ہم کہاں سے آئے، ہڑپا کے لوگوں کی زبان... وصی حیدر

ہڑپا کے لوگ کس طرح کی زبان استعمال کر رہے تھے اس سوال کا جواب تو تبھی مل سکتا ہے جب ہم مہروں پر پائے گئے اسکرپٹ کو پڑھنے میں کامیاب ہوں۔

لندن کے میوزیم میں رکھا ’روزیٹا اسٹون‘ / Getty Images
لندن کے میوزیم میں رکھا ’روزیٹا اسٹون‘ / Getty Images
user

وصی حیدر

(28 ویں قسط)

ہڑپا کے لوگ کون سی زبان بولتے اور لکھتے تھے۔ یہ اس سوال کا جواب ہمیں انسانوں کے بسنے کی جڑوں کو سمجھنے میں بہت مدد گار ہوگا۔ بہت سارے تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ اتنے بڑے علاقہ میں شاید کئی زبانیں بولی جاتی ہوں گی، موجودہ دور میں ہڑپا تہذیب کے علاقہ میں بھی کئی زبانیں رائج ہیں مثلاً بلوچی، پشتو، پنجابی، گجراتی، ہندی، اردو، بروہی، سندھی اور بوروشاخی ویٹھ۔ اس کے باوجود یہ ممکن ہے کہ ایک خاص زبان سرکاری ہو جو مختلف مہروں پر لکھائی کے لئے استعمال ہوتی ہوگی اور اس لکھائی کو مختلف طریقہ سے مختلف جگہوں پر استعمال کیا جاتا ہوگا، یہ ہم کیسے کہہ سکتے ہیں۔

جب ہم کسی ایک زبان کو لکھنے کے طریقہ (Script) میں کسی اور زبان کو لکھیں تو حروف یا تصویروں کی ترتیب میں کافی فرق کرنا پڑتا ہے۔ مثلاً اگر اردو کو دیوناگری اسکرپٹ میں لکھیں تو جملوں کی بناوٹ میں کافی تبدیلی کرنا پڑتی ہے۔ کھدائی کے دوران میسوپوٹامیا اور گلف کے علاقہ میں ہڑپا کی کافی مہریں پائی گئی ہیں۔ ان مہروں کو دیکھ کر ماہرین کا یہ خیال ہے کہ ان مہروں پر لکھائی میں اور ہڑپا علاقے میں حاصل ہوئی مہروں میں لکھائی کے طریقہ کار میں کافی فرق ہے۔ شاید اسیا ہوا کہ ہڑپا کی زبان کے اسکرپٹ کو میسوپوٹامیا کی زبانوں مثلاً اکاڈین، سمیرین یا اور زبانوں میں لکھا گیا ہے۔ خود ہڑپا کے مختلف علاقہ کی مہروں پر لکھائی کے طریقہ کار میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اس وجہ سے ماہرین کا خیال ہے کہ جب ہڑپا تہذیب اپنے شباب پر پہنچی تو اس بڑے علاقہ میں ایک ہی طرح کی زبان لکھنے کا طریقہ شاید سرکاری انتظام، تجارت اور قانونی کاموں میں رائج ہوا ہوگا۔


ہڑپا کے لوگ کس طرح کی زبان استعمال کر رہے تھے اس سوال کا جواب تو تبھی مل سکتا ہے جب ہم مہروں پر پائے گئے اسکرپٹ کو پڑھنے میں کامیاب ہوں۔ سو سال سے زیادہ کوششوں کے باوجود ماہرین ہڑپا کی اسکرپٹ کو سمجھنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔

اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں کیونکہ مصر کی تہذیب میں استعمال ہونے والا اسکرپٹ (Hieroglyphic) جو تصویروں کی شکل میں ہے، اس کو ہم شاید نہیں سمجھ سکتے، اگر اتفاق سے وہ مشہور پتھر کھدائی میں نہ ملتا جس پر تین طرح کی زبانوں میں ایک ہی چیز لکھی ہوئی نہ ہوتی۔ کھدائی میں حاصل ہونے والی تمام چیزوں میں شاید یہ سب سے اہم دریافت ہے۔ یہ بیش قیمت پتھر ’روزیٹا اسٹون‘ کے نام سے مشہور ہے۔


1799 میں فرانسیسی فوجی دریائے نیل کی وادی میں روزیٹا شہر کے ایک پرانہ قلعہ کی مرمت کے لیے کھدائی کر رہے تھے تب ان کو یہ پتھر ملا۔ اس پتھر پر تین زبانوں پر پجاریوں نے اس وقت کے معروف بادشاہ (Pharahi) کے کارناموں کو تین زبانوں میں کھدائی سے لکھا ہے۔ یہ لکھائی 196 قبل مسیح میں کی گئی۔

روزیٹا پتھر پر تین طرح کی اسکرپٹ میں لکھائی ہے جو اس وقت مصر کے غلیم تہذیب میں استعمال ہوتی تھی۔ پہلی اسکرپٹ ہیریوگلنک (جس کے معنی خدا کی زبان) کہلاتی ہے، زیادہ ترمذہبی دستاویز اسی اسکرپٹ میں لکھی جاتی تھیں۔ دوسری اسکرپٹ ڈی نوٹک (Devenotic) کہلاتی ہے جو تمام عام لوگ بول چال کے لئے استعمال کرتے تھے۔ اور تیسری اسکرپٹ یونانی زبان کی ہے جو مصر کے حکمراں طبقہ کے بادشاہ، وزراء استعمال کرتے تھے۔ اس پتھر پر اس وقت کے بادشاہ کے بڑے کارناموں کا ذکر ہے، پجاریوں کی طرف سے بادشاہ کی شان میں قصیدہ خوانی ہے یعنی پروپیگنڈہ کا فن کافی پرانا ہے۔


اس پتھر کی دریافت کے کچھ ہی دنوں بعد ایک فرانسیسی شمپولین (جو مختلف زبانوں کے ماہر تھے) مصر کی تصویروں والے اسکرپٹ یعنی ہیریو گلیفک لکھائی کو پڑھنے میں کامیاب ہوگئے اور اس کی وجہ سے مصر کی تہذیب کے بارے میں سمجھنے کے لئے ہزاروں دروازہ کھل گئے۔

شیمپولین کی کامیابی کا اصل راز یہ تھا کہ وہ یونانی اور کوپٹک زبان (جو ڈی موٹک زبان سے بہت ملتی جلتی ہے) کو پڑھنا جانتے تھے جو روزیٹا پتھر پر تین میں دو جگہ موجود تھی۔ مختصراً روزیٹا پتھر کی مدد سے ہم لوگ مصریوں کی وہ پرانی زبان پڑھنے اور سمجھنے کے لائق ہوگئے جو سیکڑوں سالوں سے ایک مشکل گتھی سلجھ نہیں پائی تھی۔

کچھ اس طرح کی کہانی ایران میں کھدائی کے دوران پائے گئے ایک پتھر پر تین زبانوں میں لکھی عبارت کی بھی ہے۔ اس کا ذکر اگلی قسط میں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔