افغانستان: ہرات میں ایک اور زلزلہ

گزشتہ ہفتے افغانستان کے صوبائی دارالحکومت ہرات میں آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسی حصے میں 6.3 شدت کا ایک اور زلزلہ آیا ہے، جس میں مزید تباہی کا خدشہ ہے۔

افغانستان: ہرات میں ایک اور زلزلہ
افغانستان: ہرات میں ایک اور زلزلہ
user

Dw

گزشتہ ہفتے زلزلے کے باعث سینکڑوں لوگوں کی ہلاکت کے بعد آج ایک بار پھر مغربی افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق تازہ ترین زلزلے کا مرکز صوبائی دارالحکومت ہرات سے باہر تقریباً 34 کلومیٹر اور زمین کی سطح سے آٹھ کلومیٹر نیچے تھا۔

افغانستان میں گزشتہ ہفتے آنے والے زلزلے کے بعد سے اب تک آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری تھا جس کے بعد آج ایک اور شدید زلزلہ آیا۔ ہرات کے شہری شدید خوف کی حالت میں ایک ہفتہ کھلے آسمان تلے گزارنے کے بعد دوبارہ گھر جانا شروع ہی ہوئے تھے جب ایک بار پھر انہیں ایک اور زلزلے کا سامنا کرنا پڑا۔


فلاحی تنظیم 'ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز‘کے مطابق آج آنے والے زلزلے میں دو ہلاکتوں کی اطلاع ملی ہے جبکہ ہرات کے علاقائی ہسپتال میں ایک سو سے زائد زخمی افراد منتقل کیے گئے ہیں۔ ہرات میں ہنگامی امدادی ٹیم کے سربراہ محمد ظاہر نور زئی نے ایک ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ تاہم ان کے مطابق تمام متاثرہ علاقوں تک مکمل رسائی ممکن ہونے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ صوبے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے زلزلے سے اتنی شدید تباہی پہلے کبھی نہیں دیکھی اور وہ شدید خوف میں مبتلا ہیں۔

سات اکتوبر کو آنے والے زلزلوں میں ہرات کے پورے پورے دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے۔ یہ ملک کی حالیہ تاریخ کے سب سے تباہ کن زلزلوں میں سے ایک تھا۔ اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے آنے والے زلزلے میں ہلاک شدگان کی زیادہ تر تعداد بچوں اور خواتین کی تھی۔


زلزلہ اور اس کے بعد آنے والے متعدد ضمنی جھٹکوں کی وجہ سے کچے گھر منہدم ہو گئے۔ اس زلزلے سے اسکول اور طبی مراکز کو بھی نقصان پہنچا۔ طالبان حکومت کی اقتدار میں واپسی کے بعد بڑے پیمانے پر غیر ملکی امداد پر انحصار کرنے والا یہ ملک ایک بار پھر ایک سنگین انسانی بحران کا شکار ہو چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔