ترکی بدر کے بعد داعش کی مبینہ رکن جرمنی میں گرفتار

ترکی بدر کر کے جرمنی بھیجی جانے والی ایک خاتون کو دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے تعلق کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ترکی بدری کے بعد داعش کی مبینہ رکن جرمنی میں گرفتار
ترکی بدری کے بعد داعش کی مبینہ رکن جرمنی میں گرفتار
user

ڈی. ڈبلیو

ترکی سے بےدخل کی جانے والے یہ جرمن خاتون فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے پر پہنچی تو، اسے حراست میں لے لیا گیا۔ اس خاتون کو جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی پامالی میں تعاون جیسے الزامات کا سامنا ہو گا۔

پیر کے روز جرمن دفتر استغاثہ نے بتایا کہ اس جرمن خاتون پر ایک شدت پسند گروہ کی رکنیت رکھنے، جنگی جرائم میں ملوث ہونے اور دیگر مجرمانہ کارروائی سے متعلق الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔


بتایاگیا ہے کہ ترکی سے ڈی پورٹ کر کے جرمنی بھیجی گئی اس خاتون کو جمعے کو فرینکفرٹ ایئرپورٹ پر تفتیشی حراست میں میں لیا گیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق یہ خاتون سن 2015 میں اپنی چار سالہ بیٹی کے ہم راہ شام پہنچی تھی اور وہاں اس نے اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اخیتار کی تھی۔ وہیں اس نے جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک جہادی سے شادی کی جب کہ یہ شادی اس دہشت گرد گروہ کی 'میریج ایجنسی‘ کے تحت عمل میں آئی تھی۔

کہا جا رہا ہے کہ اس خاتون نے دہشت گرد گروہ کے زیرقبضے ایک علاقے میں سکونت اختیار کی جب کہ غلام بنائی گئی ایک ایزدی لڑکی کے استحصال میں مدد کی۔


بتایا گیا ہے کہ اسی وجہ سے اس خاتون پر نہ صرف غیر ملکی دہشت گرد گروہ کی رکنیت کے الزام کا سامنا ہے، بلکہ جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں معاونت جیسے الزامات کا بھی سامنا ہے۔ اس خاتون کو اپنے بچی کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ادا کرنے میں کوتاہی کے الزام کا بھی سامنا ہو گا۔

حکام کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کی شکست کے بعد اس خاتون کو کرد فورسز نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا اور پھر اسے شام سے ترکی بھیج دیا گیا تھا۔


دوسری جانب یورپی یونین کے عدالتی تعاون کے شعبے یورو جسٹ کی حمایت یافتہ ایجنسی جینوسائڈ نیٹ ورک نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ جہادیوں کو شام یا عراق سے اپنے اپنے وطن واپس آنے پر جنگی جرائم کے مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے۔ ایسے بہت سے مشتبہ ملزمان کو اس وقت اپنے اپنے ملک کے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمات کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین نے یہ نیٹ ورک 2002 میں قائم کیا تھا۔ اس کے قیام کا مقصد مختلف یورپی ریاستوں میں استغاثہ اور تفتیش کے درمیان رابطہ کاری تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */