بہن کو قتل کر دینے والے افغان بھائیوں کے لیے عمر قید

ایک افغان خاتون کی پرتشدد موت کے بعد برلن کے پبلک پراسیکیوٹر نے قتل کے جرم میں دو بھائیوں کو عمر قید کی سزا سنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جرمنی، بہن کو قتل کر دینے والے افغان بھائیوں کے لیے عمر قید
جرمنی، بہن کو قتل کر دینے والے افغان بھائیوں کے لیے عمر قید
user

Dw

جرمن دارلحکومت برلن میں دو بھائیوں نے اپنی بڑی بہن کو قتل کر دیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ بہن اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارنا چاہتی تھی۔ برلن کے پبلک پراسیکیوٹر نے دونوں بھائیوں کو عمر قید کی سزا سنانے کافیصلہ کیا ہے۔ اس سزا کا اعلان نو فروری کو کیا جائے گا۔

معاملہ کیا تھا؟

چونتیس سالہ طلاق یافتہ افغان خاتون کے ایک ستائیس اور دوسرے تئیس سالہ بھائی نے اُسے اس لیے قتل کر دیا تھا کہ وہ اپنی بہن کو اُس کی پسند کی زندگی گزارنے اور اپنے مستقبل کا فیصلہ خود آزادانہ طریقے سے کرنے کی اجازت نہیں دینا چاہتے تھے۔


گزشتہ جمعرات کو برلن کی ضلعی عدالت کی پراسیکیوٹر آنٹونیو ایرنسٹ نے ایک بیان میں کہا،''ملزم اپنی بہن کو اُس کی طلاق کے بعد اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارنے کی اجازت نہیں دینا چاہتے تھے۔ طلاق کے بعد بھائیوں نے اپنی بہن کو فیملی کے لیے باعث ذلت سمجھتے ہوئے اُس کا اپنے خاندان سے بائیکاٹ کر دیا تھا۔ دونوں بھائی طلاق یافتہ عورت کی زندگی میں کسی نئی ترقی کو کسی طور قبول نہیں کرنا چاہتے تھے۔ وہ خاتون کسی اور شخص کے ساتھ زندگی گزارنے کی خواہش رکھتی تھی۔ دونوں بھائیوں نے اسے سزا دینے کا ارادہ کیا اور اسے قتل کر دیا‘‘۔

قتل کی واردات کب ہوئی؟

13 جولائی 2021 ء کو دونوں بھائیوں نے اپنی بہن اور اُس کے دو بچوں کو ایک نئے اپارٹمنٹ میں منتقل کرنے کے بہانے ایک پناہ گزینشلٹر ہاؤس سے نکالا۔ برلن کے علاقے نوئے کولن کے ایک ایپارٹمنٹ میں 34 سالہ مریم ایچ کا پہلے گلا گھونٹا گیا اور پھر اُسے کاٹا گیا۔ جرمن استغاثہ کے مطابق دو بچوں کی ماں کے جسم کے دونوں بھائیوں نے مل کر ٹکڑے ٹکڑے کیے، اُس کی لاش ایک سوٹ کیس میں بند کی اور ایک ٹیکسی لے کر سوٹ کیس کے ساتھ برلن کے زؤڈ کروؤس ٹرین اسٹیشن گئے اور وہاں سے انٹر سٹی ایکسپرس ٹرین کے ذریعے ٹرالی کیس جنوبی جرمن صوبے باویریا لایا گیا۔


جرمنی کے رازداری کے قوانین کی وجہ سے ان افراد کی شناخت صرف سید ایچ کے طور پر ہوئی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی 34 سالہ بہن مریم ایچ کو قتل کرنے کے بعد جنوبی جرمن صوبے بویریا پہنچایا جہاں ایک جنگلی علاقے ہولس کرشن میں مریم کی لاش کو ایک قبر میں دفنا دیا گیا۔

قتل کیس کی تفتیش

برلن کے اخباروں کی رپورٹوں کے مطابق برلن کے ٹرین اسٹیشن پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ان بھائیوں کو بڑے سوٹ کیس کے ساتھ میونخ کی طرف جانے والی ٹرین پر سوار ہوتے دیکھا گیا۔ پولیس کی تفتیش کے جواب میں دونوں بھائیوں کے بیانات متضاد تھے۔ ایک کا کہنا تھا کہ سوٹ کیس میں باکسنگ کے دستانے اور ڈمبل تھے، دوسرے نے کہا کہ اس میں کپڑے اور چند بھاری اشیاء تھیں۔


تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ دوران تفتیش دونوں بھائیوں نے اپنا بیان دیتے ہوئے کہا،'' ہم خواتین کے ساتھ آپ لوگوں سے مختلف سلوک کرتے ہیں۔ عورت ایک نوکر ہے، جو گھر کا کام کرتی ہے، کھانا پکاتی ہے اور بچوں کی دیکھ بھال کرتی ہے۔‘‘

جرمن میڈیا رپورٹس کے مطابق مریم موت کے خوف میں رہتی تھی۔ اس دو بچوں کی ماں کے قریب رہنے والے مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس کے بھائی بار بار اس پر دباؤ ڈالتے تھے اور اس کا دوسرے لوگوں سے رابطہ منقطع کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ اخبار برلینر سائٹُنگ کو چند ذرائع نے بتایا کہ مریم ایک اچھی انسان تھی۔ طلاق کے بعد سے وہ بہت خوفزدہ تھی کیونکہ اس کے بھائیوں نے اسے عقیدے کی وجہ سے ڈرایا دھمکایا اور اُسے الگ تھلگ کر دیا تھا۔


مریم ایچ کا پس منظر

مریم کی شادی 16 سال کی عمر میں افغانستان میں کر دی گئی تھی۔ 2013 ء میں وہ اپنی ایک دس سالہ بیٹی اور ایک 13 سالہ بیٹے اور اپنے بچوں کے والد کیساتھ افغانستان سے فرار ہو کر پناہ کی تلاش میں جرمنی آ گئی تھی۔ 2017 ء میں اس نے جرمن قانون کے تحت اپنے شوہر سے طلاق لے لی تھی۔ تاہم مبنیہ طور پر اُس کے شوہر نے اسلامی قانون کے تحت اسے طلاق دینے سے انکار کر دیا تھا۔

مقامی میڈیا کے مطابق، جب مریم کے بھائیوں کو پتہ چلا کہ وہ کسی نئے شخص سے ملی ہے، تو انہوں نے اس کی زندگی میں دخل اندازی شروع کر دی، اسے ہیڈ اسکارف پہننے پر مجبور کیا اور اسے مرد محافظ کے بغیر اپنی رہائش سے باہر جانے سے منع کیا۔ بھائیوں نے مبینہ طور پر اپنی بہن کو لالچ دے کر دارالحکومت برلن میں اس کی عارضی رہائش گاہ سے، جہاں وہ اپنے بچوں کے ساتھ رہ رہی تھی، کسی دوسرے اپارٹمنٹ میں منتقل کرنے کی چال چلی تھی۔ مریم ایچ کے بھائیوں نے اسے قتل کر دیا کیونکہ اس نے اسلامی طریقہ زندگی کی پیروی ترک کر دی تھی، جس سے اس کے بھائیوں کے بقول اُس نے خاندان کی عزت کو نقصان پہنچایا تھا۔


مریم کے سابق شوہر نے بھی اُسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی تھیں، جن کے نتیجے میں اُس پر مریم سے ملنے کی کوشش کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ دونوں بھائی تین اگست سے حراست میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔