افغانستان، شدید سردی کے باعث رواں ہفتے 78 افراد ہلاک

افغان حکام کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں ملک میں شدید سردی کے باعث 78 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس بات کا اعلان افغانستان کی وزارت برائے انسداد قدرتی آفات کے ترجمان شفیع اللہ رحیمی کی جانب سے کیا گیا ہے۔

افغانستان، شدید سردی کے باعث رواں ہفتے 78 افراد ہلاک
افغانستان، شدید سردی کے باعث رواں ہفتے 78 افراد ہلاک
user

Dw

رحیمی کے مطابق ملک میں شدید سردی کے نتیجے میں 75 ہزار سے زائد مویشی بھی مر چکے ہیں۔ ان کے اندازوں کے مطابق طالبان حکومت نے ملک بھر میں 10 لاکھ سے زائد لوگوں تک پہنچنے اور ان کی مدد کرنے کی کوشش کی ہے۔ رحیمی نے کہا، ''اس شدید سرد موسم میں مزید خاندانوں کی مدد کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے ملکی معیشت زوال کا شکار ہے اور تب ہی سے لاکھوں افغان خاندانوں کو غربت اور افلاس کا سامنا ہے۔


طالبان کے حکومت میں آتے ہی عالمی برادری کی جانب سے ملک کے لیے بیرونی امداد فوری طور پر روک دی گئی تھی۔ طالبان حکام پر پابندیاں، بینک سے رقوم کی منتقلی پر روک تھام اور افغانستان کے اربوں مالیت کے زر مبادلہ منجمد ہونے سے عالمی اداروں اور بیرون ملک امدادی رقوم تک رسائی محدود ہو چکی ہے۔ ان امدادی رقوم نے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا سے قبل ملک کی 'امداد پر انحصار‘ کرتی ہوئی معیشت کو سہارا دے رکھا تھا۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی فلاح و بہبود کی جانب سے آج ایک بیان میں کہا گیا کہ افغانستان میں شدید سرد موسم کے سبب ملک کے بیشتر علاقوں میں ہزاروں مویشی ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ او سی ایچ اے کے مطابق، ''محدود ہوتے معاشی وسائل اور اثاثے ایک ایسے وقت میں افغان عوام کو مزید خطرے میں ڈال رہے ہیں جب 21.2 ملین لوگوں کو خوراک اور زرعی امداد کی فوری ضرورت ہے۔‘‘


موسمیاتی پیشین گوئیوں کے مطابق اس ہفتے کے آخر میں افغانستان کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت منفی 35 ڈگری سیلسیئس تک گر جائے گا۔ او سی ایچ اے کے مطابق انسانی کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے گروپ خاندانوں کو موسم سرما میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ اس امداد میں ایندھن کے لیے نقد رقم اور گرم کپڑے شامل ہیں۔ تاہم اب افغانستان میں غیر سرکاری اداروں (این جی اوز) میں خواتین ورکرز کے کام کرنے پر پابندی کے بعد سے امدادی اشیا کی تقسیم بھی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

ایک ہنگامی میٹنگ کے دوران، قدرتی آفات کے انسداد سے متعلق طالبان کے وزیر ملا محمد عباس اخوند نے عالمی برادری سے مزید امداد کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ جاری کیے گیے اعداد و شمار مکمل طور پر درست نہیں ہیں کیونکہ حکومت کو دور دراز علاقوں تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ جمعرات کو ایک الگ بیان میں، طالبان نے متعلقہ حکام اور سرکاری اہلکاروں کو متاثرہ خاندانوں کی مدد کرنے کا حکم دیا۔


ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے، ''ہمیں اس بات کا بہت افسوس ہے کہ کچھ صوبوں میں ہمارے ہم وطن شدید سرد موسم کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں‘‘۔ گزشتہ سال ریڈ کراس کے ایک اعلیٰ عہدے دار مارٹن شوئپ نے کہا تھا کہ آنے والے سال میں خراب حالات کے باعث مزید افغان شہری اپنی بقا کے لیے جدوجہد کریں گے۔ اس ادارے کے مطابق اس وقت افغانستان کی نصف آبادی کو امداد کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */