زندگی بھر ماں-باپ کے پیار کو ترستی رہی دینا واڈیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سیاست کبھی کبھی سیاستدانوں کی ذاتی زندگی جہنم بنا دیتی ہے۔ بانی پاکستان محمد علی جناح اور ان کے اہل خانہ کی ذاتی زندگی کسی جہنم سے کم نہ تھی۔ یوں تو جناح قبل آزادی ہندوستانی سیاست کے روشن ستارا تھے، یوں سمجھیے کہ ہندوستانی سیاست میں اس وقت اور کوئی دوسرا ان کا ہم پلہ تھا تو وہ محض گاندھی جی تھے۔ اور پھر بانی پاکستان محمد علی جناح کا خود پاکستان میں تو آج تک کوئی ثانی نہیں ہے۔

لیکن انہی جناح کہ اہل خانہ کبھی خوشگوار زندگی نہ گزار سکے۔ جناح کا یہ ذاتی راز کل یعنی 2 نومبر 2017 کو ایک بار پھر باعث سرخی بن گیا جب نیو یارک، امریکہ میں ان کی واحد اولاد یعنی ان کی بیٹی دینا واڈیا کا 98 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ آپ کو حیرت ہوگی کہ دینا پاکستان نہیں امریکہ میں مریں! اس سے بھی اہم بات تو یہ ہے کہ جناح کی بیٹی دینا نے کبھی پاکستان کی شہریت قبول ہی نہیں کی۔ یا یوں کہوں کہ ان کے والد نے ان کو کبھی پاکستان بلایا ہی نہیں، تو شاید غلط نہ ہوگا۔

غالباً یہ جناح کی سیاست کا تقاضہ تھا اور کچھ اس زمانے کے رسم و رواج جو جناح اور ان کے اہل خانہ کے درمیان ایسے آڑے آئے کہ نہ تو کبھی جناح کو اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کو اپنی ذاتی زندگی میں سکون مل سکا۔ جناح کو جتنا سیاست سے عشق تھا، شاید اتنا ہی عشق اپنی اہلیہ رتی سے بھی تھا۔ رتی ممبئی کی ایک مشہور پارسی وکیل دن شا پیٹٹ کی بیٹی تھیں۔ 16 برس کی عمر میں ان کا عشق ہندوستان کے مشہور و معروف سیاستداں اور کامیاب وکیل محمد علی جناح سے ہو گیا۔ جناح کی عمر اس وقت 42 برس تھی۔ دونوں نے چھپ کر شادی کر لی اور رتی مسلمان ہو گئیں۔ لیکن شادی کے بعد جلد ہی جناح اپنی سیاست میں ایسے غرق ہوئے کہ ان کو رتی کا خیال نہ رہا اور رتی 29 برس کی عمر میں 20 فروری 1929 کو انتقال کر گئیں۔

انہی جناح اور رتی کی بیٹی تھیں دینا جن کا کل نیویارک میں انتقال ہو گیا۔ افسوس کہ دینا کو کبھی نہ اپنی ماں اور نہ ہی باپ کا پیار ملا۔ رتی ایک رئیس خاندان کی بیٹی اور بہو تھیں جن کے پاس دنیا بھر میں گھومنے کے لیے وقت تھا لیکن اپنی بیٹی کے لیے وقت نہ تھا۔ اسی طرح جناح ہندوستان اور انگلستان اپنی سیاست کے لیے گھومتے پھرتے تھے مگر ان کے پاس بیٹی کے لیے وقت نہ تھا۔ بقول شیلا ریڈی جنھوں نے ابھی حال میں ہی جناح اور ان کی اہلیہ کی ذاتی زندگی پر ایک مشہور کتاب بعنوان ‘Jinnah and Mrs. Jinnah’ لکھی ہے: ’’رتی کی پرورش آیاؤں اور نوکروں کے ہاتھوں ہوئی۔‘‘ لیکن رتی بھی اپنے باپ کی ضدی بیٹی تھیں۔ ان کا بھی عشق ممبئی کے ایک مشہور پارسی تاجر واڈیا گھرانے میں ہوا جو مشہور بامبے ڈاینگ ٹیکسٹائل مل کے مالک تھے ۔

رتی نے کم عمری میں شادی کر لی اور ان کے بیٹے نسلی واڈیا آج تک ہندوستان کے ایک مشہور و معروف انڈسٹریلسٹ ہیں۔ لیکن بقول شیلا ریڈی رتی کی زندگی کا یہ المیہ رہا کہ ان کو اپنے والد کا نہ تو پیار ملا اور نہ ہی انھوں نے پاکستان جا کر کبھی ان کو تسلیم کیا۔ ایک تو جناح انتہا سے زیادہ خاموش طبع اور تنہائی پسند انسان تھے، پھر اس دور میں اولاد کی پرورش ماں کی ذمہ داری ہوتی تھی۔ اس لیے بیٹی کی پرورش کے لیے جناح نےرتی کو پیسے تو دیئےلیکن بیٹی کو وہ پیار نہ دے سکے جو کہ اس کو ایک باپ سے ملنا چاہیے۔ ادھر ماں ایک رئیس زادی کی طرح اپنی زندگی میں غرق بیٹی کو آیاؤں پر چھوڑ کر مست تھیں۔ ’’یہی رتی کی زندگی کا سب سے بڑا المیہ تھا۔‘‘ شیلا ریڈی نے ایک انٹرویو میں ہم سے کہا۔

پھر سیاست اور وہ بھی پاکستان کا قیام۔ جناح ایک نئے اسلامی ملک کے بانی تھے جہاں ایک غیر مسلمان اولاد کو ہندوستان چھوڑ کر جناح پاکستان چلے گئے۔ بیٹی اپنے شوہر واڈیا کے ساتھ یہاں رہ گئیں۔ حد تو یہ ہوئی کہ جناح نے ممبئی میں اپنا مشہور و معروف بنگلہ ایک ٹرسٹ کے حوالے کر دیا جس کا انچارج اپنی بہن فاطمہ جناح کو بنایا، بیٹی رتی کو نہیں۔ رتی کو ساری زندگی اس کا غم رہا۔ آخر وہ بنگلہ حکومت ہند نے اپنی تحویل میں لے لیا جس کو واپس لینے کے لیے رتی آج تک مقدمہ لڑ رہی تھیں۔

رتی کے ساتھ حد تو تب ہوئی جب انھوں نے قیام پاکستان کے بعد ایک بار پاکستان جا کر والد سے ملنے کے لیے ویزا مانگا تو بقول شیلا ریڈی ان کو ویزا نہیں ملا۔ آخر وہ جناح کی موت کے بعد باپ کی قبر پر ایک بار گئیں لیکن اس وقت بھی حکومت پاکستان نے رتی واڈیا کے دورۂ پاکستان کی کوئی شہرت نہیں ہونے دی۔

آخر بانی پاکستان محمد علی جناح کی اکلوتی بیٹی رتی واڈیا نے نیو یارک میں 98 سال کی طویل عمری میں دم توڑ دیا۔ لیکن ان کا بیٹا نسلی واڈیا آج بھی ہندوستان میں بحیثیت ایک مشہور تاجر اپنی زندگی گزار رہا ہے۔ اس کو آپ پاکستان کی تنگ دامنی نہ کہیں گے تو اور کیا کہیں گے کہ پاکستان نے بانیٔ پاکستان کی بیٹی دینا واڈیا کو اس لیے تسلیم نہیں کیا کیونکہ وہ پارسی تھیں، جب کہ ہندوستان میں جناح کا وارث نسلی واڈیاآج بھی شان سے ایک کامیاب زندگی جی رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Nov 2017, 8:16 PM