اسرو کا اسپیڈیکس مشن: سیٹلائٹ کی دوسری ڈاکنگ بھی کامیابی سے مکمل

اسرو کے اسپیڈیکس مشن کے تحت دوسری ڈاکنگ کامیابی سے مکمل ہوئی۔ یہ ٹیکنالوجی مستقبل کے انسانی خلائی مشن اور سیٹلائٹ سروسنگ کے لیے اہم قدم ثابت ہوگی

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارے (اسرو) نے ایک اور بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے اسپیڈیکس مشن کے تحت سیٹلائٹ کی دوسری ڈاکنگ بھی کامیابی سے مکمل کر لی ہے۔ اس بات کی اطلاع مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دی۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ یہ اعلان کرتے ہوئے انہیں خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اسپیڈیکس مشن کے تحت دو سیٹلائٹوں کی دوسری ڈاکنگ مکمل طور پر کامیاب رہی۔ انہوں نے بتایا کہ اسپیڈیکس مشن کو 30 دسمبر 2024 کو پی ایس ایل وی-سی60 راکٹ کے ذریعے لانچ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد پہلا ڈاکنگ مرحلہ 16 جنوری 2025 کو صبح 06:20 بجے مکمل ہوا تھا، جس کے بعد دونوں سیٹلائٹوں کو 13 مارچ کو صبح 09:20 بجے الگ کر دیا گیا تھا۔


مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ آئندہ دو ہفتوں کے دوران کچھ نئے سائنسی تجربات کیے جائیں گے تاکہ اس ٹیکنالوجی کی مزید آزمائش اور ترقی ممکن ہو سکے۔ اسرو کا اسپیڈیکس مشن دراصل ’اسپیس ڈاکنگ ٹیکنالوجی‘ کے مظاہرے پر مبنی ہے، جسے مکمل طور پر ملک میں ہی تیار کیا گیا ہے اور اسے 'انڈین ڈاکنگ سسٹم' کا نام دیا گیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے دو اسپیس کرافٹس کو خلا میں آپس میں جوڑنے کی صلاحیت حاصل کی جاتی ہے۔ اس عمل میں دونوں خلائی گاڑیاں ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ زمینی کمانڈ سینٹر سے بھی رابطے میں رہتی ہیں۔

اس مشن کے تحت دو چھوٹے اسپیس کرافٹ—چیزر (ایس ڈی ایکس-01) اور ٹارگٹ (ایس ڈی ایکس-02)—کا وزن تقریباً 220 کلوگرام تھا۔ ان دونوں کے درمیان کامیاب ڈاکنگ کے بعد انہیں ایک دوسرے سے دوبارہ الگ بھی کیا گیا اور اب دوبارہ جوڑا گیا ہے۔

ٹیکنالوجی کی خاص بات یہ ہے کہ دونوں سیٹلائٹوں میں نصب ان بلٹ سینسرز نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ بناتے ہیں بلکہ تمام اہم ڈیٹا کو کمانڈ سینٹر تک بھی پہنچاتے ہیں۔ اس کے لیے انٹر سیٹلائٹ کمیونیکیشن لنک (آئی ایس ایل) کا استعمال کیا جاتا ہے۔


اس کامیابی کے ساتھ ہی ہندوستان امریکہ، روس اور چین کے بعد اسپیس ڈاکنگ ٹیکنالوجی میں مہارت رکھنے والا چوتھا ملک بن گیا ہے۔ اسرو کو امید ہے کہ اسپیڈیکس مشن مستقبل میں انسانی خلائی مشن، سیٹلائٹ ریپیرنگ، قمری مشن اور ہندوستانی خلائی اسٹیشن کی تعمیر جیسے بڑے منصوبوں میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

خاص طور پر چاند پر بھیجے جانے والے آئندہ مشن، جیسے چندریان-4، میں اس ڈاکنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے زمین سے بغیر کسی جی این ایس ایس (گلوبل نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم) کے رابطہ قائم رکھنا ممکن ہوگا، جو خلا میں خود مختار آپریشن کے لیے نہایت ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔