مالی میں عسکریت پسندوں کے حملے میں درجنوں افراد ہلاک

مالی میں مشتبہ اسلامی عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے گئے دو الگ الگ حملوں میں کم از کم 49 شہری اور 15 فوجی مارے گئے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

مغربی افریقی ملک مالی میں جمعرات کے روز اسلامی عسکریت پسندوں نے ایک فوجی اڈے اور دریائے نائیجر میں ایک کشتی پر حملہ کرکے کم از کم 64 افراد کو ہلاک کر دیا۔ سرکاری حکام نے بتایا کہ مشتبہ جہادیوں نے دو الگ الگ حملے کیے۔ انہوں نے پہلا حملہ ٹمبکٹو کے قریب دریائے نائیجر میں ایک کشتی پر جب کہ دوسرا حملہ شمالی گاؤخطے میں بامبا میں ایک فوجی اڈے پر کیا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اسلامی عسکریت پسند گروپ جے این آئی ایم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ انتہا پسند تنظیم القاعدہ سے وابستہ مسلح گروپوں کا حصہ ہے۔ مالی حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے فورسز نے جوابی کارروائی کے دوران تقریباً 50حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔ بیان کے مطابق حملوں میں شہریوں اور فوجیوں کی ہلاکت پر جمعے سے تین روز کے قومی سوگ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔


قبل ازیں مالی کی فوج نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ ٹمبکٹو کے قریب جہاز پر "مسلح دہشت گرد گروہوں" نے حملہ کیا ہے۔ اس جہاز کی منتظم کمپنی کومانو نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ جہاز کے انجن کو ہدف بناکر اس پر کم از کم تین راکٹ داغے گئے۔

ٹمبکٹو کی مسلح گروپ نے اگست کے اواخر سے علاقے کی ناکہ بندی کر رکھی ہے جب مالی کی فوج نے اس علاقے میں کمک بھیجی تھی۔ عسکریت پسند صحرائی شہر مالی میں بنیادی ضرورت کی اشیاء کی فراہمی کو مسلسل روک رہے ہیں۔


یہ مہلک حملے ایسے وقت ہوئے ہیں جب اقوام متحدہ حکومت کی درخواست پر مالی میں اپنے قیام امن مشن مینوسما(MINUSMA) کے 17000 اہلکاروں کو واپس بلانے کی تیاری کر رہا ہے۔ ان فوجیوں کا انخلاء اس سال کے اواخر تک مکمل ہونا ہے۔

اقوام متحدہ نے قیام امن فورسز کو سن 2013 میں تعینات کیا تھا لیکن میمنوسا اقوام متحدہ کا دنیا میں سب سے خطرناک مشن ثابت ہوا۔ اس مشن کے دوران اس کے 300 سے زیادہ اہلکار مارے گئے۔ مالی میں بڑھتی ہوئی عدم سلامتی نے مغربی افریقہ کے ساحل خطے میں عدم استحکام کو بڑھا دیا ہے۔ سن 2020 کے بعد سے مالی میں دو بار فوجی بغاوت ہو چکی ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جہادی تشدد کو کچلنے کا عہد کر رکھا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔