گاندھی جی کو ’اسُر‘ کی طرح پیش کر ان کی بے عزتی کرنا کوئی پہلا واقعہ نہیں... ڈاکٹر سیدہ حمید

’ٹائمز آف انڈیا‘ کی 20 نومبر 1993 کی ایک کلپنگ میں لکھا ہے کہ بمبئی (اب ممبئی) میں ناتھو رام گوڈسے اور اس کے بھائی گوپال گوڈسے کی یاد میں ایک میٹنگ بلائی گئی تھی جس میں گاندھی جی کو غدار بتایا گیا۔

تصویر ٹوئٹر @KaliMoumita
تصویر ٹوئٹر @KaliMoumita
user

سیدہ حمید - ریاض احمد

آج کل درگا پوجا کا تہوار چل رہا ہے۔ یہ تہوار خاص طور سے مغربی بنگال، بہار، آسام، اڈیشہ، تریپورہ اور بنگلہ دیش میں منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار ماں درگا کی مہیساسر پر جیت کے لیے منایا جاتا ہے۔ لیکن مغربی بنگال میں ہندو مہاسبھا کے پنڈال میں گاندھی جی کو ’اسُر‘ کی شکل میں دکھایا گیا ہے۔ اس بارے میں جب مغربی بنگال یونٹ کے کارگزار صدر چندرچوڑ گوسوامی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ جس شخص کے سر پر بال نہ ہوں اور جس نے عینک پہن رکھی ہے، ضروری نہیں ہے کہ وہ مہاتما گاندھی ہی ہو۔ انھوں نے کہا کہ پنڈال میں ’اسُر‘ اپنی دفاع کے لیے ڈھال پکڑے ہوئے ہے اور گاندھی نے کبھی کوئی ڈھال نہیں پکڑی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پوجا پنڈال میں ’اسُر‘ کا گاندھی کی طرح نظر آنا محض اتفاق ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ آزادی کی لڑائی میں مہاتما گاندھی کے کردار کی تنقید ہونی چاہیے۔ ہمیں گاندھی کی تنقید سے کوئی خوف نہیں ہے۔ کسی کو تو بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنی ہوگی۔ گاندھی مکت بھارت کا پیغام سب کو دینا چاہتے ہیں۔ انھوں نے سوال کیا کہ حکومت کو ناتھو رام گوڈسے کی لکھی ہوئی کتاب ’میں نے گاندھی کو کیوں مارا‘ کو شائع کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟

لیکن گاندھی جی کے بارے میں ان لوگوں نے ایسا پہلی بار نہیں کیا ہے۔ ہمارے پاس ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی 20 نومبر 1993 کی ایک کلپنگ ہے جس میں لکھا ہے کہ بمبئی (اب ممبئی) میں ناتھو رام گوڈسے اور اس کے بھائی گوپال گوڈسے کی یاد میں ایک میٹنگ بلائی گئی تھی جس میں گاندھی جی کو غدار بتایا گیا۔ یہ میٹنگ راناڈے روڈ پر مقیم پاٹل ماروتی مندر میں رکھی گئی تھی۔ اس میٹنگ میں گاندھی جی کے لیے کچھ اور بھی نازیبا جملوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ گاندھی جی کو خونی درندہ تک کہا گیا۔ جیل میں گوڈسے نے کہا تھا کہ میرے مرنے کے بعد میری راکھ کو سندھ ندی میں بہایا جائے کیونکہ ہندوستان کی باقی ندیوں میں گاندھی کی راکھ کو بہایا گیا تھا، جس سے وہ سب ناپاک ہو گئی ہیں۔ اسی میٹنگ میں گوپال گوڈسے نے کہا کہ مہاتما گاندھی بھارت کے نہیں بلکہ پاکستان کے ’راشٹرپتا‘ ہیں۔ گاندھی جی شہادت کے لیے ’وَدھ‘ لفظ کا استعمال کیا جاتا ہے، جو کہ عموماً حیوان کو مارنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔


مزید ایک واقعہ 30 جنوری 2019 کا ہے، جب علی گڑھ میں ہندو مہاسبھا کی نیشنل سکریٹری پوجا شکون پانڈے نے گاندھی کے پتلے پر تین گولیاں داغی تھی اور ’شوریہ دیوس‘ منایا تھا۔ یہ تو چند مثالیں ہیں جب اس طرح کی باتیں گاندھی جی کے بارے میں ہر تھوڑے دنوں پر ہمیں پڑھنے، سننے اور دیکھنے کو ملتی ہیں۔ خاص طور سے جب بھی ان کا یومِ پیدائش اور یومِ وفات کا موقع ہوتا ہے۔

لیکن عام لوگ گاندھی جی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، اس کی بھی چند مثالیں پیش ہیں۔ آسام کی کرن سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ گاندھی جی کو ’اسُر‘ کی شکل میں دکھانا کہیں سے بھی درست نہیں ہے۔ گاندھی جی کا ہندوستان کو آزاد کرانے میں بڑا اہم کردار ہے۔ وہ ہمارے راشٹرپتا ہیں۔ کوراپور اڈیشہ کے موہن کا کہنا ہے کہ یہ بہت غلط ہوا، یہ باپو کی توہین ہے۔ گاندھی جی ہمارے ملک کی وراثت ہیں۔


گاندھی جی کے بارے میں ایسی سوچ رکھنے والے کیا گاندھی جی کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں۔ انھوں نے تو قوم اور ملک کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا، یہاں تک کہ شہید ہو گئے۔ گاندھی جی کے لیے ہندی شاعر پردیپ کی یہ چند سطریں بہت موزوں ہیں

جگ میں کوئی جیا ہے تو باپو تو ہی جیا

تو نے وطن کی راہ میں سب کچھ لٹا دیا

مانگا نہ کوئی تخت نہ کوئی تاج ہی لیا

امرت دیا سبھی کو مگر خود زہر پیا

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔