لی چیانگ چین کے نئے وزیر اعظم مقرر

صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز پارلیمان کی منظوری کے بعد اپنے بااعتماد لی چیانگ کو چین کا نیا وزیر اعظم مقرر کردیا، وہ لی کی چیانگ کے جانشین ہوں گے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

لی چیانگ ایسے وقت وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال رہے ہیں جب کووڈ وبا کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کو مشکل حالات کا سامنا ہے اور مغرب کے ساتھ اس کی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز پارلیمان میں لی چیانگ کو بطور وزیر اعظم نامزد کرنے کی تحریک پیش کی۔ جس کی ربر اسٹامپ پارلیمنٹ کے لگ بھگ تین ہزار اراکین نے متفقہ طورپر تائید کی۔ اطلاعات کے مطابق صرف تین اراکین نے لی چیانگ کے خلاف ووٹ دیا جب کہ آٹھ غیر حاضر رہے۔


شنگھائی میں کمیونسٹ پارٹی کے سابق سربراہ لی چیانگ پیر کے روز سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم لی کی چیانگ کے جانشین ہوں گے، جو دو مدت تک اس عہدے پر فائز رہے۔ لی چیانگ کی تقرری آنے والے دنوں میں صدر شی جن پنگ کی جانب سے کیے جانے والے اہم اعلانات کی پہلی کڑی ہے۔ پچھلی ایک دہائی کے دوران بیجنگ میں حکومتی سطح پر سب سے بڑی ردوبدل متوقع ہے۔ صدر شی اہم عہدوں پر اپنے وفاداروں کو تعینات کرنے والے ہیں۔

لی چیانگ کون ہیں؟

نئے وزیر اعظم صدر شی جن پنگ کے قریبی اتحادی ہیں۔ سن 2016 میں انہیں ژیانگسو میں تعینات کیا گیا اور اس سے اگلے برس شنگھائی کا پارٹی سکریٹری بنایا گیا، جو صدر کے قریبی اور بااعتماد کی علامت ہے۔


گوکہ انہیں وزیر اعظم بنانے کی قیاس آرائیاں پہلے سے ہی زوروں پر تھیں تاہم شنگھائی لاک ڈاؤن سے نمٹنے کے ان کے طریقہ کار، جس کی وجہ سے عوام کو خوراک اور ادویات کے حصول میں کافی پریشانیاں ہوئیں، کے بعد پچھلے چند ماہ کے دوران لی کی ترقی پر شبہات بھی ظاہر کیے جارہے تھے۔

کافی حد تک عملی اور بزنس فرینڈلی تصور کیے جانے والے63 سالہ لی چیانگ کو کورونا کی عالمی وبا کی پابندیوں کے تین سال بعد چین کا معاشی عدم استحکام، صارفین اور نجی شعبے کے درمیان کمزور اعتماد اور عالمی مشکلات کا سامنا ہے۔ سن 2022 میں چین کی معیشت میں صرف 3 فیصد کی ترقی ہوئی جب کہ سن 2023 میں تقریباً 5 فیصد ترقی کی توقع ہے، جو کہ تقریباً تین دہائیوں میں سب سے کم ہے۔


لی چیانگ کے سامنے اہم چیلنجز

تھنک ٹینک گیواکل ڈریگونومکس میں چائنا ریسرچ شعبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کرسٹوفر بیڈور کے مطابق لی کے سامنے سب سے اہم چیلنج افراط زر میں کسی طرح کے اضافے کے بغیر چین کے اقتصادی حدف کو حاصل کرنا ہوگا۔

لی ایک ایسے وقت اس اہم عہدے پر فائز ہو رہے ہیں جب تائیوان، جاسوس غبارے اور یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی میں چین کی مبینہ حمایت جیسے معاملات کی وجہ سے عالمی طاقتوں کے ساتھ بیجنگ کے تعلقات خراب ہوتے جارہے ہیں۔


لی چیانگ وزیراعظم اور چین کی کابینہ اسٹیٹ کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے ملک کے روز مرہ کے معاملات کے ساتھ ساتھ میکرو اکنامک پالیسی کے بھی ذمہ دار ہوں گے۔ انہیں معیشت کو مستحکم کرنے، مالیاتی نظام میں خطرات کو کم کرنے، ملک کی گرتی ہوئی پراپرٹی مارکیٹ سے نمٹنے اور صارفین اور سرمایہ کاروں کو اندرون ملک اور بیرون ملک مطمئن کرنا ہوگا۔

پیر کو پارلیمانی اجلاس ختم ہونے کے بعد میڈیا کے ساتھ وزیراعظم کے روایتی سوال و جواب سیشن کے دوران لی چیانگ اپنا نیا کیریئر شروع کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔