تیونس: بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک

اطالوی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ تیونس سے روانہ ہونے والی تارکین وطن کی ایک کشتی سمندر میں ڈوب جانے سے 41 افراد ہلاک ہو گئے۔ اس حادثے میں زندہ بچ جانے والے چار افراد نے اس ہولناک واقعے کی تفصیلات بتائیں۔

تیونس: بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک
تیونس: بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک
user

Dw

عالمی تنظیم برائے ہجرت (آئی او ایم)، یونیسیف اور یو این ایچ سی آر نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ بچ جانے والوں میں ایک تیرہ سالہ لڑکا، ایک عورت اور دو مرد شامل ہیں۔ انہیں کشتی ڈوبنے کے تقریباً چھ روز بعد بدھ کے روز اطالوی جزیرے لیمپیڈو سا پہنچایا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کشتی پر تین بچوں سمیت 45 افراد سوار تھے۔

اٹلی کی سرکاری ٹیلی ویژن آر اے آئی کے مطابق اس سانحے میں بچ جانے والوں نے بتایا کہ45 تارکین وطن لوہے کی ایک کشتی پر سوار ہوکر 3 اگست کو تیونس کے سفاکس سے روانہ ہوئے تھے۔ لیکن چھ گھنٹے کی سفر کے بعد ہی ان کی کشتی زبردست طوفانی لہروں کی وجہ سے پلٹ گئی اور ڈوب گئی۔


اطالوی ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا کہ بچ جانے والے چاروں افراد لائف جیکٹس یانہ ڈوبنے والی دیگر چیزوں کی مد سے ڈوبنے سے محفوظ رہے اور پھر سمندر میں ایک خالی کشتی پر کئی دن گذارے۔ سی واچ نامی ایک ریسکیو گروپ نے بتایا کہ اس کے مانیٹرنگ طیاروں نے ایک کشتی پر چاروں افراد کو مدد کے لیے ہاتھ ہلاتے ہوئے دیکھا۔ اس کے بعد قریب سے گزرنے والی رومانیہ کے ایک مال بردار جہاز نے ان لوگوں کو بچایا اور اطالو ی کوسٹ گارڈکے حوالے کردیا۔

تارکین وطن کی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں تارکین وطن کی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ ہزاروں افراد جنگ یا غربت سے بھاگ کر یورپ میں بہتر زندگی کی تلاش میں بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی جان بھی گنوا دیتے ہیں۔


انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق جہاز کی غرقابی کے تازہ واقعے کے ساتھ ہی اس سال وسطی بحیرہ روم میں ہلاک اور لاپتہ ہوجانے والوں کی تعداد 1800 سے زیادہ ہوچکی ہے۔ وسطی بحیرہ روم دنیا کا خطرناک ترین مہاجرت کا راستہ ہے۔ آئی او ایم کا کہنا ہے کہ سن 2014 سے اب تک 20 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک ہوچکے ہیں۔

تیونس کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال 20 جولائی تک بحیرہ روم میں سمندری حادثات کے بعد 901 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ 34 ہزار سے زائد تارکین وطن کو بچایا جاچکا ہے، جن میں سے زیادہ تر سب صحارا افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تھے۔


اٹلی کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال اب تک 93 ہزار سے زائد تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں جو کہ سال 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں دو گنا سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال 45 ہزار تارکین وطن اٹلی پہنچے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔