ہندوستانی فضائیہ کے شُبھانشو شُکلا آج آئی ایس ایس پر پہنچیں گے، خلائی تاریخ میں نیا باب

ایکسیوم-4 مشن پر روانہ ہونے والے شُبھانشو شُکلا آج بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچیں گے، جہاں وہ سائنسی تجربات کریں گے اور اپنے ساتھ ترنگا بھی لے گئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>ایکسیوم 4 مشن / آئی اے این ایس</p></div>

ایکسیوم 4 مشن / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہندوستانی فضائیہ کے گروپ کیپٹن شبھانشو شکلا بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر پہنچنے والے دوسرے ہندوستانی بننے جا رہے ہیں۔ ان کی روانگی ناسا کے کیپ کینیڈی اسپیس سینٹر سے ہوئی، جہاں سے وہ اسپیس ایکس کے فالکن 9 راکٹ پر سوار ہو کر خلا کی جانب روانہ ہوئے۔ ان کے ساتھ امریکہ، پولینڈ اور ہنگری کے تین دیگر خلا باز بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ شبھانشو شکلا کی پرورش لکھنؤ میں ہوئی ہے۔ بدھ کو ہندوستانی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے ان کی پرواز فلوریڈا سے عمل میں آئی۔ خلائی جہاز اب زمین کا چکر کاٹ رہا ہے اور جمعرات کو صبح 7 بجے (ہندوستانی وقت کے مطابق شام 4:30 بجے) آئی ایس ایس کے ہارمنی ماڈیول کے سامنے والے پورٹ پر ڈاک کرے گا یعنی لنگر انداز ہوگا۔

ایکسیوم-4 مشن میں شبھانشو شکلا پائلٹ کے طور پر شامل ہیں۔ مشن کی قیادت پیگی وِٹسن کر رہی ہیں، جب کہ دیگر دو خلا بازوں میں پولینڈ کے سلاووژ اور ہنگری کے ٹِبور شامل ہیں۔


شبھانشو شکلا، 1984 میں خلا میں جانے والے پہلے ہندوستانی راکیش شرما کے بعد، خلا میں پہنچنے والے دوسرے ہندوستانی ہیں۔ خلا سے اپنے ویڈیو پیغام میں شکلا نے کہا، ’’41 سال بعد ہم پھر خلا میں ہیں۔ یہ صرف میری نہیں، پورے ملک کی کامیابی ہے۔ میں اپنے ساتھ ترنگا لے کر آیا ہوں اور 7.5 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین کا چکر لگا رہا ہوں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی خلائی پرواز نہ صرف تکنیکی اعتبار سے ایک سنگ میل ہے بلکہ یہ ہندوستان کے انسانی خلائی مشن کے لیے نئی راہیں کھولے گی۔ شکلا اپنے ساتھ گھر کا ذائقہ بھی خلا میں لے کر گئے ہیں۔ انہوں نے گاجر کا حلوہ، مونگ دال کا حلوہ اور آم کا رس ساتھ لے جاکر اپنے ساتھی خلا بازوں کو ہندوستانی ذائقہ چکھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

مشن کے دوران، شبھانشو شکلا بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر قیام کے دوران غذا اور خلائی غذائیت سے متعلق سائنسی تجربے انجام دیں گے۔ یہ تجربات اسرو، ڈی بی ٹی (حیاتیاتی ٹیکنالوجی محکمہ) اور ناسا کی مشترکہ کوششوں سے تیار کیے گئے ہیں۔ ان تجربات کا مقصد خلا میں طویل مدت قیام کے لیے پائیدار زندگی کے تحفظاتی نظام کو سمجھنا ہے۔

تجربات میں مائیکرو گریوٹی اور خلائی تابکاری کے اثرات کو جانچنے کے لیے خوردبینی شیوال (الگی) کا استعمال کیا جائے گا۔ ان شیوالوں یا طحالب کو زمین پر موجود ان کے ہم پلہ نمونوں سے موازنہ کیا جائے گا تاکہ ٹرانسکرپٹومک، پروٹیومک اور میٹابولومک تبدیلیوں کا اندازہ لگایا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔