جنتر منتر پر احتجاج سے حکومت خوفزدہ!

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی :نیشنل گرین ٹریبیونل نے حکم صادر کر دیا ہے کہ اب جنتر منتر پر کوئی احتجاج یا مظاہرہ نہیں ہونا چاہئے۔ اس حکم کے خلاف لوگوں میں مایوسی کے ساتھ ناراضگی بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس سلسلے میں سماجی کارکن سلطان احمد کا کہنا ہے کہ ’’حکومت نہیں چاہتی کہ کوئی ا س کے خلاف آواز اٹھائے یا اس کو شیشہ دکھانے کی کوشش کرے اور اگر ایسا کرنا ہے تو اس کو یہ کام حکومت سے فاصلہ پر رہ کر کرنا ہوگا ۔ نیشنل گرین ٹریبیونل کے ذریعہ جنتر منتر پر مظاہرے اور احتجاج کرنے پر روک لگانے کے حکم کے بعد ایسے مظاہروں کو رام لیلا میدان میں کرنے کے مشورے کا مطلب تو سیدھا سیدھا یہی نظر آتا ہے‘‘۔ جو تنظیمیں اور افراد جنتر منتر پر مظاہرے کر رہے ہیں ان کا ماننا بھی یہی ہے کہ اس حکم کے پیچھے حکومت کا مقصد صرف اور صرف یہی ہے کہ حکومت کے خلاف کوئی آواز نہ اٹھائی جائے۔

رام لیلا میدان میں احتجاج اور مظاہرہ کرنے کا مشورہ دینے سے قبل این جی ٹی نے اس بات پر بالکل غور نہیں کیا کہ رام لیلا میدان کے آس پاس ٹریفک کا کیا ماحول ہے اور اس کے آس پاس کس طرح کی آبادی رہتی ہے۔ ڈاکٹر ایس کے شرما کا کہنا ہے کہ ’’ رام لیلا میدان کو اگر 12مہینوں کے لئے احتجاج اور مظاہروں کا مرکز بنا دیا گیا تو وہاں کی آس پاس کی آبادی بہت پریشان ہو جائے گی اور کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں فصیل بند شہر میں رہنے والوں کے بچے اسکول کی بس صبح کو لیتے ہیں اور دوپہر کو وہیں اترتے ہیں ۔ اس لئے اس تعلق سے رام لیلا میدان کے بارے میں تو سوچنا بھی نہیں چاہئے‘‘۔ ادھر جو تنظیمیں جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں وہ کسی بھی صورت میں اس جگہ سے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں سے وہ اقتدار کے منصب کے قریب ہیں اور یہاں احتجاج کرتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ حکومت کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی بات کہہ رہے ہیں ۔ رام لیلا میدان ایسی جگہ ہے جہاں پر ایسے مظاہروں اور دھرنوں کی اہمیت ہی ختم ہو جائے گی۔ شیلا حکومت کے سابق وزیر ہارون یوسف کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’ دراصل بی جے پی حکومت گھبرائی ہوئی ہے کیونکہ عوام میں جو بی جے پی کے لئے جنون تھا وہ غصے میں تبدیل ہو رہا ہے اور بی جے پی اس غصے کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں کر پا رہی ہے اس لئے وہ اس طرح کی پابندیاں لگا رہی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا ہے کہ پیٹ کی آگ سے بڑی کوئی چیز نہیں ہوتی اس لئے اب احتجاج اور مظاہروں میں اضافہ ہو رہا ہے اور بی جے پی اس سے خوفزدہ ہے۔ لیکن جمہوریت میں ان سب چیزوں کا سامنا کرنا چاہئے ان سے بھاگنا نہیں چاہئے کانگریس نے کبھی ایسی پابندی نہیں لگائی چاہے وہ نربھیا کا معاملہ ہو یا اور کوئی احتجاج۔‘‘۔ ادھر دہلی اسمبلی میں بی جےپی کے رہنما وجیندر گپتا کہتے ہیں کہ ’’جنتر منتر پر رہ رہے لوگوں کی جو پریشانی ہے این جی ٹی نے اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے‘‘۔ جنکی پٹیشن پر یہ فیصلہ آیا ہےان میں سے ایک ورون سیٹھ ہیں جن کا کہنا ہے کہ لوگ یہاں بڑی تعداد میں آتے ہیں ، نعرے لگاتے ہیں ، شور مچاتے ہیں ، گندگی کرتے ہیں یہاں تک کے دیواروں پر پیشاب کرتے ہیں اورہنگامہ بھی کرتے ہیں اس لئے یہ ضروری ہے کہ جنتر منتر کو اس سب سے پاک کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔