حجاب کے حق میں یورپی مہم فرانس کی طرف سے تنقید کے بعد منسوخ

یورپ میں شخصی آزادی اور سماجی تنوع کے دلائل کے ساتھ شروع کردہ عورتوں کے حجاب پہننے کے حق میں ایک مہم فرانس کی طرف سے شدید تنقید کے بعد منسوخ کر دی گئی۔

حجاب کے حق میں یورپی مہم فرانس کی طرف سے تنقید کے بعد منسوخ
حجاب کے حق میں یورپی مہم فرانس کی طرف سے تنقید کے بعد منسوخ
user

Dw

فرانس کے شہر اسٹراسبرگ سے بدھ تین نومبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس مہم کا آغاز پورے یورپ میں انسانی اور شہری حقوق کے لیے سرگرم تنظیم کونسل آف یورپ نے کیا تھا۔

اس مہم کا مقصد یہ تھا کہ یورپی معاشروں میں سماجی تنوع کی مزید حوصلہ افزائی کرتے ہوئے خواتین کی طرف سے اس حجاب یا ہیڈ اسکارف کے استعمال کی آزادی کو فروغ دیا جائے، جو عام طور پر مسلم عورتیں پہنتی ہیں۔


فرانسیسی دائیں بازو کی طرف سے مخالفت

یہ مہم فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں قائم کونسل آف یورپ نے گزشتہ ہفتے شروع کی تھی۔ مگر اس کی فوری طور پر فرانس میں شدید مخالفت کی جانے لگی تھی، جو خود کو انتہائی حد تک سیکولر ملک قرار دیتا ہے۔

فرانس میں یہ مخالفت زیادہ تر دائیں باز وکے سیاست دانوں کی طرف سے کی گئی، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ یورپی یونین کے رکن اس ملک میں اگلے سال موسم بہار میں صدارتی انتخابات بھی ہونے والے ہیں۔


مہم کا بنیادی نعرہ

اس مہم کے حوالے سے کی گئی ٹویٹس میں دو ایسی نوجوان اور مسکراتی ہوئی خواتین دیکھی جا سکتی تھیں، جن میں سے ایک کے بال کھلے تھے اور دوسری نے مسلم ہیڈ اسکارف پہنا ہوا تھا۔ ان دونوں خواتین کے پورٹریٹس کے ساتھ لکھے گئے نعروں میں سے ایک یہ بھی تھا: ''خوبصورتی تو تنوع میں ہے، جیسے آزادی حجاب پہننے میں بھی ہے۔‘‘

اس نعرے کے ساتھ یہ تحریر بھی تھی: ''اگر ہر کوئی ایک سا ہی نظر آنے لگے، تو یہ کتنی بور کر دینے والی بات ہو گی؟ تنوع کی موجودگی پر خوشی منائیں اور حجاب کا احترام کریں۔‘‘


'اسلام تو آزادی کا دشمن ہے‘

اس یورپی مہم کے خلاف فرانس میں انتہائی دائیں بازو کے سیاست دانوں کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات میں ملک میں تارکین وطن کی آمد کے مخالف سیاسی حلقے پیش پیش تھے۔ ان سیاسی رہنماؤں میں ایسی شخصیات بھی شامل تھیں، جو اگلے برس ہونے والے صدارتی الیکشن میں موجودہ صدر ایمانوئل ماکروں کے مقابلے میں امیدواری کی خواہش مند ہیں اور فرانس میں مسلم خواتین کے عوامی مقامات پر حجاب پہننے کی شدت سے مخالفت کرتی ہیں۔

انہی سیاستدانوں میں سے ایک انتہائی دائیں بازو کے ایرک زیمور بھی تھے، جنہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''اسلام تو آزادی کا دشمن ہے۔ یہ مہم بھی سچائی کی دشمن ہے۔‘‘ ایرک زیمور نے ابھی تک اپنی انتخابی امیدواری کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا لیکن رائے عامہ کے چند جائزوں کے مطابق زیمور ایمانوئل ماکروں کے حریف امیدوار کے طور پر فرانس کو صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کی رائے دہی تک بھی لے جا سکتے ہیں۔


متنازعہ خاتون سیاستدان لے پین کا الزام

فرانس میں 2017ء کے صدارتی الیکشن میں موجودہ صدر ماکروں کی مرکزی حریف امیدوار اور متنازعہ خاتون سیاستدان مارین لے پین نے اس مہم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا، ''اس یورپی مہم کے دوران اسلام پسندوں کے حجاب کی ترویج کا اقدام ایک غیر مہذب اور اسکینڈل بن جانے والی کوشش ہے، وہ بھی اس وقت جب کئی ملین خواتین اس طرح کی غلامی کے خلاف بڑی ہمت سے جدوجہد کر رہی ہیں۔‘‘

فرانس میں، جہاں سیکولر سوچ کو قومی اقدار کا کلیدی حصہ سمجھا جاتا ہے اور انتخابی جنگ زیادہ تر دائیں بازو کی سوچ کی بنیاد پر لڑی جاتی ہے، اس مہم پر تنقید کرنے والوں میں انتہائی دائیں بازو کے عناصر کے علاوہ رائٹ ونگ کے عام سیاست دان بھی شامل ہو گئے تھے۔


یورپی یونین کے سابق مذاکرات کار کا موقف

بریگزٹ معاملات میں یورپی یونین کی طرف سے برطانیہ کے ساتھ بات چیت کرنے والے سابق اعلیٰ ترین مذاکرات کار میشل بارنیئر نے، جو چاہتے ہیں کہ اگلے صدارتی الیکشن میں فرانسیسی رائٹ ونگ انہیں اپنا امیدوار نامزد کر دے، اس مہم کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ''میں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ اتنی برا مشورہ کس کا تھا کہ یورپ میں ایسی کوئی مہم شروع کی جائے۔‘‘

یہی نہیں خود پیرس میں صدر ماکروں کی حکومت کی طرف سے بھی تصدیق کر دی گئی کہ اس نے کونسل آف یورپ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس یورپی مہم کو منسوخ کیا جائے۔


کونسل آف یورپ کی طرف سے مہم کے خاتمے کی تصدیق

کونسل آف یورپ 47 یورپی ممالک پر مشتمل وہ تنظیم ہے، جو انسانی حقوق سے متعلق یورپی کنوینشن کی حفاظت کا کام کرتی ہے۔ حجاب سے متعلق اس آن لائن مہم پر کی جانے والی تنقید کے بعد کونسل کے ترجمان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''ہم نے اس مہم سے متعلق اپنی ٹویٹس ہٹا دی ہیں اور اس وقت اس بارے میں غور کر رہے ہیں کہ اس پروجیکٹ کو مزید بہتر طور پر کیسے پیش کیا جا سکتا ہے۔‘‘

کونسل آف یورپ کے ترجمان نے تاہم یہ تصدیق نہ کی کہ حجاب سے متعلق اس یورپی مہم کی منسوخی کی وجہ فرانس میں کیے جانے والے شدید اعتراضات بنے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔