سات دن میں چھیاسٹھ ہزار روسی شہری یورپی یونین میں داخل

یورپی یونین کی ایجنسی فرنٹیکس کے مطابق گزشتہ صرف چار دنوں میں 30 ہزار روسی باشندے فن لینڈ میں داخل ہوئے۔ روس چھوڑنے والوں میں اکثریت صدر پوٹن کے جبری فوجی بھرتی کے اعلان سے نالاں شہریوں کی ہے۔

سات دن میں چھیاسٹھ ہزار روسی شہری یورپی یونین میں داخل
سات دن میں چھیاسٹھ ہزار روسی شہری یورپی یونین میں داخل
user

Dw

یورپی یونین میں سرحدوں کی نگران ایجنسی فرنٹیکس کے مطابق گزشتہ صرف ایک ہفتے کے دوران 66 ہزار روسی شہری یورپی یونین میں داخل ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد اس سے پہلے والے ہفتے کے مقابلے میں 30 فیصد زائد تھی۔ زیادہ تر روسی باشندے فن لینڈ اور اسٹونیا کی سرحدوں سے یورپی یونین میں داخل ہوئے۔

فرنٹیکس کے مطابق ان روسیوں میں سے اکثریت کے پاس ویزے، رہائشی اجازت نامے یا دوہری شہریتیں ہیں۔ فرنٹیکس نے پشین گوئی کی ہے کہ اگر روس نے جبری فوجی بھرتی سے بھاگنے والے روسی شہريوں کو روکنے کے لیے یورپی یونین کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کر دیں تو روسی شہریوں کی طرف سے غیر قانونی طور پر یورپی یونین کی سرحدیں عبور کرنے کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔


روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے گزشتہ ہفتے ممکنہ طور پر یوکرین میں جنگ کے لیے جزوی فوجی بھرتی کے اعلان کے بعد سے بھرتی کی عمر کے اہل ہزاروں روسی مرد ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ یوکرین کے ساتھ میدان جنگ میں ناکامیوں کے بعد روسی صدر نے 21 ستمبر کو تقریباً تین لاکھ نئی فوجی بھرتیاں کرنے کا اعلان کیا تھا۔

فرنٹیکس کے مطابق گزشتہ صرف چار دنوں میں 30 ہزار روسی باشندے فن لینڈ میں داخل ہوئے ہیں۔ 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین نے پیر کو اس بات پر بحث شروع کی روسی جبری بھرتیوں سے بھاگ کر آنے والوں سے کیسے نمٹا جائے تاہم ابھی تک اس بارے میں کوئی اتفاق رائے قائم نہیں ہو سکا ہے۔


اگست کے آخر میں یورپی یونین روسی سیاحوں کے لیے ویزا پابندیوں کے اجرا پر متفق ہونے میں ناکام رہی تھی۔ روسی شہریوں پر سفری پابندیوں کا مطالبہ بالٹک ریاستوں اور کچھ دوسرے ممالک کی طرف سے کیا گیا تھا۔ مکمل پابندی عائد کرنے کے بجائے یورپی یونین نے روسی مسافروں کے لیے اپنے اتحادی ممالک کا سفر مزید مہنگا اور وقت طلب بنانے کا فیصلہ کیا۔ تینوں بالٹک ریاستوں ایسٹونیا، لیٹویا، لیتھوانیا اور پولینڈ نے 19 ستمبر کو اپنے طور پر روسی سیاحوں پر پابندیاں عائد کرنا شروع کر دی تھیں۔ فن لینڈ بھی روسی شہریوں کے لیے اسی طرز کی سفری پابندیاں متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔