کورونا سے برطانیہ میں مسلمان، یہودی، ہندو اور سکھ زیادہ شکار 

حکام کے مطابق کورونا سے مسیحیوں کی نسبت مسلمان، یہودی، ہندو اور سکھ عقیدے کے لوگوں کی زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ ادارے نے اعدادوشمار اس سال مارچ سے پندرہ مئی کے درمیان جمع کیے ۔

کورونا، برطانیہ میں مسلمان، یہودی، ہندو اور سکھ زیادہ شکار 
کورونا، برطانیہ میں مسلمان، یہودی، ہندو اور سکھ زیادہ شکار 
user

ڈی. ڈبلیو

یہ رجحان انگلینڈ اور ویلز کے علاقوں سے ملنے والے اعداد و شمار کی بنیاد پر سامنے آیا ہے۔ برطانوی دفتر شماریات نے اپنے سابقہ سروے میں واضح کیا تھا کہ سفید فام آبادی کے مقابلے میں سیاہ فام اور دوسری نسلی اقلیتیں کورونا کی لپیٹ میں زیادہ آ سکتی ہیں۔

برطانوی دفتر شماریات کے مطابق مسلمان آبادی میں بقیہ تمام اقلیتوں کے مقابلے میں کورونا کی اموات زیادہ ہوئی ہیں۔ ان کے بعد یہودی، ہندو اور سکھ یا خود کو لادین کہنے والے ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ ان اقلیتوں میں بھی ہلاکتوں کی تعداد خاصی زیادہ ہے۔


دنیا بھر میں کورونا وائرس سے پھیلنے والی بیماری سے ہونے والی ہلاکتیں ساڑھے چار لاکھ سے زائد ہو چکی ہیں اور ان میں بیالیس ہزار دو سو اٹھاسی اموات برطانیہ میں ہوئی ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے مسلم کمیونٹی کے مردوں میں ممکنہ شرح اموات ایک لاکھ افراد میں 98.9 فیصد ہے جبکہ خواتین میں ہلاکتوں کا تناسب 98.2 فیصد بتایا گیا ہے۔ وہ افراد جو خود کو لامذہب قرار دیتے ہیں ان کے مردوں میں کورونا سے موت کا تناسب 80.7 فیصد جب کہ خواتین میں 47.9 فیصد ہے۔


ان اعداد و شمار کو ایک سابقہ جائزے کا تسلسل قرار دیا گیا ہے جس میں واضح کیا گیا تھا کہ برطانیہ میں کووڈ انیس کی بیماری ایشیائی اور سیاہ فام افراد کو اپنی لپیٹ میں قدرے زیادہ لے سکتی ہیں۔ ان کی ہلاکتوں کا تناسب پچاس فیصد ظاہر کیا گیا تھا۔

برطانیہ کے دفتر شماریات نے اموات کا ریکارڈ مرتب کرتے ہوئے ان اقلیتوں کے سماجی اقتصادی حالات کو بھی سامنے رکھا۔ کم سماجی و معاشی وسائل رکھنے والے نسلی گروپوں کی زندگیوں کو بھی قدرے زیادہ خطرہ ہے۔ ادارے نے بتایا کہ یہودی لوگ عیسائی لوگوں کے مقابلے میں کورونا وائرس کی پکڑ میں زیادہ آ سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔