سٹور میں ماسک نہ پہننے والا شہری پولیس کے ہاتھوں مارا گیا

کورونا سے بچاؤ کے لیے عوامی جگہوں پر ماسک پہننا ابھی تک درجنوں ممالک میں لازمی ہے۔ مگر کسی سٹور میں ایسا حفاظتی ماسک نہ پہننے والا کوئی شہری پولیس کے ہاتھوں مارا جائے، اب پہلی بار یہ بھی ہو گیا ہے۔

سٹور میں ماسک نہ پہننے والا شہری پولیس کے ہاتھوں مارا گیا
سٹور میں ماسک نہ پہننے والا شہری پولیس کے ہاتھوں مارا گیا
user

ڈی. ڈبلیو

کینیڈا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملک کے پبلک براڈکاسٹر سی بی سی نے بتایا کہ کینیڈین پولیس نے ایک ایسے 73 سالہ شہری کو گولی مار دی، جو قانون کے مطابق ایک مقامی فوڈ سٹور میں اپنی موجودگی کے دوران اپنے چہرے پر کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حفاظتی ماسک پہننے سے مسلسل انکاری تھا۔

یہ تند مزاج شہری اس سٹور میں نہیں بلکہ وہاں سے اپنی روانگی کے چند گھنٹے بعد پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا۔ نشریاتی ادارے سی بی سی نے جمعرات سولہ جولائی کی شام بتایا کہ یہ شخص ایک سپر مارکیٹ میں بغیر ماسک کے داخل ہو گیا تھا۔


وہاں موجود ایک ملازم نے اسے کہا کہ اسے لازمی طور پر حفاظتی ماسک پہننا چاہیے۔ لیکن یہ شخص ماسک پہننے سے انکار کرتا رہا۔ اس پر دونوں کے مابین تکرار ہوئی، تو اس شخص نے سٹور کے ملازم پر حملہ کر دیا۔

اونٹاریو پولیس کے مطابق ٹورانٹو سے تقریباﹰ 200 کلومیٹر شمال کی طرف مائنڈن (Minden) نامی چھوٹے سے شہر میں اپنے ایک ملازم پر حملے کے بعد سپر مارکیٹ کی انتظامیہ نے پولیس کو فون کیا تو مشتعل ملزم جلدی میں وہاں سے فرار ہو گیا۔


ملزم کے فرار ہونے سے قبل پولیس موقع پر پہنچ گئی تھی، مگر وہاں موجود عام شہریوں کی سلامتی کے پیش نظر پولیس نے ملزم کی گاڑی کو روکنے کی کوشش نہ کی۔

پولیس مطمئن تھی کہ اگر موقع پر نہ بھی روکا گیا، تو ملزم کو اس کی گاڑی کی نمبر پلیٹ کی وجہ سے پکڑ لیا جائے گا۔ یوں گاڑی کے رجسٹریشن نمبر کی مدد سے پولیس ملزم کے گھر تک پہنچ تو گئی مگر اس نے دیکھتے ہی دو رکنی پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کر دی۔


اس دوران پولیس اہلکاروں کی جوابی فائرنگ میں گولیاں لگنے سے یہ ملزم شدید زخمی ہو گیا۔ اسے فوری طور پر ہسپتال پہنچا دیا گیا، جہاں کچھ ہی دیر بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ بعد ازاں اونٹاریو پولیس کے خصوصی تفتیشی یونٹ SIU نے اپنے ایک بیان میں کہا، ‘‘پولیس کو ملزم کے گھر سے ایک نیم خود کار رائفل اور ایک پستول بھی ملا، جو سرکاری قبضے میں لے لیے گئے۔‘‘ پولیس نے ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔