اسکیم کے تحت نوجوان افراد کوروزگار کے لیے تربیت فراہم کی جائے گی

یورپ میں روزگار کی نئی اسکیم، نوجوانوں کے لیے نئے مواقع
یورپ میں روزگار کی نئی اسکیم، نوجوانوں کے لیے نئے مواقع
user

Dw

25 سالہ کارمین کوئنتانا گومز ہسپانوی شہر میڈرڈ کی ایک نوجوان گریجویٹ ہیں۔ گومز کے لیے اس وقت سب سے اہم مسئلہ اپنے لیے ملازمت تلاش کرنا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں ملازمت اس لیے نہیں مل رہی کیونکہ ان کے پاس نوکری کا خاطر خواہ تجربہ نہیں ہے۔

اسپین سمیت یورپ کے کئی ممالک میں گومز کی طرح کئی دیگر نوجوان ایسی ہی صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ اس لیے یورپی یونین 'آلما‘ (ALMA) نامی روزگار کی ایک نئی اسکیم تیار کر رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت یورپی یونین کے رکن ممالک کے نوجوان شہری بیرون ملک موجود ملازمت کے مواقعوں سے مستفید ہوسکیں گے۔


بےروزگار یوتھ کی مدد

یورپی یونین آلما اسکیم کے ذریعے ایسے نوجوانوں کی مدد کرے گی جو تعلیم، تربیت، یا کسی قسم کے روزگار سے وابستہ نہیں ہیں۔ ان کو کام کا تجربہ حاصل کرنے کے لیے یورپی بلاک کے کسی دوسرے ملک بھیجا جائے گا۔ یورپین کمیشن کے مطابق اس اسکیم میں ایسے لوگوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی جو ملازمت تلاش کر رہے ہیں، جسمانی طور پر معذور ہیں، جن کے پاس ناکافی پیشہ ورانہ تجربہ ہے، یا پھر وہ ترکِ وطن پس منظر رکھتے ہوں۔ اس پروگرام میں شامل کیے جانے والے نوجوان افراد کو بیرون ملک سفر کرنے کے ساتھ ساتھ رہائش، انشورنس اور بنیادی اخراجات کے لیے وظیفہ بھی ملے گا۔ ان کی ہر سطح پر پیشہ ورانہ رہنمائی بھی کی جائے گی۔

اس بارے میں یورپین کمیشن کی ترجمان فیئرلے نوئٹس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس اسیکم کا مقصد نوجوان افراد کو اپنی مہارت، معلومات اور تجربہ بہتر بنانے کا موقع فراہم کرنا ہے: ''اس طرح وہ یورپ بھر میں اپنے نئے روابط بھی قائم کرسکیں گے۔‘‘


یہ اسکیم فی الحال حتمی طور پر تیار نہیں ہے لیکن مختلف کمپنیاں ابھی سے ہی اس میں دلچسپی دکھا سکتی ہیں۔ آلما اسکیم کے پہلے سال کے لیے پندرہ ملین یورو کی رقم مختص کی گئی ہے۔

بلامعاوضہ انٹرنشپ کاخدشہ

یورپین کمیشن کی ترجمان فیئرلے نوئٹس نے اس اسکیم کے بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شرکا کے تمام اخراجات ای یو ادا کرے گا، لہٰذا کمپنیاں اِن ملازمین کو تنخواہ دینے یا نہ دینے کا خود ہی فیصلہ کرسکتی ہیں۔ اس دوران رکن ممالک کی طرف سے وظیفے کی پشکش بھی کی جاسکتی ہے۔


دریں اثناء یورپین یوتھ فورم اس بات پر زیادہ خوش نہیں ہے۔ انہوں نے ایک تنقیدی ٹوئیٹ میں لکھا، ''آلما کو تمام نوجوانوں کے لیے روزگار کی منڈی میں مساوی مواقع کی جانب بڑھنا چاہیے، جس میں کسی قسم کا بلا معاوضہ کام شامل نہ ہو۔‘‘ اس بارے میں نوئٹس کا کہنا تھا کہ آلما منصوبے کی یہ کوشش ہوگی کہ قومی سطح پر خصوصاﹰ نوجوان افراد کے لیے زیادہ سرمایہ کاری اور توجہ دی جائے۔

آلما اسکیم، کارآمد ثابت ہوسکے گی؟

ماہر اقتصادیات پروفیسر پاؤلا وِلا کے مطابق نوجوان افراد کے لیے بیرون ملک تجربہ حاصل کرنا یقیناﹰ فائدے مند ثابت ہوگا کیونکہ ان کی سی وی میں یہ اضافی بات ہوگی اور مختلف نظام میں تجربہ حاصل کرنے سے ذہن بھی کھلتا ہے۔


پروفیسر وِلا کو تاہم اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ اس اسکیم میں شامل کمپنیاں صرف ایسے نوجوانوں کو موقع نہ دیں جن کے اخراجات ان کے لیے زیادہ مہنگے ثابت نہ ہوں۔ وہ کہتی ہیں کہ یورپ کے پسماندہ ممالک کے نوجوانوں تک پہنچنا بہت ضروری ہے۔ ماہر اقتصادیات کا مزید کہنا ہے کہ اگر کمپنیاں نوجوان افراد کی تربیت پر سرمایہ کاری کرتی ہیں تو انہیں آپس میں ایک طویل مدتی تعلقات قائم کرنے چاہییں۔ ''اس کے لیے حوصلہ افزائی کرنے والی پالیسیوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔‘‘

ہسپانوی شہر میڈرڈ میں کارمین اپنی سی وی میں تبدیلیاں کرنے میں مصروف ہیں۔ ان کے بقول، ''میں بس یہ جاننا چاہتی ہوں کہ مجھے ملازمت کب ملے گی۔‘‘ ابھی کے لیے وہ یورپ کے کسی دوسرے ملک میں انٹرنشپ بھی تلاش کر رہی ہیں۔ اس کے لیے انہیں مختلف زبانوں پر مہارت حاصل کرنا ہے اور پھر روزانہ کی بنیاد پر نوکری کی آن لائن تلاش جاری رکھنا ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔