امروہہ کی عزادری سے ضلع کو 20 کروڑ کا فائدہ

اقتصادی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو امروہہ میں عزاداری کے دوران کم از کم بیس کروڑ روپے کا اضافی کاروبارہوتا ہے جو صوبہ کی اقتصادیات کو مزید مظبوط اور مستحکم بناتا ہے۔

تصویر مہتاب امروہوی
تصویر مہتاب امروہوی
user

ڈاکٹر مہتاب امروہوی

امروہہ: مدھیہ پردیش کے بھوپال اور اتر پردیش کے لکھنو کے بعد یو پی کے ہی امروہہ کی عزاداری پوری دنیا میں مشہور ہے۔ 29 ذ الحجہ سے 9 ربی الاول تک امروہہ، نوگاواں سادات، حسن پور، اوجھاری، سید نگلی، بچھرایوں سمیت ضلع کے دوسرے قصبوں میں عزاداری کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

ہزاروں لوگ امروہہ کی عزاداری میں شریک ہوتے ہیں اور اس کے لئے کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ملک اور بیروں ممالک سے ہر سال پچاس ہزار سے بھی زاید عزادار ضلع کی عزاداری میں شامل ہوتے ہیں۔ اقتصادی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو امروہہ میں عزاداری کے دوران کم از کم بیس کروڑ روپے کا اضافی کاروبارہوتا ہے جو صوبہ کی اقتصادیات کو مزید مظبوط اور مستحکم بناتا ہے۔

ملک اور بیروں ممالک سے ہزاروں لوگوں کے امروہہ پہنچنے بھر سے ہی ایئر لانس، ریلوے، بسوں اور ٹیکسی والوں کو ایک سے ڈیڑھ کروڑ کی آمدنی ہوتی ہے۔ اسی طرح مقامی طور پر پوری عزاداری کے دوران آٹو رکشہ اور ای رکشہ والوں کو لاکھوں روپے کا روزگار ملتا ہے۔ اس کے علاوہ عزاداری کے دوران نکلنے والی آرائش کا سامان کپڑا، بانس، لکڑی، سجاوٹ کا کروڑوں روپے کا خرچ ہوتا ہے۔ دس محرم تک ہونے والی مجالس میں تقسیم ہونے والے تبرک کے لیے دو کروڑ روپے سے زیادہ کی خریداری ہوتی ہے اور اس میں گوشت، آٹا، چاول، دال مٹھایاں، بسکٹ، بریڈ وغیرہ شامل ہیں۔

شہر کے ہزاروں لوگ اپنے گھروں کا سالانہ ٹیکس بھی محرم میں ہی ادا کرتے ہیں جس سے امروہہ ضلع کی نگر پالیکاؤں اور نگر پنچایتوں کو ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کا ٹیکس حاصل ہوتا ہے۔

عزاداروں کے آنے سے قبل ان کے گھروں کی رنگائی پتائی ہوتی ہے، کچھ گھروں میں یہ کام عزاداروں کے عزیزوں کے ذریعہ کرایا جاتا ہے جس میں ایک کروڑ روپے سے بھی زیادہ کے پینٹ اور رنگوں کی خریداری ہوتی ہے، یہ بھی امروہہ ضلع کے اضافی کاروبار کے زمرے میں آتا ہے۔

اسی طرح عزاداری کے جلوسوں میں شامل آرائش علموں میں لگا سجاوٹ کا سامان، اونٹوں کا کرایہ، تعزیوں کی مرمت و صفائی، نیے تعزیوں کی تشکیل و تعمیر، عزاخانوں کی پتا ئی، رنگ روغن کے بھی کروڑں روپے کے اخراجات ہوتے ہیں۔ عزاخانوں میں لگے جھاڑ فانوس بیلجیم اور جرمن سےمنگاے جاتے ہیں جس سےسرکار کو کافی ٹیکس ملتا ہے۔ عزاخانوں میں استعمال ہونے والے ٹینٹ شامیانے والوں کو کروڑوں روپے کا اضافی کاروبار ملتا ہےج۔

اس دوران عزاداری کےجلوسوں میں استعمال ہونے والے ڈھول تاشوں کی بہت زیادہ فروخت ہوتی ہے جو عزاداری کے دوران کا اضافی کاروبار ہوتا ہے۔ محرم کے دوران پڑھے جانے والے مراثی اور نوحوں کی کتابیں چھاپی جاتی ہیں جن سے پرنٹنگ پریسوں کو لاکھوں ورپے کا اضافی کاروبارملتا ہے۔ عزاداری کے دوران عزاداروں کےذریعہ استعمال ہونے وا لے چاندی کے کڑے اور بیڑیوں پر بھی ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے سے بھی زیادہ خرچ ہوتا ہے۔ اپنی کار اور بائیک لانے والے عزادار یہاں کے پٹرول پمپوں سے تقریباً ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی خریداری کرتے ہیں۔

اسی طرح بیڑی، سگریٹ، پان چھالی، اگر بتی، موم بتی، بتاشے، لکڑی، موبائل ریچارج وغیرہ میں بھی عزادار خوب خرچ کرتے ہیں اور امروہہ ضلع کواقتصادی طور پر مظبوط و مستحکم بناتے ہیں۔

امروہہ ضلع کی عزاداری کا سلسلہ تقریباً چار سو برس سے جاری ہے۔ عزادار پوری عقیدت سےحضرت محمد مصطفی کے نواسے حضرت امام حسین کی عزاداری کرتے ہیں اور تمام گلے شکوے ختم کر دیتے ہیں، تو دوسری طرف ملک اور ضلع کے سبھی کاروباریوں کو ہر سال اقتصادی فیض بھی پہنچاتے ہیں جو حسینیت کی سچی مثال ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔