اسپیڈیکس: ہندوستانی اسپیس پروگرام کی تاریخی کامیابی

اسپیس ڈاکنگ کا مطلب خلا میں دو خلائی جہازوں کو دستی طور پر (مینولی) یا روبوٹک سسٹمز کے ذریعے خودکار طریقے سے ایک دوسرے کے قریب لانا اور انہیں محفوظ طریقے سے جوڑنا ہے

<div class="paragraphs"><p>اسپیڈیکس، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/isro">@isro</a></p></div>

اسپیڈیکس، تصویر@isro

user

مدیحہ فصیح

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کا اسپیس ڈاکنگ ایکسپیریمنٹ (اسپیڈیکس) ایک تاریخی کامیابی ہے، جس نے ہندوستان کو خلا میں ڈاکنگ کی ٹیکنالوجی کے عالمی رہنماؤں کے ہم پلہ کر دیا ہے۔ ہندوستان نے یہ سنگ میل 30 دسمبر 2024 کو پی ایس ایل وی ۔سی 60 کی کامیاب اڑان کے ذریعے حاصل کیا، جو سری ہری کوٹہ سے خلا میں روانہ کیا گیا تھا۔

اسپیس ڈاکنگ ایکسپیریمنٹ کا مقصد خلا میں موجود خلائی جہازوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنے (ڈاکنگ) اور الگ کرنے (انڈوکنگ) کے لیے ضروری ٹیکنالوجی کی ترقی اور اس کا تجربہ کرنا ہے۔ ڈاکنگ مستقبل کے خلائی مشنوں کے لیے ایک اہم صلاحیت ہے، خاص طور پر ان مشنوں کے لیے جو عملے والے خلائی اسٹیشنز، سیٹلائٹ کی سروسنگ یا بین سیاروی تحقیق سے متعلق ہوں۔ یہ تجربہ اسرو کی وسیع تر خواہشات کا حصہ ہے، جس کا مقصد مختلف ایپلی کیشنز کے لیے خود مختار خلائی سسٹمز کی ترقی ہے، جن میں سیٹلائٹ کی سروسنگ، خلائی اسٹیشن کے لیے لاجسٹکس، اور طویل المدت خلائی مشن شامل ہیں۔

اسپیس ڈاکنگ کا مطلب ہے خلا میں دو خلائی جہازوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا اور انہیں محفوظ طریقے سے جوڑنا۔ یہ عمل خلاء بازوں کے ذریعے دستی طور پر (مینولی) یا روبوٹک سسٹمز کے ذریعے خودکار طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکنگ کی اہمیت اس لیے ہے کہ خلائی جہازوں کو خلائی اسٹیشنز (جیسے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن یا مستقبل میں ہندوستانی خلائی اسٹیشن) سے جوڑنے کی ضرورت ہوگی تاکہ سامان، عملہ اور آلات پہنچائے جا سکیں۔ دوسرے عملہ والے مشن کے دوران عملے کو خلائی اسٹیشنز میں منتقل کرنے کے لیے بھی ڈاکنگ کی صلاحیت ضروری ہے۔ مستقبل کے خلائی جہازوں کو خلا میں ایندھن بھرنے، مرمت یا اپگریڈنگ کے لیے ڈاک کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بین سیاروی مشنوں کے لیے ڈاکنگ ٹیکنالوجی ضروری ہے، جہاں خلائی جہازوں کو عملے کی منتقلی کے لیے یا خلا میں کسی بڑے خلائی جہاز کو جوڑنے کے لیے ڈاکنگ کی ضرورت ہو سکتی ہے۔


اسرو کی اسپیس ڈاکنگ ٹیکنالوجی ترقی کی راہ پر گامزن ہے، اور اس کی کامیابی کے لیے کئی سنگ میل اور مندرجہ ذیل تجربات اہم ہیں:

1۔ گگن یان مشن ڈاکنگ ٹیسٹنگ: گگن یان مشن اسرو کا پرجوش انسانی خلائی پرواز کا پروگرام ہے، جس کا مقصد ہندوستانی خلاء بازوں کو خلا میں بھیجنا ہے۔ اس پروگرام کے ایک حصے کے طور پر، ڈاکنگ کی صلاحیتیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہیں کہ خلائی جہاز مستقبل میں ہندوستانی خلائی اسٹیشن یا دیگر خلائی جہازوں کے ساتھ محفوظ طریقے سے ڈاک کر سکے۔ لہٰذا گگن یان خلائی جہاز کو خلائی اسٹیشن یا دیگر خلائی گاڑیوں کے ساتھ جوڑنے کے لیے خودکار ڈاکنگ سسٹمز کی ضرورت ہوگی۔ اس سے خلاء بازوں کو خلائی جہازوں کے درمیان منتقلی یا خودکار طور پر مشن کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ اسرو ڈاکنگ کے میکانزم تیار کر رہا ہے جو انتہائی قابل اعتماد، درست، اور خلا کے سخت حالات میں کام کرنے کے قابل ہوں۔

2۔ اسپیس ڈاکنگ سسٹمز پر تحقیق اور ترقی: اسرو ڈاکنگ سسٹمز اور متعلقہ ٹیکنالوجیز جیسے ڈاکنگ اور انڈوکنگ میکانزم، گائیڈنس اور نیویگیشن سسٹمز، خودکار رینڈی وؤس ٹیکنالوجیز اور روبوٹک آرمز کی ترقی پر کام کر رہا ہے۔ یہ سسٹمز مستقبل کے خلائی مشنوں کے لیے اہم ہیں، جن میں سیٹلائٹ کی سروسنگ، عملے کی منتقلی اور خلائی اسٹیشن کے مشن شامل ہیں۔

3۔ اسرو کا چندریان اور گگن یان ڈاکنگ ٹیسٹ: 2019 میں، اسرو نے چندریان-2 مشن میں پہلی بار خودکار ڈاکنگ کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا تاکہ خلائی جہازوں کے رینڈی وؤس کی ٹیکنالوجی کو آزمایا جا سکے۔ ڈاکنگ کا تجربہ سیٹلائٹ کی اسمبلی کے لیے درکار ٹیکنالوجیز کی جانچ کرنے کے لحاظ سے کامیاب رہا۔


گگن یان کے لیے، اسرو ایک خودکار ڈاکنگ سسٹم تیار کر رہا ہے جو عملے کی پرواز سے پہلے آزمایا جائے گا۔ یہ ٹیکنالوجی گگن یان کو ایک خلائی اسٹیشن کے ساتھ ڈاک کرنے یا خلا میں دیگر خلائی جہازوں کے ساتھ رینڈی وؤس کرنے کے قابل بنائے گی۔

4۔ اسٹروسیٹ اور مستقبل کے ڈاکنگ ٹیسٹ: گگن یان اور چندریان کے علاوہ، اسرو نے اپنے سیٹلائٹ مشنوں میں ڈاکنگ کی صلاحیتوں کو شامل کیا ہے۔ مثال کے طور پر، ہندوستان کی پہلی مختص کثیر لہریں خلائی آبزرویٹری، اسٹروسیٹ نے رینڈی وؤس اور ڈاکنگ کے عمل کے کچھ پہلوؤں کا مظاہرہ کیا، جو مستقبل کے مشنوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

5۔ ٹیسٹ بیڈ تجربات (رینڈی وؤس اور ڈاکنگ): اسرو نے ڈاکنگ ٹیکنالوجی کو درست ثابت کرنے کے لیے کئی ٹیسٹ بیڈ تجربات تیار کیے ہیں۔ ان تجربات میں خودکار رینڈی وؤس اور ڈاکنگ کی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا گیا ہے، جس میں خلائی جہاز کی درست نگرانی اور ڈاکنگ کے عمل کو بہت زیادہ درستگی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جاتا ہے۔ یہ تمام تجربات اور منصوبے اسرو کی خلا میں ڈاکنگ کے حوالے سے تکنیکی مہارت کو بڑھانے اور مستقبل کے مشنوں کے لیے ضروری صلاحیتوں کو تیار کرنے کے لیے اہم ہیں۔

خلائی جہازوں کی ڈاکنگ کے لیے پیچیدہ ٹیکنالوجیز کی ضرورت ہوتی ہے اور اسرو ان اجزاء کی ترقی پر کام کر رہا ہے جو خودکار اور دستی دونوں ڈاکنگ آپریشنز کے لیے ضروری ہیں:

خودکار رینڈی وؤس اور ڈاکنگ: یہ ٹیکنالوجی مستقبل کے خلائی مشنوں کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ یہ خلائی جہازوں کو خودکار طور پر ایک دوسرے کے قریب لانے، رینڈی وؤس کرنے اور ڈاک کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ خلائی جہاز کے اندرونی سسٹمز ڈاکنگ کے دوران نیویگیشن، گائیڈنس اور کنٹرول کو سنبھالتے ہیں۔

ڈاکنگ میکانزم: ڈاکنگ سسٹم میں وہ جسمانی کنیکٹر اور آلات شامل ہیں جو دو خلائی جہازوں کے درمیان محفوظ جوڑ کو یقینی بناتے ہیں۔ اسرو ڈاکنگ رنگز، میکانیکل آرمز اور محفوظ لاکنگ میکانزم پر کام کر رہا ہے جو محفوظ جوڑ کو یقینی بنائیں۔


خلائی جہازوں کی ڈاکنگ کے لیے پیچیدہ ٹیکنالوجیز کی ضرورت ہوتی ہے، اور اسرو ان اجزاء کی ترقی پر کام کر رہا ہے جو خودکار اور دستی دونوں ڈاکنگ آپریشنز کے لیے ضروری ہیں:

کمیونیکیشن سسٹمز: ڈاکنگ کے لیے دونوں خلائی جہازوں کے درمیان کمیونیکیشن ضروری ہے۔ اس میں ریڈیو فریکوئنسی کمیونیکیشن، ڈیٹا شیئرنگ اور ویژوئل سسٹمز شامل ہیں جو خلائی جہاز کو ڈاکنگ کی سمت میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

سینسر اور گائیڈنس سسٹمز: دقیق نیویگیشن سینسرز کو خلائی جہاز کو ڈاکنگ پورٹ کی طرف رہنمائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں لیڈار (لائٹ ڈیٹیکشن اینڈ رینجنگ)، ریڈار، آپٹیکل سسٹمز اور لیزر کمیونیکیشن سسٹمز شامل ہیں جو درست پیمائش فراہم کرتے ہیں۔

سیفٹی پروٹوکولز: اسرو ایمرجنسی انڈوکنگ، ڈاکنگ کی ناکامی کی صورت میں متبادل منصوبوں، اور ڈاکنگ کے بعد آپریشنز (جیسے عملے کی منتقلی، سامان کی فراہمی وغیرہ) کے لیے سسٹمز تیار کر رہا ہے۔

اسرو کے اسپیس ڈاکنگ ایکسپیریمنٹ کی مستقبل کے عملے والے مشنوں کے لیے بہت اہمیت ہے۔ اسرو کی ڈاکنگ ٹیکنالوجی کی کامیابی عملے کی منتقلی، ری سپلائی مشنوں اور خلائی اسٹیشنز (ہندوستانی اور بین الاقوامی دونوں) کے آپریشنز کے لیے درکار ہوگی۔ مزید برآں، مستقبل میں ہندوستانی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔ خلائی اسٹیشن کے ساتھ خودکار طور پر ڈاک کرنے کی صلاحیت لاجسٹکس، عملے کی تبدیلی کے مشنوں، اور سائنسی تحقیق کے لیے ضروری ہوگی۔ ڈاکنگ کی ٹیکنالوجی سیٹلائٹ کی سروسنگ کے لیے بھی معاون ثابت ہوگی، جس میں سیٹلائٹ کی مرمت، اپگریڈنگ یا ایندھن بھرنے کی صلاحیت شامل ہے، جس سے ان کی عملی زندگی میں اضافہ ہوگا اور متبادل کی ضرورت کم ہوگی۔


اس کے علاوہ مستقبل کے بین سیاروی مشنوں میں خلائی جہازوں کو ایک دوسرے یا دیگر فلکیاتی اجسام (جیسے مریخ) کے ارد گرد مدار میں خلائی اسٹیشنز کے ساتھ ڈاک کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں اسرو کی ڈاکنگ ٹیکنالوجیز ان مشنوں میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔ ڈاکنگ ٹیکنالوجیز کی ترقی ہندوستان میں کمرشل خلائی سرگرمیوں کے لیے راستہ ہموار کر سکتی ہے، جیسے خلائی سیاحت، نجی سیٹلائٹ کی خدمت، اور نجی خلائی اسٹیشنز، جس سے نئے کاروباری مواقع پیدا ہوں گے۔ اسرو کا کامیاب اسپیس ڈاکنگ ایکسپیریمنٹ ہندوستان کا مستقبل کی انسانی خلائی پرواز، خلائی تحقیق، سیٹلائٹ کی سروسنگ کی صلاحیتوں میں اہم پیش رفت ہے۔ کامیاب ڈاکنگ ٹیکنالوجی نے اسرو کو عالمی خلائی کمیونٹی میں ایک اہم کھلاڑی بنا دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔