خسرے سے بچاؤ: غافل والدین کو ہزاروں یورو جرمانہ، نیا قانون

جرمنی میں خسرے کی بیماری کے خاتمے کے لیے حکومت ایک ایسا نیا قانون بنا رہی ہے، جس کے تحت اپنے بچوں کی بروقت ویکسینیشن نہ کرانے والے اور غفلت کے شکار والدین کو ڈھائی ہزار یورو تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

چانسلر میرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) سے تعلق رکھنے والے وفاقی جرمن وزیر ‌صحت ژینس شپاہن نے ایک ایسے نئے قانون کا مسودہ منظوری کے لیے پیش کر دیا ہے، جس کے تحت اپنے بچوں کی خسرے کے خلاف ویکسینیشن نہ کروانے والے والدین کو 2500 یورو (2800 امریکی ڈالر کے برابر) تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔

وزیر صحت کے مطابق اس بہت زیادہ جرمانے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جرمنی سے خسرے کی بیماری کا جلد از جلد خاتمہ ہو سکے۔

مسودہ قانون کے مطابق جو والدین اپنے بچوں کی خسرے کے خلاف ویکسینیشن سے انکار کریں گے، انہیں ڈھائی ہزار یورو تک جرمانہ کیے جانے کے علاوہ ان کے بچوں کو بھی، اگر وہ کسی کنڈر گارٹن میں جاتے ہوں، وہاں سے خارج کر دیا جائے گا۔

ژینس شپاہن نے جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامے ’بلڈ ام زونٹاگ‘ کو بتایا کہ ان کی اس قانونی تجویز کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جرمنی میں تمام والدین کو یہ علم ہو کہ انہیں اپنے بچوں کو خسرے کی بیماری سے بچانے کے لیے کب کیا کرنا ہے۔

ویکسینیشن کی موجودہ شرح ترانوے فیصد

جرمنی کے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق دنیا کے سات بڑے صنعتی ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہونے والے جرمنی میں، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھی ہے، 93 فیصد چھوٹے بچوں کی اوائل عمری سے ہی باقاعدگی سے مہلک اور متعدی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کی تو جاتی ہے، تاہم یہ شرح اب بھی کم از کم 95 فیصد کی اس شرح سے کم ہے، جس کی ماہرین صحت عام طور پر سفارش کرتے ہیں۔

جرمن وزیر صحت کے مطابق، ’’خسرے کی ویکسینیشن کے بغیر چھوٹے بچوں کو کنڈرگارٹن سے خارج کر دینے یا انہیں وہاں کوئی جگہ نہ دینے کی تجویز کا مقصد یہ ہے کہ کئی کنڈر گارٹنز میں، جو ڈے کئیر سینٹر بھی ہوتے ہیں، ملازمت پیشہ والدین کے دس ماہ سے کم عمر کے بچوں کی دیکھ بھال بھی کی جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’ایسے شیر خوار بچے عام طور پر اتنے کم عمر ہوتے ہیں کہ ان کی خسرے سمیت تمام بڑی بیماریوں کے خلاف ممکنہ ویکسینیشن نہیں ہوئی ہوتی۔ ایسی صورت میں انہیں کنڈرگارٹنز جانے کی اجازت دینے کا مطلب ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا ہو گا۔ اور یہ صورت حال جرمنی سے خسرے کے مکمل خاتمے کی کوششوں میں بھی مددگار ثابت نہیں ہو سکتی۔‘‘ اس مسودہ قانون میں اسکول جانے کی عمر کے بچوں کے لیے خسرے کی ویکسینیشن کو یقینی بنانے کے لیے ایک علیحدہ تجویز دی گئی ہے، کیونکہ جرمنی میں چھ سال سے زائد عمر کے ہر بچے کے لیے اسکول جانا لازمی ہے۔ اس وقت اس قانونی مسودے پر وفاقی کابینہ کی سطح پر بحث جاری ہے۔ یہ نیا قانون اسی سال منظوری کے بعد مارچ 2020ء سے نافذالعمل ہو جائے گا۔

خسرے کی بیماری کتنی مہلک

عالمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ برس دنیا کے کئی خطوں میں خسرے کے وبائی پھیلاؤ کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ 2018ء میں دنیا بھر میں اس بیماری کی وجہ سے ایک لاکھ چھتیس ہزار انسان ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ گزشتہ برس خسرے سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 2017ء کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ رہی تھی۔

ترقی یافتہ ممالک میں اس دوران خسرے کی وبائیں پھوٹ پڑنے کے واقعات کی وجہ ان والدین کی غفلت بنی، جنہوں نے اپنے بچوں کی لازمی ویکسینیشن نہیں کرائی تھی۔ جرمنی میں بھی کئی وفاقی صوبوں میں خسرے کی محدود وبائیں دیکھنے میں آ چکی ہیں۔ سال رواں کے پہلے دو ماہ کے دوران پورے ملک میں خسرے کے 170 نئے کیسز رجسٹر کیے گئے تھے۔

م م / ک م / ڈی پی اے، اے ایف پی

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 May 2019, 8:19 AM