چین نے جاسوسی کے الزام میں قید آسٹریلوی صحافی کو رہا کر دیا

چینگ لی بیجنگ میں تین سال حراست میں گزارنے کے بعد میلبرن واپس پہنچ گئی ہیں۔ ان کی قید آسٹریلیا اور چین کے درمیان کشیدگی کا سبب بن گئی تھی۔

چین نے جاسوسی کے الزام میں قید آسٹریلوی صحافی کو رہا کر دیا
چین نے جاسوسی کے الزام میں قید آسٹریلوی صحافی کو رہا کر دیا
user

Dw

آسٹریلوی صحافی چینگ لی، جنہیں قومی سلامتی کے الزامات کے تحت چین میں تین سال تک حراست میں رکھا گیا تھا، وطن واپس پہنچ گئی ہیں۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں یہ اطلاع دی۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا،" حکومت ایک طویل عرصے سے انہیں واپس لانے کی کوشش کررہی تھی۔ ان کی واپسی کا نہ صرف ان کے خاندان اور دوستوں کی طرف سے بلکہ تمام آسٹریلوی شہریوں کی جانب سے بھی پرتپاک خیر مقدم کیا جائے گا۔" البانیز نے کہا کہ چینگ کی میلبرن میں اپنے دو بچوں کے ساتھ دورباہ ملاقات ہوچکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی رہائی "چین میں قانونی کارروائیوں کی تکمیل " کے بعد ہوئی۔


اڑتالیس سالہ چینگ چین کے سرکاری ٹیلیویژن کے لیے بطور اینکر کام کررہی تھیں جب انہیں اگست 2020 میں حراست میں لے لیا گیا۔ ان پر سرکاری راز افشا کرنے کا الزام لگایا گیا تھا اور مارچ 2020 میں ایک بند کمرے میں ان کے مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں انہیں سزا سنائی گئی۔

البانیز اس سال چین کا دورہ کریں گے

آسٹریلوی حکومت ایک طویل عرصے سے چینگ کی رہائی کے لیے سفارتی کوششیں کررہی تھی۔ ان کی حراست کینبرا اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی کا سبب بن گئی تھی۔ آسٹریلیا نے ان کی حراست کے بارے میں بارہا تشویش کا اظہار کیا تھا۔ جیل میں قید کے دوران چینگ نے اگست میں آسٹریلوی حکام کو لکھے گئے ایک خط میں خود کو درپیش نامساعد حالات کا ذکر کیا تھا۔


انہوں نے اپنے خط میں، جسے آسٹریلیا کے نام 'محبت نامہ' کہا گیا، لکھا تھا،" میں سورج کی روشنی سے محروم ہوں۔ میں نے تین سالوں میں کوئی درخت نہیں دیکھا۔ میں ندی، جھیل اور سمندر کے کنارے چہل قدمی سے محروم ہوں۔ تیراکی، پکنک اور طلوع ہوتے اور غروب ہوتے سورج کے خوبصورت منظر کو دیکھنے سے محروم ہوں۔"

البانیز نے کہا کہ انہوں نے اس سال کے اواخر میں چین جانے کا منصوبہ بنایا ہے، چین آسٹریلیا کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ کینبرا 2019 سے چین میں قید ایک اور چینی آسٹریلوی صحافی یانگ ہنگ جن کی رہائی کا بھی مطالبہ کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔