اسپیس ایکس کے اسٹارشپ کی آٹھویں ٹیسٹ پرواز ناکام، لانچ کے چند منٹ بعد ہوا تباہ

اسپیس ایکس کا اسٹارشپ لانچ کے چند منٹ بعد تباہ ہوگیا۔ سپر ہیوی بوسٹر نے کامیابی سے کام کیا، مگر راکٹ قابو سے باہر ہوکر پھٹ گیا۔ اسپیس ایکس نے اسے جزوی کامیابی قرار دیتے ہوئے اہم ڈیٹا حاصل کیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

user

قومی آواز بیورو

ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کو جمعرات کو اپنے میگا راکٹ اسٹارشپ کی آٹھویں آزمائشی پرواز کے دوران ایک اور دھچکا لگا۔ لانچ کے چند منٹ بعد ہی اسٹارشپ سے رابطہ منقطع ہو گیا، جس کے نتیجے میں راکٹ آسمان میں ہی تباہ ہو گیا۔ کمپنی کے براہ راست نشریاتی فیڈ میں دکھایا گیا کہ انجن بند ہونے کے بعد اسٹارشپ قابو سے باہر ہو گیا اور پھٹ گیا۔

لانچ کے کچھ ہی دیر بعد، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں جنوبی فلوریڈا اور بہاماس کے قریب آسمان میں آگ کے شعلوں کی صورت میں ملبہ گرتے دیکھا گیا۔ تاہم، اسپیس ایکس نے اس مشن کو مکمل طور پر ناکام قرار نہیں دیا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس دوران سپر ہیوی بوسٹر نے کامیابی سے کام کیا اور قیمتی ڈیٹا حاصل ہوا، جو مستقبل میں اس نظام کی بہتری کے لیے استعمال ہوگا۔

اسپیس ایکس نے 7 مارچ کو ٹیکساس کے بوکا چیکا میں اپنے لانچ پیڈ سے اسٹارشپ کو لانچ کیا۔ ابتدائی طور پر سب کچھ معمول کے مطابق رہا اور سپر ہیوی بوسٹر نے کامیابی سے اپنا کام انجام دیا۔ لانچ کے بعد بوسٹر نے اسٹارشپ سے خود کو الگ کر لیا اور کمپنی کے مطابق، وہ متوقع طریقے سے سمندر میں جا گرا۔ کمپنی نے اس حصے کو کامیاب قرار دیا کیونکہ یہ دوبارہ قابلِ استعمال راکٹ ٹیکنالوجی کی ترقی میں ایک اہم پیش رفت تھی۔


لیکن لانچ کے چند منٹ بعد ہی اسپیس ایکس نے اسٹارشپ سے رابطہ کھو دیا، اور راکٹ زمین کے ماحول میں دوبارہ داخل ہونے سے پہلے ہی تباہ ہو گیا۔ اس کی ناکامی کا مطلب ہے کہ مشن مکمل نہ ہو سکا، تاہم، اسپیس ایکس کا کہنا ہے کہ اس آزمائشی پرواز کے دوران اہم ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے، جو مستقبل کی پروازوں کو مزید بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔

یہ آزمائشی پرواز انتہائی اہمیت کی حامل تھی کیونکہ اسپیس ایکس اسٹارشپ کو مستقبل میں مریخ اور چاند پر مشنز کے لیے تیار کر رہا ہے۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اس ناکامی کے باوجود، اسے قیمتی معلومات حاصل ہوئی ہیں جو راکٹ کے ڈیزائن اور کارکردگی میں بہتری لانے میں مدد دیں گی۔

اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے بھی اس تجربے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ مشن ایک بڑا قدم تھا اور اس سے کمپنی کو اپنے نظام کو مزید مستحکم کرنے کا موقع ملا ہے۔ کمپنی نے مستقبل کے تجربات کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں اور آئندہ مہینوں میں اگلی آزمائشی پرواز کی توقع کی جا رہی ہے۔

اسپیس ایکس کا ہدف اسٹارشپ کو مکمل طور پر دوبارہ قابل استعمال خلائی جہاز بنانا ہے، جسے چاند، مریخ اور اس سے آگے کے خلائی مشنز میں استعمال کیا جا سکے۔ اگرچہ یہ موجودہ مشن کامیاب نہ ہو سکا لیکن اس کے دوران حاصل شدہ ڈیٹا سے آئندہ کی پروازوں کو مزید مؤثر بنانے میں مدد ملے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔