ڈاکٹر کی بے پروائی، 51 مریض ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا

مقامی عدالت نے ڈاکٹر کو حفظان صحت کے اصولوں کو نظر انداز کرنے کی سزا میں دو سال کے لیے معطل کر دیا۔

ڈاکٹر کی بے پروائی، 51 مریض ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا
ڈاکٹر کی بے پروائی، 51 مریض ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا
user

Dw

ایک جرمن اینستھسٹ ڈاکٹر کو مریضوں کو نقصان پہنچانے کے جرم میں دو سال کے لیے معطل کر دیا گیا۔ 61 سالہ اس ڈاکٹر پر بے احتیاطی کے باعث مریضوں میں ہیپاٹائٹس سی کے جراثیم منتقل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

فروری 2017 سے اپریل 2018 کے مابین اس ڈاکٹر نے 17 سو ایسے مریضوں کو، جو کسی بھی سرجری کے لیے آئے تھے، بے ہوشی کے انجیکشنز لگائے جن میں سے 51 ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہوئے۔ اس کیس میں استغاثہ نے عدالت میں ڈاکٹر کے خلاف تین سال قید کی درخواست کی تھی اور اب وہ مذکورہ فیصلے کے خلاف اپیل کرنے پر غور کر رہی ہے۔


کیس کی تفصیلات

اس ڈاکٹر کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ اس نے 'ڈوناؤ رئیز‘ ہسپتال سے، جہاں وہ کام کر رہا تھا، بے ہوشی کی دوائیں چرائی تھیں۔ بعد ازاں یہ دوائیں اس نے اپنی آنتوں کی تکلیف دہ بیماری میں آرام کی غرض سے خود ہی استعمال کیں۔ اسے آنتوں میں تکلیف بھی ہیپاٹائٹس سی کی بیماری کی وجہ سے تھی تاہم اسے تب کو اپنی اس بیماری کا علم نہیں تھا۔

عدالت میں اس بات کے امکانات پر غور کیا گیا کہ شاید اس ڈاکٹر کو یہ مرض نادانستہ طور کسی مریض سے لاحق ہوا اور پھر اسی نادانستگی میں یہ باقی تمام مریضوں میں بھی پھیلا۔ تاہم مقدمے کی سماعت کرنے والے جج نے اسے 'حفظان صحت کے اصولوں کی شدید خلاف ورزی‘ قرار دیا اور اس کیس کو ملک میں ایک 'انتہائی درجے کا طبی اسکینڈل‘ بھی کہا۔


دوسری جانب اس ریٹائرڈ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر نے عدالت میں ہونے والی کارروائی کو ایک ڈراؤنا خواب قرار دیتے ہوئے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا ہے اور ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ سالوں سے شدید ذہنی دباؤ کا مقابلہ کر رہا ہے۔ عدالتی کارروائی کے نتیجے میں، سزا یافتہ ڈاکٹر نے مقررہ مدت میں جن مریضوں کو آپریشن سے پہلے بے ہوشی کے ٹیکے لگائے، ان سب کا ہیپاٹائٹس سی کا ٹیسٹ کیا جائے گا۔

ہیپاٹائٹس سی جگر کی بیماری ہے جو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ کئی کیسز میں یہ بیماری خود ٹھیک ہوجاتی ہے لیکن یہ وائرس جگر کی دائمی سوزش کا سبب بن سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں یہ بیماری سروسس اور جگر کے کینسر کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ تاہم اب کئی ایسی دوائیاں مارکیٹ میں دستیاب ہیں جن سے اس بیماری کا مکمل علاج ممکن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔