ناگورنو کاراباخ: ایندھن ڈپو میں دھماکے سے متعدد افراد ہلاک

حکام نے بتایا کہ دھماکے کے وقت سینکڑوں افراد ایندھن کے ڈپو میں موجود تھے اور کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے۔ آذربائیجان نے حال ہی میں اس علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ایک مہم شروع کی ہے۔

ناگورنو کاراباخ:  ایندھن ڈپو میں دھماکے سے متعدد افراد ہلاک
ناگورنو کاراباخ: ایندھن ڈپو میں دھماکے سے متعدد افراد ہلاک
user

Dw

پیر کی شام کو ایندھن کے ایک ڈپو میں زوردار دھماکہ ہوا جس نے ناگورنو کاراباخ علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ علاقہ آذر بائیجان کا حصہ ہے لیکن اس میں نسلی آرمینیائیوں کی اکثریت ہے۔ علاقے کی علیحدگی پسند حکومت کا کہنا ہے کہ دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے۔

ناگورنو کاراباخ کے انسانی حقوق کمیشن سے وابستہ گیغم سٹیپنیان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ ناگورنو کارباخ کے علاقائی دارالحکومت سٹیپانا کرت کے قریب ہونے والے دھماکے میں 200 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ ناگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند حکام کے مطابق ایندھن کے ڈپو پر درجنوں افراد قطار میں کھڑے تھے کہ دھماکہ ہو گیا۔ انہیں آرمینیا جانے کے لیے اپنی کاروں کے لیے ایندھن فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔


سٹیپنیان نے کہا کہ متاثرین میں بیشتر کی حالت "نازک یا انتہائی نازک" ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ متاثرین کی جان بچانے کے خاطر طبی علاج کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعہ علاقے سے باہر لے جانے کی ضرورت ہے۔

ناگورنو کاراباخ: 'یہاں سے نکل جاو یا آذر بائیجانی پاسپورٹ لو'

آذر بائیجان کی فوج نے گزشتہ ہفتے الگ ہونے والے علاقے پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد علیحدگی پسند حکام ہتھیار ڈالنے اور ناگورنو کاراباخ کو تین دہائی کی علیحدگی پسند حکمرانی کے بعد آذربائیجان میں "دوبارہ انضمام" کے لیے بات چیت شروع کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔


گوکہ آذربائیجان نے خطے میں نسلی آرمینیائی باشندوں کے حقوق کا احترام کرنے اور دس ماہ کی ناکہ بندی کے بعد سپلائی بحال کرنے کا عہد کیا ہے لیکن بہت سے مقامی باشندوں نے انتقامی کارروائیوں کا خدشہ ظاہر کیا اور آرمینیا جانے کا فیصلہ کیا۔

آرمینیائی حکومت کا کہنا ہے کہ ناگورنو کاراباخ کے 6650 باشندے پیر کی شام تک آرمینیا فرار ہو چکے تھے۔ اتوار کو یہ تعداد 1000 کے قریب تھی۔ تقریباً 1100افراد نے آرمینیائی حکومت سے ہنگامی پناہ حاصل کی ہے جب کہ دیگر 1000نے اپنے طورپر پناہ گاہیں تلاش کی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔