نابالغوں کے بڑھتے جنسی جرائم، وجہ آن لائن جنسی مواد کی دستيابی

ہسپانوی معاشرہ اس بات پر فخر کرتا آيا ہے کہ جنسی بنياد پر تشدد کے خلاف لڑائی ميں وہ پيش پيش رہا ہے۔ تاہم نابالغ ملزموں کی جانب سے بڑھتے ہوئے جنسی جرائم نے معاشرے کو تشويش ميں مبتلا کر دیا ہے۔

نابالغوں کے بڑھتے جنسی جرائم، وجہ آن لائن جنسی مواد کی دستيابی
نابالغوں کے بڑھتے جنسی جرائم، وجہ آن لائن جنسی مواد کی دستيابی
user

Dw

آج کل ہسپانوی حکام کم عمر یا نابالغ افراد کی جانب سے جنسی نوعیت کے جرائم کے ارتکاب پر تشويش ميں مبتلا ہيں۔ چند حاليہ کيسز ميں نابالغ بچے اجتماعی جنسی زيادتیوں ميں بھی ملوث پائے گئے۔ علاوہ ازيں بچے انتہائی کم عمری ميں پورنوگرافی ديکھ رہے ہيں۔ يہ تمام عوامل ماہرين اور حکام دونوں کے ليے انتہائی تشويش ناک ہيں۔

کم عمر بچوں کے جرائم سے نمٹنے والے استغاثہ کے وکيل ايڈوارڈو ايسٹيبان کے بقول سن 2015 سے نابالغ افراد کی جانب سے جنسی نوعيت کے جرائم ميں بتدريج اضافہ جاری ہے۔ فرانسيسی خبر رساں ادارے اے ايف پی سے بات چيت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''گو کہ اب تک يہ اضافہ بہت زيادہ نماياں نہيں، ليکن پچھلے ایک سال ميں ایسے واقعات ميں اضافہ نماياں ہے۔‘‘


پچھلے سال نومبر ميں بارسلونا کے ايک شاپنگ مال کے بيت الخلا ميں ايک گيارہ سالہ بچی کو مبينہ طور پر چاقو سے ڈرا کر نابالغ افراد کے ايک گروپ نے اجتماعی جنسی زيادتی کا نشانہ بنايا تھا۔ اسی طرز کا ايک کيس رواں سال جون ميں بھی رپورٹ کيا گيا تھا۔ علاقائی سطح پر نگاہ ڈالی جائے، تو کاتالونيا کے خطے ميں سن 2015 سے سن 2022 کے درميان جنسی جرائم ميں ملوث چودہ برس سے کم عمر کے بچوں کی تعداد 53 سے 103 تک پہنچ گئی۔ شمال مشرقی ہسپانوی خطے ميں جنوری تا اپريل جنسی جرائم ميں ملوث ہر آٹھ ميں ايک ملزم نابالغ تھا۔ يہ تعداد تناسب کے اعتبار سے 12.3 بنتی ہے۔

ہسپانوی معاشرہ جنسی بنيادوں پر تشدد کے خلاف لڑائی ميں ليڈر مانا جاتا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ ان واقعات پر معاشرے ميں شديد غم و غصہ پايا جاتا ہے۔ ملک ميں انتہائی دائيں بازو کی قوتوں کا مطالبہ ہے کہ جرائم کے ليے قصور وار قرار ديے جانے کی عمر کم کی جائے جو کہ فی الحال چودہ برس ہے۔ امدادی تنظيم سيو دی چلڈرن کی کاميلا ڈيل مورال کہتی ہيں کہ اس بہت پيچيدہ مسئلے کا حل يوں نہيں نکالا جا سکتا۔


وکیل استغاثہ ايڈوارڈو ايسٹيبان کا کہنا ہے، ''مناسب جنسی تعليم و آگاہی کی عدم دستیابی کی صورت ميں نابالغ افراد کافی کم عمری ميں ہی پورنوگرافی کارخ کرتے ہيں۔‘‘ ان کے بقول کم عمر افراد کے ليے يہ 'تربيتی مواد‘ کی طرح ہے، جسے ديکھ کر وہ يہ سيکھتے ہيں کہ کيا کچھ کيسے کرنا ہے۔ بيشتر ہسپانوی ماہرين اس بات پر متفق ہيں کہ کم عمری ميں ہی بے انتہا پورنوگرافک مواد اس مسئلے کی ايک کليدی وجہ ہے۔

سيو دی چلڈرن کی تين سال پہلے کی ايک اسٹڈی کے مطابق اسپين ميں ہر دس ميں سے سات ٹين ايجر باقاعدگی سے جنسی نوعيت کی فلميں اور مواد ديکھتے ہيں۔ کاميلا ڈيل مورال کے بقول اگرچہ عملی طور پر اٹھارہ برس سے کم عمر کے افراد کے ليے پورنوگرافی ممنوع ہے تاہم اس قانون پر عمل درآمد کا کوئی طريقہ کار موجود ہی نہيں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔