بڑی مہنگی طلاق، دبئی کے امیر کو ریکارڈ رقم کی ادائیگی کا حکم

یہ طلاق انتہائی مہنگی ہے۔ دبئی کے امیر کو اپنی جیب سے کافی زیادہ رقم نکالنا پڑے گی۔ لندن کی ایک عدالت کے جج کے مطابق سابقہ اہلیہ کے ’’معیار زندگی کو ایڈجسٹ‘‘ کرنے کی پوری کوشش کی گئی ہے۔

طلاق مقدمہ، دبئی کے امیر کو ریکارڈ رقم کی ادائیگی کا حکم
طلاق مقدمہ، دبئی کے امیر کو ریکارڈ رقم کی ادائیگی کا حکم
user

Dw

لندن کی ایک فیملی کورٹ نے دبئی کے امیر کو یہ سزا سنائی ہے کہ وہ اپنی مفرور سابقہ اہلیہ اور ان کے دونوں بچوں کو تقریبا 550 ملین پاؤنڈ ادا کریں گے۔ ہائی کورٹ کے جسٹس فلپ مور نے شیخ محمد بن راشد ال مکتوم کو طلاق کے مقدمے میں شہزادی حیا بنت الحسین کو 251.5 ملین پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا جبکہ بچوں کی مدد اور ان کی سکیورٹی کے لیے مزید 290 ملین پاؤنڈ ادا کرنے کا کہا گیا ہے۔

کسی بھی طلاق کی کارروائی میں کسی انگریزی عدالت کے حکم پر کی جانے والی یہ اب تک کی سب سے بڑی ادائیگی ہو گی۔ 47 سالہ شہزادی حیا دبئی کے امیر کی چھٹی بیوی اور اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم کی سوتیلی بہن ہیں۔ سن 2019 کے موسم گرما میں انہوں نے بین الاقوامی سطح پر اس وقت ہلچل مچا دی تھی، جب وہ اپنے دو بچوں کے ساتھ برطانیہ فرار ہوئیں۔


جب شیخ محمد بن راشد المکتوم نے بچوں کو دبئی واپس بھیجنے کا کہا تو شہزادی حیا نے بچوں کی تحویل کی درخواست دے دی تھی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کسی حملے سے اپنی حفاظت کی درخواست بھی دائر کر دی تھی۔

فیملی کورٹ نے دبئی کے امیر کو حکم دیا ہے کہ وہ نہ صرف 14 سالہ بیٹی اور نو سالہ بیٹے کی کفالت ادا کریں بلکہ بچوں کی حفاظت کے اخراجات بھی اٹھائیں۔ امیر کی سابقہ اہلیہ نے یہ الزامات بھی عائد کیے تھے کہ انہیں اغوا کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے امیر اور حکومت کے سربراہ نے ہمیشہ اپنی سابقہ ​​بیوی کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ انہیں ہراساں کر رہے تھے۔


تاہم اکتوبر میں لندن کی ایک عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ شیخ نے اس ' ہائی پروفائل خاندانی جنگ‘ کے دوران اپنی سابقہ ​​بیوی کے سیل فون کی نگرانی کی تھی۔ انہوں نےاس مقصد کے لیے پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر کے استعمال کی منظوری دی تھی تاکہ شہزادی اور اس کے وکلاء کے آلات کی جاسوسی کی جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔