انڈونیشیا میں ایک حاملہ ہتھنی مردہ پائی گئی

انڈونیشی صوبے ریاؤ میں سماترا ہاتھی کی ایک ذیلی نسل سے تعلق رکھنے والی حاملہ ہتھنی مردہ پائی گئی۔ ہاتھی کی یہ نسل پہلے ہی معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔

انڈونیشیا میں ایک حاملہ ہتھنی مردہ پائی گئی
انڈونیشیا میں ایک حاملہ ہتھنی مردہ پائی گئی
user

Dw

انڈونیشی صوبے ریاؤ میں جانوروں کے تحفظ کے ادارے کے ایک اہلکار نے جمعہ 27 مئی کو افسوسناک خبر دیتے ہوئے بتایا کہ حمل کے آخری دنوں میں ایک ہتھنی مردہ پائی گئی ہے۔ اس کے منہ سے خون بہہ رہا تھا۔ ہتھنی کی عمر 25 سال تھی۔ اس کی لاش صوبے ریاؤ کے ڈسٹرکٹ بینکالیس کی لکڑی کا کام کرنے والی ایک کمپنی کے نزدیک ایک سڑک پر پڑی ملی۔ مقامی حکومت کے زیر انتظام 'کنزرویشن ایجنسی‘ یا قدرت کے تحفظ کی ایجنسی کے سربراہ فیفن جوگاسارا نے اس واقعے کے بارے میں اپنے بیان میں کہا، ''ہمیں اب تک اس ہتھنی کی موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے لیکن اس کے مُنہ اور مقعد سے خون بہہ رہا تھا۔‘‘ فیفن جوگا سارا کا مزید کہنا تھا کہ اس مردہ ہتھنی کی لاش کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ ہتھنی حمل کے آخری دنوں میں تھی اور کسی بھی وقت اپنے بچے کو جنم دینے والی تھی۔‘‘

''انٹر نیشنل یونین آف کنزرویشن آف نیچر‘‘ IUCN کی طرف سے سماترن ہاتھیوں یعنی ایشیائی ہاتھیوں کی اس ذیلی نسل کی، ناپید ہونے کے شدید خطرات سے دوچار جانوروں کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تین ہزار سے بھی کم سماترن ہاتھی پائے جاتے ہیں۔ سب سے افسوس کی بات یہ کہ اس تعداد میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ اس کی سب سے اہم وجہ جنگلات میں ان کے رہائشی علاقوں یا مسکن کو تیزی سے زرعی زمین بنانے کا عمل بن رہا ہے۔ ساتھ ہی پام آئل یعنی کھجور یا بلسان کے تیل کی پیداوار کے لیے ان درختوں کی باغبانی نایاب نسل کے ان ہاتھیوں کے معدوم ہونے میں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔


یاد رہے کہ عالمی ماحولیات کے تحفظ کی تنظیمیں اور مختلف نایاب نسلوں کے جانوروں کی بقا کو لاحق خطرات سے خبر دار کرنے والے سرگرم عناصر ایک عرصے سے اس بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں حال ہی میں ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ جرمنی نے کہا تھا کہ ڈائنوسارز کے ناپید ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ہزارہا پودے اور جانور بقاء کے خطرے سے دوچار فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ماحولیاتی خطرات کی وجہ سے بہت تیزی سے جانوروں اور پودوں کی مختلف اقسام ناپید ہو رہی ہیں۔


اس وقت ایک لاکھ بیالیس ہزار پانچ سو جانور اور پودے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی ریڈلسٹ میں شامل ہیں۔ ان میں سے چالیس ہزار کے مکمل طور پر ناپید ہونے کا خطرہ ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف جرمنی کے ڈائریکٹر ایبر ہارڈ برینڈیس کا کہنا ہے کہ ماحول کو تحفظ پہنچانے کے لیے اور خاص کر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی۔


ڈبلیو ڈبلیو ایف کی فہرست کے مطابق اس سال سب سے زیادہ براعظم افریقہ کے جنگلات کے ہاتھی متاثر ہوئے۔ ان کی آبادی گزشتہ اکتیس سالوں میں قریب نوے فیصد تک گر گئی ہے۔

لسٹ میں قطبی ریچھ بھی شامل ہیں۔ بحر منجمد شمالی میں تیزی سے پگھلتی برف قطبی ریچھ کی نسل کے لیے مشکل صورتحال پیدا کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق سن 2035 تک بحر منجمد شمالی مکمل طور پر پگھل چکا ہو گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔