کیلیفورنیا کے اسکولوں میں طلبا کے لیے ’مفت لنچ پروگرام‘

کیلیفورنیا نے خزاں کے ٹرم سے اسکولوں کے بچوں کومفت لنچ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اسکولوں کےاہلکاروں، اراکینِ پارلیمنٹ، بھوک کے خاتمے کے لیے سرگرم تنظیموں اوروالدین نے اس اقدام کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے۔

کیلیفورنیا کے اسکولوں میں طلبا کے لیے ’مفت لنچ پروگرام‘
کیلیفورنیا کے اسکولوں میں طلبا کے لیے ’مفت لنچ پروگرام‘
user

Dw

کیلیفورنیا کے سرکاری اسکولوں کے تمام 6.2 ملین طلباء کو ان کے گھر والوں کی معاشی صورتحال اور آمدنی سے قطع نظر مفت لنچ فراہم کیا جائے گا۔ اس امریکی ریاست میں غیر متوقع بجٹ سرپلس کے سبب یہ اقدام ممکن ہوا۔ اس طرح یہ امریکا کا سب سے بڑا مفت طلباء لنچ پروگرام ہوگا۔

اسکول اہلکار ، قانون ساز، بھوک مخالف تنظیمیں اور والدین نے مل کر اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک احسن طریقہ ہے جو معاشرے کے معاشی طور پر کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کو مفت لنچ کے حصول میں شرمندگی سے بچانے کا اور اس طرح زیادہ سے زیادہ غریب بچوں کو مفت کھانا مل سکے گا۔


امریکا کے دیگر شہروں کی صورتحال

امریکا کے متعدد شہر جن میں نیو یارک، بوسٹن اور شکاگو شامل ہیں، کے اسکولوں میں طلباء کو مفت لنچ فراہم کرنے کا انتظام پہلے ہی سے موجود تھا تاہم پوری ریاست میں یکساں 'فری لنچ پروگرام‘ یا مفت لنچ پروگرام ابھی تک لانچ نہیں کیا گیا تھا کیونکہ اسے غیر حقیقت پسندانہ اور بہت زیادہ مہنگا پروگرام سمجھا جاتا رہا ہے۔ اس طرح مغربی امریکی ریاست کیلیفورنیا پہلی ریاست ہوگی جہاں ریاستی سطح پر تمام اسکولوں کے بچوں کے لیے ' فری لنچ پروگرام‘ متعارف کروایا جا رہا ہے۔

'فری میل‘ یا مفت کھانے کا حقدار کون؟

امریکا کے وفاقی قوانین کے تحت چار افراد پر مشتمل ایک ایسا خاندان جس کی سالانہ آمدنی 34 ہزار ڈالر سے کم ہو ، مفت کھانے کی حقدار ہوتی ہے جبکہ 48 ہزار ڈالر سالانہ آمدنی والے والے خاندان کو کم قیمت والے کھانے کے حصول کا حقدار سمجھا جاتا ہے۔


کیلیفورنیا کا شمار امریکا کے ان ریاستوں میں ہوتا ہے جہاں کی عام زندگی کے اخراجات دوسری ریاستوں کے مقابلے میں مہنگے ہیں اور یہاں ٹیکس بھی زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کیلیفورنیا کے 60 فیصد طلباء مفت کھانے کی اسکیم کے تحت اس کے حقدار ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ریاست کیلیفورنیا میں کھانے کی امداد کے ضرورت مند بچوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ اس ریاست میں آمدنی میں عدم مساوات بہت زیادہ ہے۔

امریکا: ایشیائی طلبہ سفید فاموں سے آگے

کیلیفورنیا میں عدم مساوات کا سب سے زیادہ شکار 'غیر سفید فام‘ گروپس، خاص طور پر تارکین وطن ہو رہے ہے۔ وجہ یہ ہے کہ فری میل یا مفت کھانوں جیسی سماجی سہولیات کے حصول کے لیے انہیں جو فارم بھرنا پڑتے ہیں یا درخواستیں جمع کرانا پڑتی ہیں، ان میں ان خاندانوں کے ذاتی ، نجی کوائف کی اتنی زیادہ تفصیلات شامل ہوتی ہیں جسے درج کرتے ہوئے یہ تارکین وطن ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر فیملی انکم یا خاندان کی آمدن، سوشل سکیورٹی نمبر اور بچوں کا ' امیگریشن اسٹیٹس‘ یا ان بچوں کی بطور تارکین وطن قانونی حیثیت وغیرہ۔


ٹرمپ دور

کیلیفورنیا میں سابق ریپبلکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں واضح طور پر تارکین وطن گروپس سماجی طور پر عدم مساوات کا شکار نظر آتے رہے۔ ٹرمپ کے صدارتی دور کے دوران کیلیفورنیا کے اسکولوں کی رپورٹ سے پتا چلا تھا کہ اس ریاست میں مفت اور کم قیمت کھانوں کے لیے درخواست دہندگان خاندانوں کی شرح واضح طور پر کم ہوتی چلی گئی کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن پالیسیوں اور عوام کے 'سوشل بینیفٹس‘ یا عوامی سہولیات و فوائد پر کافی کنٹرول کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔