شجر کاری سے شہروں میں گرمی کی لہر کے سبب ہونے والی اموات کی شرح کم کی جا سکتی ہے

شہری علاقوں میں زیادہ درخت لگانے سے گرم موسم اور گرمی کی لہروں سے براہ راست منسلک اموات میں ایک تہائی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

محققین نے ایک تازہ ترین تحقیق سے حاصل کردہ نتیجے کی روشنی میں کہا ہے کہ موسم گرما کے درجہ حرارت کو کم کرنے کے میں درختوں کا کردار غیر معمولی ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں کیے جانے والے ایک تجربے سے پتا چلا کہ کسی بھی شہری علاقے میں درختوں کی کاشت میں 30 فیصد اضافہ گرمی کے مہینوں میں مقامی درجہ حرارت میں اوسطاً 0.4 ڈگری سیلسیس یا (0.7 ڈگری فارن ہائیٹ) تک کم کر دیتا ہے۔

اموات کی شرح میں کمی کیسے ممکن؟

ماہرین کی یہ تحقیقی رپورٹ جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے نتائج کے مطابق 2015 ء کے دوران 93 یورپی شہروں میں زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے ہونے والی 6,700 قبل از وقت اموات میں سے ایک تہائی کو روکا جا سکتا تھا۔ فی الحال یورپ میں اوسطاً صرف 15 فیصد سے کم شہری علاقے کسی نہ کسی قسم کے پودوں سے ڈھکے ہوئے ہیں۔


بارسلونا انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کی ایک محقق اور اس رپورٹ کی مرکزی مصنفہ تمارا لونگ مین نے کہا کہ یہ مطالعہ شہروں میں زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے قبل از وقت ہونے والی اموات کی تعداد کو پیش کرنے والا پہلا مطالعہ جس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اضافی شجر کاری اموات کوروک سکتی ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا، "ہم پہلے ہی جانتے ہیں کہ شہری ماحول میں زیادہ درجہ حرارت صحت کے منفی نتائج سے منسلک ہوتا ہے، جیسے کہ تنفس اور حرکت قلب کا رُک جانا، ہسپتال میں داخل ہونا، اور قبل از وقت موت۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، '' ہمارا مقصد مقامی پالیسیوں اور فیصلہ سازوں کو زیادہ پائیدار، لچکدار اور صحت مند شہری ماحول کو فروغ دینے کے لیے شہری منصوبہ بندی میں اسٹریٹیجک طور پر سبز بنیادی ڈھانچے کو مربوط کرنے کے فوائد سے آگاہ کرنا ہے۔‘‘


شہروں کے آس پاس کے مضافاتی علاقوں یا دیہی علاقوں سے زیادہ درجہ حرارتمرکزی شہروں کا ہوتا ہے اور شہروں میں اضافی گرمی بنیادی طور پر پودوں کی کمی، ایئرکنڈیشننگ سسٹم سے خارج ہونے والی آلودہ ہوا کے ساتھ ساتھ گہرے رنگ کے 'اسفالٹ‘ اور تعمیراتی مواد کی وجہ سے ہوتی ہے جو گرمی کو جذب کر لیتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی نے پہلے ہی ان مسائل میں اضافہ کیا ہے۔ پچھلے سال یورپ میں ریکارڈ گرمی پڑی تھی اور درجہ حرارت اتنا اوپر گیا تھا جتنا اس سے پہلے کبھی ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

درجہ حرارت کا اتار چڑھاؤ خطرناک

گرمی کی شدت اور درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ قریب دنیا کے تمام خطوں میں ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ تاہم آج بھی بر اعظم یورپ میں شدید سردی کی وجہ سے زیادہ اموات ہوتی ہیں۔ لیکن آب و ہوا کی مختلف صورتحال اور اس شدید گرمی یا سخت سردی کے اثرات سے متعلق ہونے والی نئی ریسرچ سے محققین نے یہ اندازہ لگایا ہے کہ گرمی سے متعلق بیماری اور موت ایک دہائی کے اندر صحت کے شعبے پر بڑا بوجھ ڈالے گی۔ محققین کا کہنا ہے کہ یورپ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ کا سامنا کر رہا ہے۔


موسمیاتی تبدیلی اور شرح اموات

محققین نے جون اور اگست 2015 ء کے درمیان 20 سال سے زیادہ عمر کے57 ملین لوگوں کو اموات کی شرح کے تخمینے میں شامل کیا۔ اس ڈیٹا کا تجزیہ شہر کے درجہ حرارت کے سلسلے میں تیار کیے گئے دو ماڈلز کی مناسبت سے کیا گیا تھا۔ پہلے ماڈل میں شہر کے درجہ حرارت کا موازنہ شہری گرمی والے جزیروں کے ساتھ اور اس کے بغیر کیا ۔ جبکہ دوسرا ماڈل وہ تھا جس میں شہروں میں درختوں کا احاطہ 30 فیصد تک بڑھا کر درجہ حرارت کو نقلی طور پر کم کیا گیا۔

موسم گرما کے دوران 2015 ء میں دیہی علاقوں کے مقابلے میں شہروں میں درجہ حرارت اوسطاً 1.5 سینٹی گریڈ زیادہ نوٹ کیا گیا ۔ درجہ حرارت کا سب سے زیادہ فرق 4.1 ڈگری سینٹی گریڈ کے فرق کے ساتھ رومانیا کے شہر Cluj-Napoca پایا گیا۔


تمام شہروں میں کل آبادی کا 75 فیصد کم از کم ایک ڈگری گرم علاقوں میں رہتا پایا گیا جبکہ 20 فیصد نے کم از کم دو ڈگری زیادہ درجہ حرارت کا تجربہ کیا۔ مجموعی طور پر سب سے زیادہ درجہ حرارت سے ہونے والی اموات کی شرح والے شہر جنوبی اور مشرقی یورپ میں تھے۔

لورنس وین رائٹ یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے اسمتھ اسکول آف انٹرپرائز اینڈ دی انوائرمنٹ کے لیکچرر ہیں۔ ان کا کہنا تھا،''یہ تحقیق کا ایک اہم حصہ ہے۔ صحیح پیمانے یا سطح پر شہروں میں صحیح جگہوں پر درخت لگانا ممکنہ طور پر بہت سے شہری علاقوں میں گرمی سے ہونے والی اموات میں معمولی لیکن حقیقی کمی کا باعث بنتا ہے۔‘‘


ابتدائی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ سر سبز علاقے صحت کے اضافی فوائد فراہم کرتے ہیں جیسے کہ امراض قلب، ڈیمنشیا اور دماغی صحت کی خرابی کو کم کرنے نیز بچوں اور بوڑھوں کی ذہنی اور ارتقائی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔