سپیروں کے دیس سے سپر پاور تک کا سفر، بھارت کی آزادی کے 75 سال

بھارت کو داخلی سطح پر کئی بنیادی مسائل کا سامنا ہے۔ذات پات کی تقسیم اسلامو فوبیا اور بھوک و بے روزگاری سے نمٹتے اس ملک کا سپر پاور بننے کا خواب کیا کبھی شرمندہ تعبیر ہو سکے گا؟ ایشا بھاٹیہ کا تبصرہ

سپیروں کے دیس سے سپر پاور تک کا سفر، بھارت کی آزادی کے 75 سال
سپیروں کے دیس سے سپر پاور تک کا سفر، بھارت کی آزادی کے 75 سال
user

Dw

ایشا بھاٹیہ اپنے تبصرے میں لکھتی ہیں کہ کچھ عرصہ پہلے ایک بزرگ جرمن نے مجھ سے ایک سوال پوچھا جو تب سے میرے دماغ میں اٹک گیا ہے۔ 70 سالہ اس بزرگ نے مجھ سے مخاطب ہو کر کہا، ''مجھے یاد ہے جب میں اسکول میں تھا ہمیں بتایا گیا کہ ہندوستان ایک ترقی پزید ملک ہے۔ ایک ایسا غریب ملک جسے ہماری مدد کی ضرورت ہے۔ اس لیے ہم نے امدادی رقم جمع کی اور بھارت بھیج دی۔‘‘

اس نے ایک پر تجسس نگاہ سے میری طرف دیکھ کر سوال کیا، ''آج میں نے اخبار میں پڑھا کہ بھارت ایک آئی ٹی حب بن چکا ہے۔ کیا بھارت نے ہماری امدادی رقم کمپیوٹرز خریدنے پر صرف کی؟ ‘‘ سوال اگرچہ بنیادی نوعیت کا تھا لیکن مجھے سوچ میں ڈال گیا کہ پچھلی سات دہائیوں میں بھارت کی کا تصور کس قدر تبدیل ہو چکا ہے۔


اس بات کو ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا کہ مغربی ممالک میں بھارت کو سپیروں، سڑکوں پر چلنے والی گائیں اور ہاتھیوں کی پشت پر سوار لوگوں کی تصویروں کے حوالے سے جانا جاتا تھا۔ تاہم، پچھلے 75 سالوں میں بھارت نے خلائی ٹیکنالوجی، ٹیلی کمیونیکیشن، زراعت، توانائی کی پیداوار اور بائیوٹیکنالوجی کے شعبوں میں اپنی شناخت بنائی ہے۔ بھارت میں اس وقت 750 ملین سے زیادہ انٹرنیٹ صارفین ہیں جو یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ ملک ڈیجیٹل دنیا میں کتنی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔

بھارت کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ

وہ دور اب قصہ پارینا ہو چکے جب ثقافتی طور پر غربت اور مایوسی کو رومانوی انداز میں پیش کیا جاتا تھا۔ آج، بھارت قابل تجدید توانائی پر کام کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بننے جارہا ہے۔ عالمی سپر پاور بننے کے اپنے مقصد کے لیے بھارت دنیا کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھا رہا ہے۔


آسٹریلیا کے سابق وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے حال ہی لکھا کہ بھارت ایک جمہوری سپر پاور کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ بھارت وہ قیادت فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کی دنیا کو ضرورت ہے۔

اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بین الاقوامی برادری آج بھارت کی جانب سے پر امید ہے۔ یوکرین میں روس کی جانب سے جاری جنگ، ان بڑھتی ہوئی توقعات کا ایک اہم محرک ہے۔ بھارت عالمی سطح پر ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھر رہا ہے۔ بھارت فی الحال جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا کی پانچویں بڑی اور قوت خرید کے لحاظ سے تیسری سب سے بڑی معیشت ہے۔


بھارت کو اندرون ملک چیلنجز کا سامنا

بہترین خارجہ پالیسی کے باوجود بھارت کو اندرون ملک کئی محاذوں پر چیلنجز کا سامنا ہے۔ بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملکی معیشت 2025 تک 5 ٹریلین ڈالر کی مضبوط ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔ تاہم خاطر خواہ معاشی اصلاحات کے بغیر خدشہ ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہو سکے۔

آزادی کے بعد بھی مہنگائی، بے روزگاری، گروہ بندی، ذات پات کے نام پر سماجی و معاشی تقسیم اور زبان و مذہب کے مسائل اس جمہوری ملک کے لیے سنگین چیلنجز ہیں۔


بھارت میں ماضی قریب میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ حکمران جماعت بی جے پی کی جانب حالیہ اسلامو فوبک ریمارکس اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ملک میں نفرت انگیز تقاریر کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے تاہم اس معاملے پر کئی بار مذمت اور اکثر خاموشی سامنے آئی ہے۔

یہ تشویشناک بات ہے کہ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے شائع کردہ 2022 پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت 180 ممالک میں 150 ویں نمبر پر ہے۔ یہ بھارت کا اب تک کا اس فہرست میں سب سے کم درجہ ہے۔ اس کے علاوہ 2021 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں بھارت 116 ممالک میں 101 ویں نمبر پر ہے۔ اس ملک میں تقریباً 25 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔


درست فیصلوں کی ضرورت

گلوبل ہیپی نیس انڈیکس کے مطابق اس فہرست میں بھی بھارت کا درجہ گر کر 140 ہو گیا ہے۔ یہ پڑوسی ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور چین سے بھی کم ہے۔ ملک بھر میں بے اطمینانی تیزی سے پھیل رہی ہے۔

پچھلی سات دہائیوں میں اس ملک نے پڑوسی ممالک کے ساتھ سیکورٹی خدشات کو حل کرنے پر بہت زیادہ توانائی اور وسائل صرف کیے ہیں۔ ایک طرف پاکستان اور دوسری طرف چین، اس میں کوئی شک نہیں کہ ان خدشات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ان کو نظرانداز کیا جانا چاہیے۔ بہر حال، بھارت کے لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ وہ اپنے اندرونی مسائل کے حل میں اپنی توانائیاں صرف کرے۔


اس جمہوری ملک کی نصف سے زائد آبادی 25 سال سے کم عمر کی ہے۔ ملک کو نوجوان نسل کے لیے تعلیم اور روزگار کے مواقوں کو یقینی بنانا ہو گا۔ ان بنیادی مسائل کے حل کے بغیر بھارت کو عالمی سپر پاور بننے کے اپنے دیرینا خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں مزید 75 سال لگ سکتے ہیں۔

(ایشا بھاٹیہ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */