جرمنی: بِھڑوں کا حملہ، 16 بچے ہسپتال

جرمنی کے ایک مغربی شہر میں کئی بچوں کو بھڑوں کے کاٹنے کے بعد ایمرجنسی سروسز کو طلب کر لیا گیا۔ متاثرہ طلبہ کو علاج کے لیے نزدیکی ہسپتال پہنچایا گیا۔

جرمنی: بِھڑوں کا حملہ، 16 بچے ہسپتال
جرمنی: بِھڑوں کا حملہ، 16 بچے ہسپتال
user

ڈی. ڈبلیو

جرمنی کے ایک مغربی شہر لیونڈن شِیڈ کے ایک اسکول پر بھڑوں کے حملے کے نتیجے میں کم از کم 16 طلبہ کو ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ آڈولف رائش وائن سیکنڈری اسکول کی انتظامیہ کی طرف سے مقامی وقت کے مطابق دن پونے گیارہ بجے کے قریب ایمرجنسی سروسز سے رابطہ کیا گیا کہ وقفے کے دوران متعدد طلبہ نے بھڑوں کے ڈنک مارنے کی شکایت کی ہے۔ یہ بات فائر ڈیپارٹمنٹ کے ایک ترجمان نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ بھڑوں کے حملے کا شکار ہونے والے طلبہ کی عمر 12 سے 15 برس کے درمیان تھی۔

ایمبولینس نے 13 طلبہ کو قریبی ہسپتال منتقل کیا۔ لیوڈن شِیڈ ہسپتال کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 11 بچوں کو ایمرجنسی طبی امداد دی گئی جبکہ ان بچوں کے والدین کو مطلع کیا گیا کہ وہ ہسپتال نہ آئیں۔ اس کی وجہ کورونا وائرس کے سبب خصوصی احتیاطی تدابیر ہیں۔


ہسپتال کے ایک ترجمان نے ایک مقامی نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ زیادہ تر طلبہ کو معمولی زخم آئے تھے جبکہ ایک طالب علم کو بھڑوں کے کاٹنے سے ہونے والی الرجی کے سبب ہسپتال میں ہی رکھا گیا۔ ان طلبہ کو کووڈ انیس کا ٹیسٹ بھی کرانا ہو گا۔

بھڑوں کی طرف سے اس حملے کی وجہ کیا بنی، یہ بات ابھی تک واضح نہیں۔ اس واقعے کے بعد اسکول کا کھیل کا میدان بند کر دیا گیا تا وقتیکہ متعلقہ حکام قریب ہی موجود بھڑوں کے ایک چھتے کو وہاں سے ہٹا نہیں دیتے۔ اسکول کے مطابق اس نے تمام بچوں کو واپس گھروں کو بھیج دیا۔ اس اسکول میں 1200 بچے زیر تعلیم ہیں۔


لیوڈن شیڈ قریب 75,000 کی آبادی والا شہر ہے اور یہ کولون شہر سے قریب ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔

بھڑوں کو جرمنی میں 'فیڈرل نیچر کنزرویشن ایکٹ‘ کے تحت تحفظ حاصل ہے اور بنا کسی مناسب وجہ کے بھڑوں کو چھیڑنا، انہیں پکڑنا، زخمی کرنا یا مارنا جرم ہے جس کی سزا پانچ ہزار یورو سے لے کر 50 ہزار یورو تک ہو سکتی ہے۔ تاہم ایسے لوگ جو بھڑوں کے ڈنگ سے الرجک ہیں انہیں یہ اجازت ہے کہ وہ خطرے کی صورت میں اس جاندار کو مار سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔