ریپ روکنا ہے تو گانجہ اور بھنگ کو فروغ دو، بھارتی قانون ساز کا مشورہ

بھارت میں ریپ اور دیگر سنگین جرائم کے بڑھتے واقعات کو روکنے کے لیے بی جے پی کے ایک قانون ساز سابق ریاستی وزیر صحت نے گانجہ اور بھنگ کو فروغ دینے کی وکالت کی ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

Dw

ایسے وقت میں جب بھارت میں ہر گھنٹے ریپ اور قتل کے متعدد واقعات سامنے آتے رہتے ہیں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک قانون ساز نے ان ہولنا ک جرائم پرقابو پانے کا ایک نادرنسخہ تجویز کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شراب کے استعمال پر پابندی عائد کرکے اور گانجہ اور بھنگ کو فروغ دینے سے یہ جرائم کم ہوسکتے ہیں۔

وسطی ریاست چھتیس گڑھ میں بی جے پی کے رکن اسمبلی اور سابق ریاستی وزیر صحت کرشنا مورتی باندھی کا کہنا ہے کہ شراب پینے کی وجہ سے ہی ریپ، قتل اور ڈاکہ جیسے سنگین جرائم کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ لیکن اگر اس کی جگہ لوگ گانجہ اور بھنگ کا استعمال کریں تو اس طرح کے جرائم رک سکتے ہیں۔ لہذا گانجہ اور بھنگ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔


خیال رہے کہ ہندو دھرم میں گانجہ اوربھنگ کو مذہبی قبولیت حاصل ہے۔ مندروں اور دیگر ہندو مذہبی مقامات پر سادھووں کو گانجہ اور بھنگ پیتے ہوئے اکثر دیکھا جاسکتا ہے۔

بیان کی نکتہ چینی

بی جے پی رہنما کے اس متنازع بیان کی مختلف حلقوں کی جانب سے نکتہ چینی ہورہی ہے۔ چھتیس گڑھ میں حکمراں کانگریس پارٹی نے بیان کی مذمت کرتے ہوئے سوال کیا کہ ایک عوامی نمائندہ آخر گانجہ اور بھنگ جیسے منشیات کو فروغ دینے کی وکالت کیسے کرسکتا ہے؟


کرشنا مورتی باندھی کا تاہم کہنا تھا، "یہ میری ذاتی رائے ہے۔ میں نے اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہا تھا کہ جو ریپ ہورہے ہے، جو قتل ہو رہے ہیں، جو جھگڑے ہو رہے ہیں، یہ کہیں نہ کہیں ہماری ذہنیت اور شراب کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا، "میں نے اسمبلی میں یہ پوچھا تھا کہ مجھے بتائیں کہ کیا کبھی بھنگ کھانے والے نے کوئی قتل کیا ہو؟ کبھی بھنگ کھانے والوں نے کسی کا ریپ کیا ہو، ڈکیتی کی ہو، مارپیٹ کی ہو، تو بتائیں۔"


بی جے پی کے سابق ریاستی وزیر صحت کا مزید کہنا تھا،"ایوان میں ایسی کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں جو اس بات پر غور کرتی ہیں کہ شراب کو کیسے بند کیا جائے اور اگر نشے کی ضرورت ہے تو اسے کیسے پورا کیا جائے۔ لہذا ان کمیٹیوں کو چاہئے کہ وہ اس جانب بھی توجہ دیں کہ ہم گانجے اور بھنگ کو کیسے فروغ دے سکتے ہیں۔ کیونکہ اگر لوگوں کو نشہ چاہئے تو ایسا نشہ دیا جائے جس سے قتل نہ ہو، ریپ نہ ہو، جرائم نہ ہو۔"

'نشہ کوئی بھی ٹھیک نہیں'

بی جے پی قانون ساز کے بیان کی چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نشہ خواہ کسی بھی شکل میں ہو اچھی چیز نہیں ہے اور اسے کسی بھی صورت میں فروغ نہیں دیا جانا چاہئے۔


انہوں نے مزید کہا کہ اگر بی جے پی گانجہ اور بھنگ کو قانونی طور پر جائز قرار دینا چاہتی ہے تواسے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت سے اس کا مطالبہ کرنا چاہئے۔

کانگریس کے ریاستی ترجمان نے کہا کہ ایک قانون ساز اور سابق وزیر صحت سے اس طرح کے بیانا ت کی توقع نہیں کی جاسکتی جو سماج کو نشے سے پاک کرنے کے بجائے نشہ کو فروغ دینے کی وکالت کررہا ہے۔"کسی بھی مہذب سماج میں اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔"


خیال رہے کہ بھارت میں 'نارکوٹک ڈرگس اینڈ سائیکو ٹروپک سبسٹنس(این ڈی پی ایس)' قانون کے تحت گانجے پر پابندی عائد ہے جب کہ بھنگ، جو کہ بھنگ کے پودے کے پتوں کا استعمال کرتے ہوئے کھانے کے قابل ایک مرکب ہے، کی ایک حد تک قانوناً اجازت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔